اسرائیل پاکستان میں مظاہروں کیخلاف کریک ڈاؤن اور ہم جنس پرستی کی حمایت میں بول اٹھا
اسرائیل نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے جائزہ اجلاس میں مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں ہم جنس پرستی پر پابندی ختم کی جائے۔
اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں پاکستان کوپیش کی جانے والی سفارشات میں ”جبری گمشدگیوں، تشدد، پرامن احتجاج پرکریک ڈاؤن، مذہبی اقلیتوں پر تشدد“ روکنے کیلئے کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں پیر کو ہونے والے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے 53 ویں اجلاس میں پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی جس پر اسرائیل سمیت کئی ممبر ممالک نے گفتگو کی۔
اجلاس میں پاکستان کے حوالے سے کل 340 سفارشات پیش کی گئیں، جن میں سے 253 پر پاکستان نے حمات کا اظہار کیا جب کہ 87 کو صرف نوٹ کیا گیا، ان میں اسرائیل کی سفارشات بھی شامل تھیں۔
اجلاس میں پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کے لیے پاکستان کے مستقبل مندوب خلیل الرحمن ہاشمی نے شرکت کی۔
اسرائیل کی جانب سے پیش کی گئی سفارش میں کہا گیا کہ ’اسرائیل پاکستان پر زور دیتا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے عالمی معیارات کے مطابق ہم جنس پرستی کو قانونی اجازت دے اور امتیازی سلوک کے خلاف جامع قانون سازی کرے جو جنسی رجحان اور صنفی شناخت کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا خاتمہ کرے۔‘
پاکستان میں انسانی حقوق کی مجموعی صورتحال پر گہری تشویش ہے
ااقوام متحدہ میں اسرائیل کی نائب مستقل مندوب آدی فرجون نے کہا کہ ، ’اسرائیل کو پاکستان میں انسانی حقوق کی مجموعی صورت حال پرگہری تشویش ہے جہاں جبری گمشدگیاں، تشدد، پرامن احتجاج پرکریک ڈاؤن، مذہبی اقلیتوںو دیگر پسماندہ گروپوں کیخلاف تشدد جاری ہے‘۔
اسرائیلی مندوب آدی فرجون نے مطالبہ کیا کہ ’پاکستان من مانی گرفتاریوں، تشدد، دیگر ناروا سلوک کو روک اجائے اور ایسی کارروائیوں کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘
دفترخارجہ پاکستان کا ردعمل
دفتر خارجہ پاکستان نے اسرائیلی بیانیے کو سیاسی محرک قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور ریاستوں کی ایک بڑی اکثریت کے بیانات سے متصادم قرار دیا۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو اپنے آفیشل بیان میں کہا کہ فلسطینیوں پر مظالم کرنے والے ملک اسرائیل کی نصیحت کی پاکستان کو ضرورت نہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے پیر کو پاکستان کی یونیورسل پیریوڈک رپورٹ متفقہ طور پر منظورکرلی ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق ’ فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم وستم کی طویل تاریخ پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستان انسانی حقوق کے تحفظ میں اسرائیلی مشورے کی یقینی طور پر کوئی ضرورت نہیں سمجھتا۔’
قبل ازیں سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے 53 ویں اجلاس میں پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی جس پر کونسل ممالک بشمول اسرائیل نے گفتگو کی۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم و ستم کی طویل تاریخ کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان انسانی حقوق کے تحفظ میں اسرائیلی مشورے کی یقینی طور پر کوئی ضرورت نہیں سمجھتا۔‘
Comments are closed on this story.