پہلے بتا دیتے سیاست ہورہی ہے مقدمات سے تعلق نہیں، شیریں مزاری کی گرفتاری پر عدالت برہم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کی عدم حاضری اور شیریں مزاری کی 5 بار گرفتاری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہمیں پہلے بتا دیتے کہ یہ سب کچھ سیاست ہو رہی ہے ان کا مقدمات سے کوئی تعلق نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود سابق ایم این اے شیریں مزاری کی گرفتاری پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔
شیریں مزاری کی صاحبزادی ایڈوکیٹ ایمان مزاری اپنی وکیل زینب جنجوعہ کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئی۔ تاہم آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر پیش نہ ہوئے۔
آئی جی اسلام آباد کی عدم موجودگی پر عدالت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا آئی جی نہیں آئے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ یہ توہین عدالت کا کیس ہے، آئی جی کو یہاں ہونا چاہیے تھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آئی جی صاحب بینچ ون کے سامنے ہیں کچھ دیر تک آجائیں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ پہلے دن بتا دیتے ریاست کی پوری مشینری کیوں ایکٹیو ہے، اور شیریں مزاری کی گرفتاری کا ایم پی او کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، یہ بھی بتا دیتے جو کچھ ہو رہا ہے ان کا مقدمات سے کوئی تعلق نہیں تھا، عدالت کو بتا دیتے یہ سب کچھ سیاست ہو رہی ہے ان کا مقدمات سے کوئی تعلق نہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس میں کہا کہ ریاست پہلے دن بتادیتی کہ گرفتاری کا نقص امن کے ساتھ بھی کوئی تعلق نہیں، پوری ریاستی مشنری سیاست میں لگ رہی ہے، اگر ہمیں بتا دیا جاتا تو ہم کوئی اور کیسز سن لیتے، کوئی رینٹ کیس کوئی اور کیس سن لیتے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں آئی جی نے ڈی سی راولپنڈی کے آرڈر کو اس عدالت کے آرڈرز پر ترجیع دی۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور حکم دیا کہ آئی جی اسلام آباد آئندہ سماعت پر تحریری جواب جمع کروائیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 31 مئی تک ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.