بلوچستان مین بارشوں نے تباہی مچا دی، ڈیم ٹوٹنے سے سینکڑوں گھر تباہ، پنجاب میں سیلاب کا خطرہ
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں طوفانی مون سون بارشوں کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ خاران واشک پنچگور کے اضلاع میں چھوٹے ڈیم ٹوٹنے اورسیلابی ریلے آنے سے پانی گھروں میں داخل ہوچکا ہے ضلع پنجگور کے علاقے میں تیز بارش سے ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ جاری ہے۔
این ڈی ایم کے کی جانب سے جمعرات کی دوپہر جاری رپورٹ کے مطابق بارشوں سے 24 گھنٹوں میں 280 مکانات تباہ ہوئے۔
جمعہ کو سیلابی پانی کئی علاقوں میں پھیل گیا۔ جعفرآباد میں سرکاری عمارتیں ڈوبی ہوئی تھیں۔
بلوچستان کے شہر خضدار، لسبیلہ ، واشک ، خاران ، پنجگور ، ہرنائی سیمت بعض علاقوں میں پانی کی گزرگاہوں پر قائم مکانات کو نقصان پہنچا۔ پانی کی گزرگاہوں اور ندی نالوں کے کنارے مقیم افراد کو منتقل کیا جارہا ہے ۔
موسمیاتی تبدیلی کے باعث مزید اور شدید بارشوں کے وسیع پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں ۔ ہرنائی میں سروتی حفاظتی بند ،کلی اندڑ آباد حفاظتی بند، کلی مرزاولعل حان حفاظتی بندوں پر عارضی بنیادوں پر کام جاری ہے ۔
ہرنائی میں پہاڑی سلسلوں میں بارش کے باعث ندی نالوں میں سیلاب کا خدشہ ہے ضلع کے علاقوں اختر آباد، میانی اباد، جلال آباد ،اندڑ آباد ، کلی زرمانہ، غریب آباد ،کلی لعل حان ،کلی مرزا کے عوام کومحتاط رہنے کی ہدایت کردی گئی۔
گزشتہ شب مخماڑ میں سیلابی ریلے کی زد میں بہہ جانے والی گاڑی کو نکالتے ہوئے بہہ جانے والے افراد کو بھی ریسکیو کرلیا۔ کوہلو سب تحصیل رحمان آباد سفید کا روڈ بھی بحال کردیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے آئندہ 48 گھنٹوں میں مزید بارشوں کا امکان ظاہرکیا ہے۔ سبی، نصیر آباد، ڈیرہ مراد جمالی ، خضدار اور خاران کے علاقوں میں سیلابی ریلوں کے ذریعے بند ہونے والے راستوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔
جئمعہ اور ہفتہ کو پنجاب، کے پی اور بلوچستان میں طوفانی بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون بارشوں کا سلسلہ 30جولائی تک وقفے وقفے سےجاری رہے گا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد ،راولپنڈی ،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی مزید بارشوں کا امکان ہے ۔ موسلادھار بارش کے باعث نشیبی علاقے زیرآب آنے اورپہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائڈنگ کا خدشہ ہے ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سندھ کے بیشتراضلاع میں آج موسم گرم اورمرطوب رہے گا ۔ کھر،گھوٹکی، جیکب آباد ، لاڑکانہ اورشہید بینظیرآباد میں تیز ہواؤں اورگرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے ۔ آزادکشمیراورگلگت بلتستان میں مطلع ابر آلود ہے، بارش بھی ہو سکتی ہے ۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش خیبرپختونخوا میں تخت بائی میں 106 ملی میٹر ،، لاہورمیں نشتر ٹاؤن کے مقام پر 65 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، راولپنڈی میں 48 اور اسلام آباد میں 35 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ۔ یکم جولائی سے 26 جولائی کے دوران معمول سے زیادہ بارشیں ہوئی ۔
پنجاب میں حویلی لکھا دریائے ستلج ہیڈسلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث قرب وجوار میں رہنے والے مکینوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے ۔
سیلاب سے چھوٹے بڑے سینکڑوں دیہات ڈوب گئے۔ ہزاروں ایکڑرقبے پر موجود کھڑی فصلیں سیلابی پانی کی نذرہوگئیں۔
پاکپتن کےمقام پر دریائے ستلج میں بھی سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، بھارت نے بھاکھڑا ڈیم میں مزید پانی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
صورتحال سے نشیبی علاقے بھی متاثر ہونےلگے۔
پاکپتن کےمقام پردریائے ستلج میں بھی سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں،کئی دیہاتوں کا نام ونشان مٹ گیا ، کاشتکاروں کی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
بھارت نےبھی بھاکھڑا ڈیم سے مزید پانی دریائے ستلج میں چھوڑنے کا اعلان کردیا ۔ ڈپٹی کمشنراوکاڑہ ڈاکٹر ذیشان حنیف کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورتحال سےنمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کی جانب سے اب تک سیکڑوں افراد اورجانوروں کومحفوظ مقامات پرمنتقل کیاجا چکا ہے۔
محکمہ لائیو اسٹاک اورمحکمہ صحت کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں ویکسینیشن بھی جاری ہے۔
Comments are closed on this story.