ثاقب نثار کے بیٹے کی پارلیمانی کمیٹی طلبی روکنے کا حکم برقرار، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع طلب
مبینہ آڈیو لیک کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی پارلیمانی کمیٹی طلبی سے روکنے کے حکم میں 18 ستمبر تک توسیع کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی آڈیو لیک کے معاملے پر طلبی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں
آڈیو لیکس تحقیقات: ثاقب نثار کے بیٹے کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب
’ثاقب نثار کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ وہ اکیلے الیکشن کراسکتے ہیں‘
ثاقب نثار کے بیٹے نے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقاتی کمیٹی کو چیلنج کردیا
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل اسلام آباد میں موجود نہیں اس لیے کچھ وقت دیا جائے۔
جس پر جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے کو سیریس لیں اور جواب جمع کرائیں، اگر آپ جواب نہیں دیتے تو میں متعلقہ سیکریٹریز کو طلب کرلوں گا۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ سرولنس کرنی ہے یا نہیں؟ جو ڈیٹا آئے گا اس کا اسٹیٹس کیا ہوگا ؟ یہ آپ نے بتانا ہے، آپ کے تو وزیراعظم ہاؤس سے ڈیٹا ریلیز ہوگیا۔
عدالت نے سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری دفاع اور وزیر اعظم آفس کو 2 ہفتے جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو متعلقہ سیکریٹریز اور اینٹیلی جنس ایجنسیز اور ٹیلی کام کمپنیوں سے بھی جواب اور بیان حلفی طلب کیا جائے گا۔
بعدازاں عدالت عالیہ نے کیس کی مزید سماعت 18 ستمبرتک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی کی خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے نجم الثاقب کو طلب کیا تھا۔
Comments are closed on this story.