حلقہ بندیوں کے بہانے الیکشن میں تاخیر آئین و قانون کے خلاف ہے، پاکستان بار کونسل
چیٸرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا نے پاکستان بار کونسل کی جانب سے مذمتی اعلامیہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے 90 دن کی آٸینی حد سے زاٸد انتخابات میں تاخیر کے فیصلے پر سخت تشویش ہے۔
پاکستان بار کونسل نے 90 دن میں انتخابات نہ کرانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے آئین پاکستان اور قانون سے روگردانی قرار دیا ہے۔
پاکستان بار کونسل نے عام انتخابات کے التوا پر سخت تشویش کا اظہارکیا ہے، اور اس حوالے سے واٸس چیٸرمین پاکستان بار کونسل ہارون رشید اور چیٸرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا نے مذمتی اعلامیہ جاری کیا ہے۔
پاکستان بار کونسل کے اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آٸین کے مطابق مقررہ مدت میں انتخابات کروائے، حلقہ بندیوں کی دوبارہ ترتیب کا شیڈول تاخیری حربہ ہے۔
مزید پڑھیں: الیکشن دیر سے کرانے کی کوئی خواہش نہیں، حلف کی پاسداری کرینگے، نگراں وزیر اطلاعات
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت الیکشن کمیشن انتخابات 90دن میں کرانےکا پابند ہے، آزاد ،شفاف الیکشن وقت پر کروائے جائیں۔
بار کے وائس چیئرمین ہارون رشید نے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں کو وجہ بنا کر انتخابات کی تاخیر خلاف قانون ہے۔
پاکستان بار کونسل نے الیکشن کمیشن پر زور دیا ہے کہ حلقہ بندیوں کا عمل جلد مکمل کر کے 90 دن کے اندر صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔
حلقہ بندیوں کی 14 دسمبر کو حتمی اشاعت آرٹیکل 224 کی خلاف ورزی ہے
پیپلزپارٹی کے رہنما رضا ربانی نے الیکشن التوا پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں کی 14 دسمبر کو حتمی اشاعت آرٹیکل 224 کی خلاف ورزی ہے۔ آرٹیکل 224 ٹو کہتا ہے کہ اسمبلی تحلیل کے 90 روز میں الیکشن کا انعقاد ہونا ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ حلقہ بندی کے لیے اسٹاف کی کمی پوری کی جاسکتی ہے، اسٹاف کی کمی وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اسٹاف لے کر پوری کی جاسکتی ہے، اگر آئین کو اس طرح پامال کیا تو وفاق شدید دباؤ میں آئے گا۔
الیکشن کمیشن الیکشن نہیں کراسکتا تو اسے بند کردینا چاہیے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے جو مردم شماری کے بہانے جو فیصلہ کیا ہے وہ غیر قانونی و غیر آئینی ہے، اس جرم میں گزشتہ اتحادی حکومت بھی شامل ہے جنہوں نے الیکشن التواء میں الیکشن کمیشن کی مدد کی۔
سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے تحت الیکشن وقت پر نہ کرانا غیر آئینی ہے، الیکشن وقت پر نہیں ہوں گے تو جمہوریت ڈی ریل ہوگی اور میڈیا کی آزادی خطرے میں ہوگی، بنیادی انسانی حقوق غصب ہوں گے۔
Comments are closed on this story.