Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

جب دریائے سندھ رک گیا، ماحولیاتی تبدیلی سے ہونیوالی بڑی تباہی ٹل گئی

سیلاب سے ایک پاور ہاؤس کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔
اپ ڈیٹ 20 جولائ 2023 07:23pm
علامتی تصویر
علامتی تصویر

بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب گلگت بلتستان میں فیری میڈوز کے قریب آسمانی بجلی گرنے سے ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ نے مختصر وقت کیلئے دریائے سندھ کا بہاؤ روک دیا۔

لینڈ سلائیڈنگ کا ملبہ دریائے سندھ سے منسلک مٹھار نالے میں گرا جس کے باعث فوری طور پر پانی کا بہاؤ رک گیا، بہاؤ رکنے سے پانی نالے سے باہرآیا اور ایک مصنوعی جھیل بن گئی، جسے اہل علاقہ نے ”ڈیم“ کے طور پر بیان کیا۔

اسسٹنٹ کمشنر چلاس صداقت صدا کے مطابق سیلاب کی زد میں کچھ مکانات بھی آئے، تاہم ان کے مکین محفوظ رہے، کیونکہ انہیں سیلابی ریلے کی پیشگی اطلاع دی گئی تھی اور وہ نقل مکانی کرچکے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کچھ مویشی بھی ہلاک ہوئے، اور وہاں موجود ایک پن بجلی گھر کے پلرز کو جزوی نقصان پہنچا۔

پانی کی سطح بڑھتے ہی سوشل میڈیا پر اس حوالے ویڈیوز آنا شروع ہوگئیں اور اہلِ علاقہ نے صورت حال کو تشویش ناک قرار دیا۔

سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا گیا کہ رائے کوٹ کے قریب ندی میں طغیانی سے دریائے سندھ کا بہاؤ جزوی طور پر بند ہو گیا ہے اور ایک مصنوعی جھیل بن گئی ہے، جو ”لیچر پل“ تک پھیلی ہوئی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ پل کے ستون پانی کے نیچے ہیں۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ سیلاب سے قریبی علاقوں میں انسانی بستیوں کو نقصان پہنچا ہے۔

تاہم اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ اس معاملے کو ’بڑھا چڑھا کر‘ بتایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مٹھار نالے میں جو سیلابی ریلہ آیا اس کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خبریں چلائی جارہی تھیں کہ سیلابی ریلے کی وجہ سے دریائے سندھ رُکا ہے جس کی وجہ سے یہاں پر ڈیم کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔ اس صورتحال سے دیامیر سے آگے کوہستان تک جو آبادیاں ہیں، انہیں خطرہ ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’چھ ساڑھے بجے جب نالے میں سیلاب آیا تھا تب سے ہی ہماری ٹیم یہاں موجود ہے، ہم نے ادھر آکر دیکھا کہ سیلاب کافی اونچے لیول کا تھا، جس کی وجہ سے یہاں جو پاور ہاؤس ہے اس کے ساتھ جو آٹھ دس گھرانے تھے وہ مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں، وہاں پر جو رہائش پذیر لوگ تھے، انہیں مٹھار ایریا سے کال آگئی تھی کہ سیلابی ریلہ یہاں سے گزرا ہے تو انہوں نے اپنی جانیں بچائیں اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن زرعی زمین اور آٹھ دس مویشی خانے مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔‘

انہوں نے مزید واضح کیا کہ، ’شروع میں جب ریلہ آیا تو دریائے سندھ کچھ وقت کیلئے رکا تھا، لیکن پریشر زیادہ تھا جس کی وجہ سے ملبہ بہہ گیا اور اب پانی کی صورت حال اور بہاؤ معمول کے مطابق ہے‘۔

گلگت بلتستان

Indus River

land sliding