باپ کی بنیاد رکھنے والے انوار الحق کاکڑ نگراں وزیراعظم تعینات
صدر مملکت ڈاکٹر عارف کی جانب سے انوار الحق کاکڑ کی بطور نگراں وزیراعظم تعیناتی کی منظوری دے دی گئی۔
ایوان صدر کے مطابق عارف علوی نے ایڈوائس پر دستخط کردیے، جس کے بعد انوار الحق کاکڑ پاکستان کے نگراں وزیراعظم مقرر ہوگئے۔
عارف علوی نے نگراں وزیراعظم کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 224 اے کے تحت نگراں وزیراعظم کی تعیناتی کی منظوری دی۔
صدر کے دستخط ہوتے ہی انوار الحق کو پروٹوکول دے دیا گیا، انوارالحق کاکڑ کو وزیراعظم کا پروٹوکول دیا گیا ہے۔
نگراں وزیراعظم کی حلف برداری 14 اگست کو ہوگی
ایوان صدر میں نگراں وزیر اعظم کی حلف برداری کی تقریب 14 اگست ہو گی، صدر عارف علوی نگراں وزیر اعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ سے عہدے کا حلف لیں گے، ایوان صدر میں حلف برداری کی تیاریاں شروع کردی گئیں۔
14 اگست کو ہونے والی حلف برداری کی تقریب کے لیے مہمانوں کے ناموں کی فہرست مرتب کرکے دعوت نامے بھی ارسال کر دیے گئے۔
ذرائع کے مطابق سابق حکومت کے اہم عہدیداروں کو بھی دعوتی کارڈ جاری کیے جارہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین سینٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، چیف جسٹس آف پاکستان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، سروسز چیفس اور چیف الیکشن کمشنر کو دعوت نامے بھجوادیے گئے جبکہ تقریب حلف برداری میں چاروں صوبائی گورنرز کو بھی مدعو کیا جارہا ہے۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے انوار الحق کاکڑ ملک کے 8 ویں نگراں وزیراعظم ہوں گے، آج وزیر اعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈرراجہ ریاض کی مشاورت میں انوار الحق کاکڑ کے نام پر اتفاق ہوا۔
انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟
انوارالحق کاکڑ 1971 میں کوئٹہ میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم سن فرانسزہائی اسکول کوئٹہ سے حاصل کی جس کے بعد سابق وزیراعظم ذولفقارعلی بھٹو کے دورمیں کیڈٹ کالج کوہاٹ میں داخلہ لیا ، تاہم والد کے انتقال کے باعث واپس کوئٹہ آگئے۔
بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ سے بیچلراورماسٹرکی ڈگری حاصل کی، عملی زندگی کا آغازکوئٹہ شعبہ تعلیم سے کیا ، مختلف کاربارسے بھی وابسطہ رہے۔
سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا شماربلوچستان عوامی پارٹی کے بانی اراکین میں سے ہے اور اسی سال آزاد حثیت سے جنرل نشست پر سینیٹر منتخب ہوئے اور انہوں نے 12 مارچ 2018 کو سینیٹر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔
سینیٹ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اوربلوچستان حکومت کے ترجمان رہے۔
سینیٹر انوارالحق کاکڑ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندرپار پاکستانیوں کے چیئرمین ہیں جبکہ انہوں نے 2018 میں ایک نئی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) قائم کی تھی۔
آج نیوز نے حالیہ ہفتوں میں پہلے ہی خبر دی تھی کہ بی اے پی کا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ انضمام متوقع ہے جو ممکنہ طور پر عام انتخابات کے بعد صوبے میں اگلی حکومت تشکیل دے گی۔
چیئرمین سینیٹ کی انوار الحق کاکڑ کو نگراں وزیراعظم مقرر ہونے پر مبارکباد
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کو نگراں وزیراعظم مقرر ہونے پر مبارکباد دی ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ انوار الحق کاکڑ ایک پڑھے لکھے، قابل اور محنتی انسان ہیں، بلوچستان سے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی بطور وزیر اعظم تعیناتی ایک اچھا فیصلہ ہے، انوار الحق کاکڑ کی قائدانہ صلاحیتوں سے انکار نہیں کیا جا سکتا، وہ بطور نگراں وزیراعظم اچھے فیصلے کریں گے۔
صادق سنجرانی نے مزید کہا کہ انوار الحق کاکڑ نے ہمیشہ ایوان بالا میں مثبت کردار ادا کیا، وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، انوار الحق کاکڑ اپنی زمہ داریاں احسن طریقے سے سر انجام دیں گے۔
اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کی میڈیا سے گفتگو
قبل ازیں اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا کہ پرسوں وزیراعظم کے ساتھ نشست ہوئی تھی، آج بھی ہماری ملاقات ہوئی جس میں اتفاق ہوا ٓجو بھی وزیراعظم ہو چھوٹے صوبے سے ہو۔
راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم کے لیے انوار الحق کاکڑ کے نام پر اتفاق ہوا ہے، لہٰذا انوار الحق کاکڑ نگراں وزیراعظم ہوں گے، میں نے اور وزیراعظم نے دستخط بھی کردیئے ہیں۔
واضح رہے کہ انوار الحق بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ملک کے پہلے نگراں وزیراعظم ہوں گے۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور ترجمان ن لیگ مریم اورنگزیب کے مطابق نگراں وزیراعظم کے لئے انوار الحق کاکڑ کے نام پر اتفاق ہوا جس پر وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے مشترکہ دستخط کیے جانے کے بعد ایڈوائس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بجھوادی گئی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کی ملاقات
نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کے لئے پی ایم ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے درمیان تیسری ملاقات ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر نے نگراں وزیراعظم کے لئے شہباز شریف کو تین نام تجویز کیے۔
ادھر ذرائع کا بتانا ہے کہ جلیل عباس جیلانی،اسحاق ڈار کو دیگر عہدے دیئے جا سکتے ہیں، اسحاق ڈار وزیر خزانہ جب کہ جلیل عباس جیلانی وزیر خارجہ کے طور پر ذمہ داریاں نبھا سکتے ہیں۔
اس سے قبل آج نیوز نے سب سے خبر دی تھی کہ نگراں وزیراعظم کے لئے بلوچستان سے نام فائنل ہونے کا امکان ہے۔
لیگی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن نے نگراں وزیراعظم کے لئے صادق سنجرانی کی مخالفت کردی جب کہ پارٹی کی جانب سے جام کمال کا نام دیا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے نگراں وزیراعظم کے لئے صادق سنجرانی کا نام تجویز کیا تھا۔
گذشتہ روز اتحادی جماعتوں کے عشائیے کے موقع پر اتفاق ہوا تھا کہ نگران وزیراعظم چھوٹے صوبے سے ہوگا۔ تاہم اس کے لیے اپوزیشن لیڈر کا متفق ہونا بھی ضروری ہے۔
چھوٹے صوبے سے نگران وزیراعظم بنانے کا تعلق مسلم لیگ نواز کو بلوچستان میں ایک بڑی سیاسی قوت میں تبدیل کرنے کے منصوبے سے بھی ہے۔
نگراں وزیراعظم کیلئے مجموعی طور پر تین نام حکومت اور تین اپوزیشن کی جانب سے سامنے آئے ہیں۔
چھوٹے صوبے یعنی بلوچستان سے ایک نام جام کمال کا ہے جس کی بازگشت گذشتہ ہفتوں سنی گئی تھی۔
اگر شہباز شریف اور راجہ کے درمیان ملاقات میں بات نہ بنتی تو نگراں وزیراعظم کا معاملہ قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی کے پاس جانا تھا۔
قبل ازیں صدر مملکت داکٹر عارف علوی کی جانب سے بھی وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر سے نگران وزیراعظم کا نام آج مانگا گیا تھا۔
صدر مملکت نے خط میں کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 224 ایک اے کے تحت صدر وزیراعظم اور قائد حزب ِاختلاف کے مشورے سے نگراں وزیرِاعظم کی تعیناتی کرتے ہیں، آئین کے تحت وزیرِاعظم اور اپوزیشن لیڈر کو 3 دن میں نگراں وزیرِ اعظم کا نام تجویز کرنا ہوتا ہے۔
عارف علوی کی جانب سے آج تک نگراں وزیراعظم کا نام طلب کرنے پر وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کو انتظار کرنا چاہئے تھا، صدر صاحب آئین کی کتاب پڑھ لیں، آئین میں نگراں وزیراعظم کی تقرری کے لئے 8 دن کا وقت ہے، پتہ نہیں صدر کو خط لکھنے کی کیا جلدی تھی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم کی تقرری تک میں وزیراعظم ہوں، 3 دن میں اتفاق نہ ہوا تو پارلیمانی کمیٹی 3 میں فیصلہ کرے گی، اس کے بعد معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا۔
ذرائع کے مطابق جلیل عباس جیلانی نگراں وزیراعظم کے مضبوط امیدوار ہیں، اسحاق ڈار، حفیظ شیخ اور دیگر ناموں پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
نگراں وزیراعظم کی تقرری کیسے کی جاتی ہے
دوسری جانب گزشتہ روز نگراں وزیر اعظم کی تقرری کے حوالے سے مشاورت کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے اتحادی جماعتوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے پیش کیے گئے ناموں پر اتحادیوں کو اعتماد میں لیا، تمام رہنماؤں نے نگراں وزیر اعظم کسی چھوٹے صوبے سے منتخب کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
Comments are closed on this story.