شہریار آفریدی کو پیش نہ کرنے پر پولیس حکام کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف درخواست پر شہریارآفریدی کو کل عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ آئی جی اسلام آباد، چیف کمشنر اسلام آباد بھی کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیے گئے، سابق وزیر کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابرستار نے شہریارآفریدی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
شہریار آفریدی کے وکیل شیرافضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ 7 مقدمات میں گرفتاری ہوئی پھر ضمانت پر رہا ہوگئے، یہ ساتواں ایم پی او آرڈر پاس ہوا ملزم 90 روزسے جیل میں ہے ابتک 7 ایم پی اوز کے آرڈر غیر قانونی قرار دئیے جا چکے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کون سی جگہ رہ گئی ؟ بلوچستان؟، جس پر وکیل شیر افضل نے بتایا کہ بلوچستان اورسندھ رہ گئیں جہاں سے ابھی ایم پی اوجاری نہیں ہوئے۔
مزید پڑھیں: شہریار آفریدی کی گرفتاری کیخلاف کیس کیلئے نیا بینچ تشکیل
جی ایچ کیو حملہ کیس: شہریار آفریدی کی درخواست ضمانت مسترد
پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی رہائی کے بعد دوبار گرفتار، اڈیالہ جیل منتقل
سرکاری وکیل نے ایم پی او کا آرڈر پڑھا تو جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کس تاریخ کو اکسا رہا تھا؟ جو پڑھ رہے ہیں اس میں کچھ نہیں۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ شہری کو حراست میں رکھنا ہے تو وجوہات دینا ہوں گی۔
عدالت نے ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشنز کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 ماہ کےایم اوز کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔
عدالت نے بدھ کو شہریار آفریدی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور چیف کمشنر اسلام آباد کو ذاتی حثیت میں طلب کرلیا۔
شہریار آفریدی کو کل عدالت میں پیش کرنے کا حکم نامہ جاری
عدالتی کارروائی کے چند گھنٹے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی کو کل عدالت میں پیش کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔ حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اسلام آباد بھی کل ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
جسٹس بابرستار نےشہریار آفریدی کی گرفتاری کے خلاف درخواست پرسماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔
حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ شہریار آفریدی کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کا یہ ساتواں آرڈر ہے، اسلام آباد، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس کے ایم پی او آرڈرز متعلقہ ہائی کورٹس کالعدم قرار دے چکیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ وکیل نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے نہ صرف آرڈر کالعدم کیا بلکہ آئندہ ایسا آرڈر پاس نہ کرنے کی بھی ہدایات دیں، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پیش ہو کر مطمئن کریں کہ ایم پی او کے تحت گرفتاری کا آرڈر قانون کے مطابق ہے۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، ایس ایچ او تھانہ مارگلہ اور ایس ایس پی آپریشن کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس بھی جاری کردیے گئے، 24 گھنٹے میں تحریری جواب دیں کہ انہیں انصاف کی راہ میں رکاوٹ پر سزا کیوں نا سنائی جائے؟ آئی جی پولیس، آئی جی جیل خانہ جات، سپرنٹنڈنٹ جیل شہریار آفریدی کو کل عدالت پیش کرنے کو یقینی بنائیں۔
Comments are closed on this story.