عمران خان کیلئے وہی اسپیس ہے جو بانی متحدہ کیلئے تھی، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے لئے وہی اسپیس ہے جو بانی متحدہ الطاف حسین کے لئے تھی۔
آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ قومی اسمبلی میں 9 مئی کو ہونے والے واقعات کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرنے کا بنیادی مقصد پارلیمنٹ کا فوجی تنصیبات پر حملوں سے متعلق قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے فیصلوں کی تائید کرنا ہے۔
آرمی ایکٹ کے تحت کارروائیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ایک معمول کا معاملہ ہے، اسٹینڈنگ ملیٹری کورٹ پہلے سے موجود ہیں، کیسز کا اے ٹی سی کے تحت ٹرائل کیا جائے گا اور جو کیسز آرمی ایکٹ کے تحت آتے ہیں انہیں اسی طرح دیکھیں گے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ 1952 اور اے ٹی سی کے تحت دو مختلف اقسام کے کیسز ہیں جس پر حکومت نے فیصلہ کیا کہ کیسز کے ان سیٹ کے مطابق قانونی تقاضے پورے کیئے جائیں گے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ملٹری کورٹ سے سزا پانے والے سزا کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں، ملزم پہلی اپیل ملٹری کورٹ اور دوسری ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرسکتے ہیں۔
** پولیس کور کمانڈر ہاؤس لاہور گئی جہاں ڈی آئی جی سمیت دیگر اہلکار زخمی ہوئے**
فوجی تنصیبات پر حملوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پولیس کور کمانڈر ہاؤس لاہور گئی جہاں ڈی آئی جی سمیت دیگر اہلکار زخمی ہوئے، وہاں آنسو گیس شیلنگ بھی کی گئی، یہ ساری چیزیں انکوائری کے نتیجے میں سامنے آئیں گی، اطلاعات تھیں کہ کارکنان آکر صرف پرامن احتجاج کریں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ سیاسی احتجاج میں لوگوں کےگھروں کوآگ نہیں لگائی جاتی، بدبخت ٹولےکی وجہ سے لوگوں کے گھر بھی محفوظ نہیں، ایسی رپورٹس موجود ہیں کہ پی ٹی آئی دہشت گردی میں ملوث ہے، البتہ ہمیں یقین ہے عمران خان شرپسندوں کا سرغنہ ہے اور تحریک انصاف والے ایک خاص حکمت عملی کے تحت کور کمانڈر ہاؤس گئے۔
عمران خان کی گرفتاری میں رینجرز اور اسلام آباد پولیس نے نیب کو مدد فراہم کی
پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری پر ان کا کہنا تھا کہ رینجرز اور اسلام آباد پولیس ہائی کورٹ کی سکیورٹی کے لئے موجود ہوتی ہے، پولیس اور رینجرز نے عمران خان کو گرفتار کرنے کے لئے نیب کی مدد کی تھی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کو کل گرفتار ہونے کا صرف ابہام ہے، فوجی تنصیبات پر حملوں میں جو بھی ملوث ہوا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ہوسکتا ہے عمران ریاض ایجنسیوں کیخلاف پروپیگنڈا کرنے کے مقصد سے خود ہی اٹھ گئے ہوں
صحافی عمران ریاض کی گرفتاری سے متعلق رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر کوئی انہیں رہائی کے بعد اٹھا کر لیکر گیا ہے اسے پکڑیں گے، البتہ ہوسکتا ہے عمران ریاض ایجنسیوں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے مقصد سے خود ہی اٹھ گئے، وہ تحقیقاتی اداروں کے پاس نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو کوئی باہر بھیجنے کا آپشن نہیں دیا جا رہا، مجھے نہیں معلوم میاں جاوید لطیف کی معلومات کا ذریعہ کیا ہے لیکن میں بطور وزیر داخلہ اس بات کی تردید کرتا ہوں۔
پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دیئے جانے سے متعلق وزیر داخلہ نے کہا کہ رپورٹس موجود ہیں 9 اور 10 مئی کو دہشت گردی کے پیچھے پی ٹی آئی شامل ہے، لیکن اس معلومات و شواہد کو ٹرائل اور ریفرنس کی حد تک جائزہ لیا جائے گا، اگر اس میں کچھ ثابت ہوا تو ریفرنس فائل کیا جائے گا۔
تحریک انصاف سے مذاکرات کے حوالے سے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان نے نفرت کی سیاست کی، ہم ان کے ساتھ کیسے بات چیت کرسکتے ہیں، ان سے مذاکرات کریں تو شہدا کی فیملی ہمیں جوتے ماریں گی۔
ایسا نہیں ہو سکتا چیف جسٹس جو چاہیں وہ کہتے رہیں
انہوں نے کہا کہ اس فتنے نے ملک کو کسی حادثے سے دوچار کرنا تھا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ فتنے نے خود اپنی پارٹی کو حادثے دوچار کردیا، ان کے لیے وہی اسپیس ہے جو الطاف حسین کے لیے تھی، عمران خان نے وہی راستہ اپنایا، متحدہ الطاف حسین سے جان چھڑا کر زندہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی کا آپشن نہیں ہوگا، عدالت وزیراعظم شہباز شریف پر الیکشن نہ کرانے پر توہین عدالت کیسے لگا سکتی ہے، کسی بھی کورٹ نے الیکشن کروانے کا فیصلہ نہیں کیا، سو موٹو کی پٹیشن 3-4 سے خارج ہوچکی ہے، ایسا نہیں ہو سکتا چیف جسٹس جو چاہیں وہ کہتے رہیں۔
Comments are closed on this story.