احتجاج کے دوران سڑک بند کیوں کی، جماعت اسلامی رہنماؤں سمیت 150 افراد پر مقدمہ درج
اسلام آباد پولیس نے جماعت اسلامی رہنماؤں سمیت 150 افراد پر احتجاج کے دوران سڑک بند کرنے کے الزام پر مقدمہ درج کردیا۔ جماعت اسلامی نے گزشتہ روز بہارہ کہو میں مظاہرہ کیا تھا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ بہارہ کہو میں درج مقدمے میں نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم اور ضلعی امیر نصر اللہ رند ھاوا سمیت جماعت اسلامی کے 12 افراد نامزد ہیں جبکہ مجموعی طور پر مقدمے میں 150 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ ملزمان نے اٹھال چوک بہارہ کہو روڈ بند کی اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف بہارہ کہو اسلام آباد میں گزشتہ روز احتجاج کیا تھا۔
مظاہرے کی قیادت نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم اور ضلعی امیر نصر اللہ رند ھاوا نے کی تھی۔
شرکا نے بجلی کے بلوں میں اضافے پر اٹھال چوک کو بند کیا تھا۔ اس موقع پر میاں اسلم کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتوں اور بلوں میں شامل درجن بھر ٹیکسز کو فوری طور پر واپس لیا جائے، مہنگائی سے عوام کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ حکومتوں نے عوام کو سول نافرمانی کی تحریک شر وع کرنے پر مجبور کر دیا ہے، حکومت اشرافیہ کو مفت پیٹرول اور بجلی کی فراہمی بند کر ے، ہر گھر پر بجلی کے بل قیامت بن کر گر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :
بجلی بلوں کیخلاف تیسرے روز بھی شہر شہر احتجاج، تاجروں کا ملک گیر ہڑتال کا اعلان
نگراں وزیراعظم کو 4 مشورے، ’عوام کو سول نافرمانی پر مجبور کر دیا گیا‘
گزشتہ روز کے احتجاج میں نصر اللہ رند ھاوا کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی موجودہ مہنگائی، معاشی بدحالی کی ذمہ دار ہیں، کوئی مزدور ماہانہ 15 ہزار کماتا ہے تو اس کا بل 20 ہزار آجاتا ہے۔
Comments are closed on this story.