Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

عمران خان کو 5 مقدمات میں مختلف تاریخوں پر طلبی کے نوٹس جاری

عمران خان کی جیل منتقلی کی درخواست پر وفاق اور پنجاب حکومت کو نوٹس جاری
اپ ڈیٹ 22 اگست 2023 07:23pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ رائٹرز
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ رائٹرز

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 5 مقدمات میں مختلف تاریخوں پر طلبی کے نوٹس جاری کردیے۔

انسداد دہشت گردی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج 5 مقدمات پر سماعت ہوئی جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء جان محمد، سردار مصروف اور نعیم پنجوتھا عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل صفائی جان محمد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو روزانہ جیل سے عدالت لانا آسان نہیں۔

جس پر جج ابوالحسنات نے ریمارکس دیے کہ معلوم ہے روز جیل سے لانا مناسب بھی نہیں اور کیسز میں شریک ملزمان کی بھی حاضری مارک ہونی ہے۔

وکیل صفائی جان محمد نے استدعا کی کہ پانچوں مقدمات کی مختلف تاریخیں رکھنے کی بجائے ایک تاریخ رکھ لیں، چاہتے ہیں عمران خان کی حاضری بغیر کسی مشکلات کے لگا دی جائے،چیئرمین پی ٹی آئی کو سیکیورٹی مسائل بھی ہیں۔

جج ابوالحسنات نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کو ایک دن ہی آنا ہے، کون سی مشکل بات ہے، شریکِ ملزمان کی تعداد زیادہ ہے، حاضری الگ الگ لگانا مشکل ہوجائے گا ، جب طلبی کا معاملہ ہوگا تو پھر تمام کیسز کو کلب کردیں گے۔

عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کو 5 مقدمات میں مختلف تاریخوں پر طلبی کے نوٹس جاری کردیے۔

چیرمین پی ٹی آئی کی تھانہ رمنا میں درج 2 مقدمات میں 25 ستمبر کو طلبی کا نوٹس جاری ہوا جبکہ تھانہ سی ٹی ڈی اور سنگجانی میں 12 اکتوبر اور تھانہ گولڑہ میں 5 اکتوبر کو طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔

عمران خان کی اڈیالہ جیل منتقلی اور اے کلاس کی سہولیات فراہم کرنے کی درخواست پر نوٹس جاری

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اٹک جیل سے سینٹرل جیل اڈیالہ منتقلی اور جیل میں اے کلاس کی سہولیات فراہم کرنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاق اور پنجاب حکومت کے نمائندگان کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے منتقلی اور سہولیات فراہمی کی درخواست پر سماعت کی۔

پٹیشنر کی جانب سے بابر اعوان، سردار لطیف کھوسہ اور شیر افضل مروت ایڈووکیٹ لیگل ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اٹک کے جیل وزٹ کی رپورٹ سامنے آئی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی بیرک کے سامنے کیمرا لگا ہوا ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کو وکلاء سے ملاقات کی اجازت ہونی چاہیئے۔ جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ملاقات کی تو اجازت ہے مگر ان کے ملنے کا اوقات کا بتایا تھا، درخواست پر نوٹس جاری کر رہے ہیں، اس پر مناسب حکم بھی جاری کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویزنے کہا کہ مجھے کیس کا تصدیق شدہ ریکارڈ ابھی نہیں مل سکا، اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواست بھی دی گئی ہے، میری استدعا ہے کہ مجھے تیاری کے لیے مناسب وقت دیا جائے۔

سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن کے وکیل کو وقت دینے کی مخالفت کرتا ہوں، عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرکے آج جواب طلب کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کو کوئی رعایت نہیں چاہیئے، وہ بنیادی حق مانگ رہے ہیں، میری استدعا ہے کہ آج ہی سزا معطلی کی درخواست منظور کی جائے، عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر آج ہی فیصلہ کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرائل کورٹ کی چیئرمین پی ٹی آئی کو سنائی گئی سزا غیرقانونی ہے، سیشن عدالت کے پاس یہ کیس سننے کا اختیار ہی نہیں تھا، الیکشن کمیشن کا سیکرٹری الیکشن کمیشن نہیں، اس کے پاس کمپلینٹ دائر کرنے کی اجازت دینے کا اختیار نہیں، ٹرائل کورٹ نے ایک دن کا بھی وقت دیے بغیر فیصلہ سنایا تھا، ٹرائل کورٹ نے حق دفاع تک ختم کر دیا تھا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نہ کھوسہ صاحب کی بات مانتے ہیں، نہ آپ کی، ہم اس کو پرسوں کے لیے رکھ لیتے ہیں۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت 24 اگست تک ملتوی کردی جبکہ سزا معطلی کی درخواست پر آئندہ سماعت بھی 24 اگست کو ہوگی۔

ATC

اسلام آباد

imran khan

Islamabad High Court

pti chairman

Imran Khan Arrested August 5

Chief Justice Amir Farooq