پاناما کیس: جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ کے 9 سوالات کے جوابات جمع کرادیے
سپریم کورٹ میں پاناما پیپرز میں شامل 436 افراد کے خلاف کارروائی کے لیے دائر درخواست کے معاملے پر جماعت اسلامی نے عدالت عظمیٰ کی جانب سے پوچھے گئے 9 سوالات کا تحریری جواب جمع کرادیا۔
عدالت کا پہلا سوال تھا کہ کن حالات کے پیش نظر جماعت اسلامی کی پہلے آنے والی درخواست کو پاناما مرکزی کیس سے الگ کیا گیا؟
مزید پڑھیں: پاناما پیپرز میں نامزد 436 افراد کیخلاف جےآئی ٹی بنانے پر جواب طلب
جماعت اسلامی نے جواب جمع کرایا کہ پاناما کیس سننے والے بینچ نے کہا تھا اگر جماعت اسلامی کا کیس سنا گیا تو فیصلے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
بینچ نے کہا ہم پہلے نواز شریف کے کیس کو سنیں گے، بینچ کی اصل توجہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے کیس پر تھی۔
مزید پڑھیں: پاناما پیپرز میں 436 پاکستانیوں کیخلاف تحقیقات کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
سپریم کورٹ کا دوسرا سوال تھا کہ پاناما کیس انکم ٹیکس آرڈیننس کے دائرہ اختیار میں کیوں نہیں آتا؟
جماعت اسلامی نے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس فیصلے میں قرار دیا تھا ایف بی آر معاملہ میں دلچسپی نہیں لے رہا، ایف آئی اے کو یہ اختیار ہی حاصل نہیں کہ وہ پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کارروائی کر سکے، جس طرح نواز شریف کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا گیا پاناما فیصلے کا اطلاق اسی طرح دیگر 436 افراد پر بھی ہونا چاہیئے۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کی سزا کے 5 برس بعد باقی ماندہ پاناما کیس چلانے کی تیاری
جماعت اسلامی نے مؤقف اختیار کیا کہ پاناما اسکینڈل کی فہرست میں دنیا کے 11 سے زائد ممالک کے افراد کے نام سامنے آئے، ان ممالک نے قانونی کارروائی کی، پاکستان میں صرف نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف کارروائی کی گئی، پاناما اسکینڈل فہرست میں شامل 436 افراد کے خلاف جے آئی ٹی تشکیل دی جائے۔
واضح رہے کہ جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں بینچ نے 9 جون کی عدالتی کارروائی میں 9 سوالات پوچھے تھے۔
Comments are closed on this story.