مرحوم دوست کی بیٹی پر ناقابل بیان مظالم ڈھانے والا بھارتی افسر گرفتار
بھارت میں نہ تو اقلیتیں محفوظ ہیں اور نہ ہی وہاں کی خواتین، آئے دن عصمت دری کے واقعات پر عالمی برادری بھی آنکھیں بند کئے ہوئے ہے، جبکہ سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاج معمول بن گئے ہیں۔
بھارت سے عصمت دری کے واقعات کی ایسی ایسی کہانیاں سامنے آرہی ہیں کہ دماغ ان کی حقیقت ماننے کو تیار نہیں ہوتا۔
ایسا ہی ایک واقعہ کچھ سال قبل 14 سال کی یتیم بچی کے ساتھ پیش آیا، جس کی تفصیلات اب منظر عام پر آئی ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ ”انڈیا ٹوڈے“ میں شائع اس کیس کی تفصیلات کے مطابق 2020 میں ایک 14 سالہ لڑکی جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، اس کے والد کی حادثے میں موت واقع ہوگئی۔
جس کے بعد وہ اپنے والد کے دوست کے گھر منتقل ہوگئی۔
بچی کے والد کا یہ دوست دہلی حکومت کے خواتین اور بچوں کے محکمے (WCD) کا ایک سینئر افسر (ڈپٹی ڈائریکٹر) ہے، جو اب مبینہ طور پر عصمت دری کے الزام میں گرفتار ہے۔
اس شخص پر نومبر 2020 اور جنوری 2021 کے درمیان بار بار نابالغ لڑکی کی عصمت دری کا الزام ہے۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے حکم پر اسے معطل بھی کر دیا گیا ہے۔
ہولناک کہانی
پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی جو اب 17 سال کی ہے، اس کو اسقاط حمل کے بعد گھبراہٹ کے دورے پڑنے لگے، جب اس کی کونسلنگ کی گئی تو اس دوران اس نے اپنے ساتھ ہوئی بدسلوکی کا انکشاف کیا۔
متاثرہ لڑکی یکم اکتوبر 2020 کو اپنے والد کی موت کے بعد ملزم پریمودے کھاکھا اور اس کے خاندان کے ساتھ رہ رہی تھی۔
لڑکی ملزم کو ماما کہہ کر مخاطب کرتی تھی کیونکہ وہ اس کا مقامی سرپرست تھا۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (نارتھ) ساگر سنگھ کلسی نے بتایا کہ ملزم کو حراست میں لے کر اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، ملزم نے نومبر 2020 سے جنوری 2021 کے درمیان مبینہ طور پر کئی بار لڑکی کی عصمت دری کی، جرم کے وقت لڑکی کی عمر 14 سال تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران نوعمر لڑکی ماں بننے کی حالت میں بھی آگئی لیکن ملزم کی بیوی نے اسقاط حمل کی گولیاں کھلا کر معاملہ دبا دیا۔
جس کے بعد بچی کو گھبراہٹ کے دورے پڑنے لگے، بچی کی ماں اسے اسپتال میں داخل کیا۔
کونسلنگ سیشن کے دوران جب ڈاکٹروں نے گھبراہٹ کی وجہ پوچھی تو چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیا۔
جس کے بعد پولیس نے ملزم اور اس کی بیوی کے خلاف جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (POCSO) ایکٹ کے تحت عصمت دری کے الزام میں شکایت درج کی۔
ملزم کی بیوی کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے لواحقین کا بیان ریکارڈ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لڑکی اب بھی اپنا بیان ریکارڈ کرنے کی حالت میں نہیں ہے۔
حالت بہتر ہونے پر اس کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔
ڈی سی پی (نارتھ) نے کہا کہ لواحقین کی شکایت پر پوکسو ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
پولیس نے کہا کہ یہ مقدمہ تعزیرات ہند کی دفعہ 376 (2) (f)، 509 ، 506 ، 323، 313 ، 120(B ) اور POCSO ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.