Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

عمران خان نے عدالت میں کھڑے ہوکر جج زیبا چوہدری سے معافی مانگ لی

احتساب، انسداد دہشتگردی اور سیشن کورٹ میں سماعتیں ہوں گی۔
اپ ڈیٹ 19 جولائ 2023 10:58pm
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد میں درج مختلف مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت آج ہوگی۔ چیئرمین پی ٹی آئی آج عدالتوں میں پیشی کیلئے اسلام آباد آئیں گے۔

190 ملین پاؤنڈ کیس

احتساب عدالت اسلام آباد میں عمران خان کے خلاف برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے 190 ملین پاؤنڈ اور توشہ خانہ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دے دی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 190 ملین پاونڈز اسکینڈل میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت میں 26 جولائی تک توسیع کردی۔

چیرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث، نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

وکیل خواجہ حارث کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ آئندہ سماعت پر دونوں کیسز پر دلائل دیں گے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ دلائل کے لیے ملزم کا عدالت میں موجود ہونا ضروری ہے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا اور آئندہ سماعت پر ہی وکیل خواجہ حارث سے دلائل طلب کر لیے گئے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 26 جولائی تک ملتوی کر دی۔

توشہ خانہ کیس میں ضمانت کی درخواست

توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت بھِی احتساب عدالت میں ہوگی۔

توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کے عدالتی فیصلے کے خلاف درخواست پر نوٹس جاری کردیا گیا، چیف جسٹس عامر فاروق نے حکم امتناع کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کر دیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت میں جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کیسز

انسداد دہشتگردی عدالت نو مئی واقعات اور جوڈیشل کمپلیکس حملے سمیت دیگر انسداد دہشتگردی دفعات کے تحت درج کیسز میں عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے مقدمات کی سماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

عمران خان کی تین کیسز میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، جن عدالت نے 26 جولائی تک توسیع کردی۔

دوران سماعت عدالت نے پولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اگر بے گناہ ہے تو بے گناہ کر دیں اگر کوئی ثبوت ہے تو بتائیں۔

جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ اگر تفتیش ٹھیک نہ ہوئی تو آئی جی کو بھی میں ذاتی حیثیت میں طلب کر لوں گا، آپ کو ذہن نشین رہے تفتیش واضح ہونی چاہیے ، یہ کوئی مذاق ہے؟ میں تو کبھی بھی ایسا نہیں ہونے دوں گا۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو ملوث کیا ہوا ہے، اگر کچھ نہیں ہمارے خلاف تو بتا دیں، ہم اپنی ضمانت کی درخواست واپس لے لیں گے، پولیس کمپلیننٹ ہے پولیس ہی تفتیش کر رہی ہے۔۔

سیشن کورٹ میں ضمانتوں کی درخواستیں

عمران خان کی ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں توڑ پھوڑ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی سے متعلق 6 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف تھانہ کھنہ میں درج مقدمہ کی سماعت ہوئی، عمران خان ایڈیشنل سیشن جج محمد ہارون کی عدالت میں پیش ہوئے ۔

عمران خان کی تھانہ کھنہ میں درج مقدمہ میں ضمانت کنفرم ہوگئی۔

توشہ خانہ کیس: فیصلے کیخلاف فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کاروائی کیس میں ٹرائل کورٹ فیصلہ کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل قابل سماعت ہونے پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف جسٹس عامرفاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی.

وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے کیس ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ بیک کیا، سات روز میں فیصلہ کی ہدایت کی، ٹرائل کورٹ نے آٹھ جولائی کو کیس قابل سماعت ہونے کا فیصلہ محفوظ کیا اور 15منٹ بعد فیصلہ سنا دیا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل دیے کہ اس عدالت نے ٹرائل کورٹ کو آٹھ سوالات کے جوابات دینے کا بھی کہا تھا، ٹرائل کورٹ نے پہلے تین سوالات کے جواب دیے، باقی سوالات کا جواب نہیں دیا، تمام سوالات اہمیت کے حامل ہیں جواب آنا ضروری ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ٹرائل کورٹ میں آئندہ سماعت کب ہونی ہے؟

خواجہ حارث نے بتایاکہ ٹرائل کورٹ میں کیس جمعرات کو مقرر ہے، ایک جج جواپنا مائنڈ واضح کرچکا ہو اسے دوبارہ کیس نہیں بھیجا جاتا، کیس کسی دوسری عدالت میں دوبارہ بھیجا جائے، عدالت نے اپیل کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

دوسری عدالت میں کیس منتقلی کی درخواست

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہی عمران خان کی سیشن عدالت میں جاری 6 کیسز دوسری عدالت کو منتقل کرنے اور بشریٰ بی بی کی ایک مقدمہ دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواستوں پر بھی سماعت ہوئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف تھانہ کھنہ میں درج مقدمہ کی سماعت ہوئی، عمران خان ایڈیشنل سیشن جج محمد ہارون کی عدالت میں پیش ہوئے ۔

عمران خان کی تھانہ کھنہ میں درج مقدمہ میں ضمانت کنفرم ہوگئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت پہنچے۔

وکیل عمران خان نے عدالت کو کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے نئی کچہری کا افتتاح کیا، جس پر جج نے کہا کہ نئی کچہری کا سب سے زیادہ فائدہ تو چیرمین پی ٹی آئی کو ہوا ہے۔

دوران سماعت طبی بنیادوں پر بشریٰ بی بی کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی گئی۔

وکیل عمران خان نے درخواست کی کہ حاضری لگوا کر دیگر عدالتوں میں جانے کی اجازت دی جائے۔

جج طاہر عباس نے کہا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا ہے یا دلائل دینے ہیں؟ جس پر وکیل نے کہا کہ شیر افضل مروت نے دلائل دینے ہیں، نئی کچہری کی سمجھ نہیں آرہی۔

جج طاہرعباس سِپرا نے ریمارکس دیے کہ مجھے نہیں معلوم کہ اپ کو آخر کب تک سمجھ آئے گی۔

عدالت نے حاضری لگوا کر چیئرمین پی ٹی آئی کو جانے کی اجازت دے دی۔

خاتون جج دھمکی کیس

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں عمران خان کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان کی عدالت پیش ہوئے۔

دوران سماعت وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو کہا کہ ہمارے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے ہیں، عمران خان سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ایف ایٹ کچہری پیش نہ ہوسکے۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ تمام کیسز میں مدعی، فریق اور تفتیشی پولیس ہی ہیں، مٹیریل دیکھے بغیر کہا گیا کہ درخواست گزار شامل تفتیش ہو، درخواست گزار نے جج صاحبہ کو لیگل ایکشن لینے کا کہا تھا، درخواست گزار جج صاحبہ کی عدالت گئے تو جج صاحبہ موجود نہیں تھی، اگر کوئی یہ کہے کہ آپ کے خلاف کیس کرنا ہے تو اس میں کیا غلط ہے؟

سلمان صفدر نے کہا کہ جج صاحبہ سے معافی مانگی گئی تو اب بچا کیا ہے؟ میں یہ کہوں گا عبداللہ کیوں دیوانہ ہوتا ہے کسی اور کی شادی میں، یہ سیاسی مقاصد کے لیے بنایا گیا کیس ہے۔

عمران خان نے عدالت میں کہا کہ میں نے جوش خطابت میں ایک مظاہرے میں یہ الفاظ کہے تھے، اپنے الفاظ پر معافی مانگنے کیلئے جج زیبا چوہدری کی عدالت بھی گیا۔

چیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل مکمل کرلیے، جس کے بعد جج نے پراسکیوشن سے استفسار کیا کہ کیا آپ دلائل آج دیں گے؟

جس پر استغاثہ نے کہا کہ پراسیکیوٹر رضوان عباسی موجود نہیں، ہم پوچھ کر بتاتے ہیں۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہائیکورٹ نے صرف 7 اے ٹی اے کی حد تک ججمنٹ دی تھی، ٹرائل میں پتہ چلے گا کہ کونسا ایکشن انہوں نے لینا تھا۔

عدالت نے کہا کہ ان کا ایک نقطہ ہے کہ آئی جی پولیس اور جج صاحبہ متاثرہ فریق ہیں، اگر آپ مجھے کہیں کہ میں آپ کو نہیں چھوڑوں گا تو شاید میں نہ ڈروں۔

جج نے استفسار کیا کہ اے سی کےعلاوہ وہاں اورکون کون ڈیوٹی پرموجود تھے، جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس کیس میں اے سی کے علاوہ بھی افسران بھی موجود تھے۔

عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔

imran khan

Islamabad High Court

NAB court Islamabad

chairman pti

ATC Islamabad