Aaj News

پیر, نومبر 18, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

جب تک رسک ’زیرو‘ نہیں ہوجاتا نواز شریف کی وطن واپسی کا نہیں سوچیں گے، خواجہ آصف

انوارالحق کی تعیناتی سے الیکشن میں تاخیر کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں
اپ ڈیٹ 15 اگست 2023 10:35am

مسلم لیگ ن کے سنیئر رکن اورسابق وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ رسک ’زیرو‘ ہونے تک نواز شریف کی واپسی کا رسک نہیں لے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ انوارالحق کاکڑ کی بطورنگراں وزیراعظم تعیناتی سے الیکشن میں تاخیرکی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ۔

جیونیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں شریک سابق وفاقی وزیر خواجہ کا کہنا تھا کہ ، ’یہ جو کہا جا رہا ہے کہ انوارالحق کاکڑ کی تعیناتی سے نگراں سیٹ اپ کو دوام بخشاجائے گا یا الیکشن میں تاخیر کی جاسکتی ہے ایسا کچھ نہیں ۔ میں سمجھتا ہوں الیکشن کے انعقاد کی تاریخ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور وہ آئندہ برس جنوری ، فروری میں ہی ہوں گے‘۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ، ’نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے الیکشن ایک یا دو ماہ آگے پیچھے ہو سکتے ہیں، آئین بھی اس کی اجازت دیتا ہے لیکن میرے خیال میں یہ آئندہ برس کے آغاز پر ہو جائیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ انوار الحق کاکڑکا نام اسٹیبلشمنٹ سے جوڑا جانا فطری بات ہے،صدرعارف علوی اپنا ماضی بھول کر لوگوں کو وعظ کررہے ہیں ۔

نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ جب تک رسک زیرو نہیں ہوجاتا وہ واپسی کا نہیں سوچیں گے۔ ہم نواز شریف کی واپسی کا رسک نہیں لے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کیلئے دوسرے فریق کو سننا لازمی ہے مگر نواز شریف کو تو اپیل کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ عمران خان تو ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں اپیل کرسکتے ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے ریویو آف ججمنٹس ایکٹ کے فیصلے پربات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے بعد سنایا گیا لیکن میرا خیال ہے اس فیصلے کا نواز شریف کی نااہلی پرکوئی منفی اثرنہیں پڑتا۔ ان کی نا اہلی 5 سال گزرنے کے بعد ختم ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ۔ ’نواز شریف وطن واپس ضرورآئیں گے، ہم نہیں چاہتے کہ کوئی انکے خلاف سکورسیٹل کررہا ہو یا عدلیہ کوئی ایسا فیصلہ دے اس لیے ان کیخلاف تمام رسک زیرو کرکے انھیں وطن واپس لایا جائے گا‘۔

خواجہ آصف کے مطابق بلوچستان سے نگراں وزیراعظم لینے کا شروع سے عندیہ دیا جارہا تھا،ہماری اور پی پی کی بات چیت میں تجویز کیا گیا کہ چھوٹے صوبے سے نام لیا جائے۔ مسلم لیگ اورپیپلز پارٹی کی میٹنگ میں نگراں وزیراعظم کیلئے ڈاکٹرمالک کا نام تجویز کیا گیا تھا جس پر کسی سمت سے کوئی اختلاف نہیں تھا، محمد مالک سابق وزیراعلیٰ اور سیاسی جماعت کے لیڈر ہیں، واضح سیاسی وابستگی رکھنے والے کا نگراں وزیراعظم بننا کیسے ممکن تھا؟۔

یہ بھی پڑھیں:

سپریم کورٹ کا فیصلہ: کیا نواز شریف اورجہانگیر ترین الیکشن میں حصہ لے پائیں گے

اسمبلی تحلیل ہوتے ہی سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز قانون 2023 کو کالعدم قرار دے دیا

انوار الحق کاکڑ نے نگراں وزیراعظم کا حلف اٹھالیا، شہباز حکومت ختم

انہوں نے کہاکہ سیاسی وابستگی رکھنے والا شخص نگراں وزیراعظم بنایا جاتا تو الیکشن پر سوالیہ نشان ہوتا۔ انوار الحق کی سیاسی سرگرمیاں یا وفاداریاں اس طرح نمایاں نہیں جیسی باقی امیدواروں کی ہیں۔

PMLN

Nawaz Sharif

Khawaja Asif

Caretaker prime minister