Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

’تربیت کی کمی‘، فرانسیسی صدر نے شرپسندوں کے والدین کو فسادات کا ذمہ دارٹھہرا دیا

پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے بعد بدامنی پرایمینوئل میکرون کا متنازع بیان
شائع 25 جولائ 2023 09:29am
تصویر: انادولو ایجنسی
تصویر: انادولو ایجنسی

فرانس میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے بعد شہرمیں پائی جانے بدامنی پرصدر ایمینوئل میکرون نے کہا ہے کہ فرانس کو ”ہر سطح پر“ اتھارٹی میں واپسی کی ضرورت ہے، نوجوانوں کے سڑکوں پر آنے کی وجہ والدین کی ناقص تربیت ہے۔

الجزائر سے تعلق رکھنے والے 17 سالہ ناہل کی گزشتہ ماہ ٹریفک اسٹاپ کے دوران پولیس کی گولی سے ہلاکت کے بعد فرانس میں احتجاجی مارچ اور چھ راتوں تک بدنظمی کا ماحول پیدا ہوا جب نوجوانوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں اور سرکاری عمارتوں اور کاروں کو آگ لگا دی گئی۔بہت سے لوگوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ پولیس میں ادارہ جاتی نسل پرستی کے کلچر کو فروغ دینے کی اجازت دے رہی ہے۔ ناہل پر فائرنگ کرنے والے افسر پررضاکارانہ قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے جیل بھیج دیا گیا ہے۔

فرانسیسی صدر نے بدامنی کے بعد اپنے پہلے ٹی وی انٹرویو میں سڑکوں پر ہونے والی جھڑپوں کے دوران ’ناقابل بیان تشدد‘ کی مذمت کی، جس میں ’اسکولوں، شہر کے ہالوں، جم اور لائبریریوں کو نذر آتش کرنا‘ اور ’لوٹ مار ’ شامل ہے۔

میکرون کا کہنا تھا کہ، ’میں اس سے جو سبق حاصل کرتا ہوں وہ یہ ہے: آٓرڈر، آرڈر، آرڈر‘۔

میکرون نے بائیں بازو اور انسانی حقوق کے گروپوں کے ان خدشات کا حوالہ نہیں دیا کہ فسادات نسل پرستی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں امتیازی سلوک پر دیرینہ غصے کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس کے بجائے انہوں نے مزید اختیار، امن و امان کی ضرورت پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا، ’نظم و نسق قائم رہنا چاہیے۔ نظم و ضبط کے بغیر کوئی آزادی نہیں ہے۔

میکرون نے کہا کہ خاص طور پر اکیلے والدین کی ناقص پرورش کی وجہ سے 16 سال کی عمر کے نوجوان پولیس کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ انہوں نے گرفتار افراد کے بارے میں کہا ’زیادہ تر افراد کا خاندانی ڈھانچہ کمزور ہوتا ہے، یا تو اس لیے کہ وہ اکیلے والدین والے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں یا ان کا خاندان بچوں کی مدد کے فوائد حاصل کر رہا ہے‘۔

میکروں نے اس حوالے سے موسم خزاں میں پالیسیوں کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ والدین کی مدد پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

میکرون نے بدامنی اور لوٹ مار کے دوران سوشل نیٹ ورکس کے کردار پر بھی تنقید کا اعادہ کرتے ہوئے کہا: “ہمیں اپنے نوجوانوں اور نوجوان بالغوں کو اسکرینوں سے بچانے کی ضرورت ہے۔ تشدد کی صورت میں کچھ مواد کو ہٹادیا جانا چاہئیے اور ”زیادتیوں کو روکنے“ کے لیے ”پبلک ڈیجیٹل آرڈر“ کی ضرورت ہے۔

میکرون سے مارسیل میں جھڑپوں کے دوران نوجوان پر تشدد کرنے کے الزام میں ایک پولیس افسر کو جیل بھیجنے کے بڑھتے ہوئے تنازع کے بارے میں بھی سوالات کیے گئے۔

مارسیل کے چار پولیس افسران پر گزشتہ ہفتے اس واقعے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی، جن میں سے ایک کو مقدمے کی سماعت کے انتظار میں حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔

تاہم فرانس کی نیشنل پولیس کے سربراہ فریڈرک ویکس نے ایک اخبار کو انٹرویو میں کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو عام شہریوں کی طرح جیل میں نہیں ڈالنا چاہیے۔

ویکس نے لی پیرسین کو بتایا، “میرا ماننا ہے کہ ممکنہ مقدمے سے پہل، ایک پولیس افسر کو جیل میں نہیں ہونا چاہئیے، بھلے ہی اس نے اپنے کام کے دوران سنگین غلطیاں یا غلطیاں کی ہوں’۔

پیرس پولیس کے سربراہ لورینٹ نونیز نے ٹویٹ کیا کہ وہ ویکس کی رائے سے اتفاق کرتے ہیں۔ مارسیل کے سیکڑوں پولیس افسران، افسر کی حراست کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے بیماری کی چھٹی پر چلے گئے ہیں۔

فرانسیسی بائیں بازو نے اس حوالے سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس چیف بنیادی طور پر پولیس افسران کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔

صدر میکرون نے براہ راست رد عمل دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ حالیہ بدامنی سے نمٹنے میں مشکلات کے بعد پولیس کے ”جذبات“ کو سمجھتے ہیں ، لیکن جمہوریہ میں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

شہری بدامنی کے بارے میں میکرون کے خیالات کو حزب اختلاف کے سیاست دانوں نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ بائیں بازو نے سنگل پیرنٹس پر انگلی اٹھانے سے متعلق بیان کی مذمت کی۔

France

Emmanuel macron

NAHEL