پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو حراست میں لے لیا گیا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے حراست میں لیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق عمران خان کو نیب میں زیر تحقیق القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا۔
عمران خان دو کیسز میں پیشی کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے، جہاں پہلے سے ہی پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔
موقع پر موجود لوگوں کے مطابق عمران خان کو ہائی کورٹ کے ڈائری برانچ کے دفتر میں گھس کر حراست میں لیا گیا۔ ان کی وہیل چیئر اسی جگہ رہ گئی۔ اس دوران پولیس اہلکاروں اور عمران خان کے محافظوں میں ہاتھا پائی ہوگئی، اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
رینجرز اہلکار عمران خان کو باہر لے کر آئے اور انہیں ایک بکتر بند گاڑی میں منتقل کیا جس کے بعد یہ گاڑی نیب کے راولپنڈی اسلام آباد دفتر پہنچا دی گئی۔
سیکیورٹی کی صورتحال خراب ہونے کے بعد رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری بھی طلب کرلی گئی، جب کہ 2 بکتر بند گاڑیاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر پہنچا دی گئیں۔
اسلام آباد پولیس کی تصدیق
دوسری جانب اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں عمران خان کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی ہے۔ آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ عمران خان کو قادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ حالات معمول کے مطابق ہیں، دفعہ 144 نافذ العمل ہے خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ عمران خان کو نیب منتقل کر دیا گیا ہے، عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے اور گرفتاری سے پہلے انہیں وارنٹ بھی دکھائے گئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا وزیراعظم کو طلب کرنے کا عندیہ
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے خلاف 2 مقدمات میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہونی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیسز کی سماعت شروع ہوئی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کیس نے سماعت کی۔ تاہم عدالت کو عمران خان کو گرفتار کرنے کی خبر دی گئی۔ جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل، آئی جی اسلام آباد، سیکرٹری داخلہ طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کو کس کیس میں گرفتار کیا گیا، یہ کس طرح ہوا ہے، اگر نہیں بتایا گیا تو وزیراعظم کو طلب کروں گا۔
زمان پارک میں بھی آپریشن کا امکان
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پنجاب پولیس زمان پارک سے روانہ ہوگئی ہے، اور پی ٹی آئی کے ڈنڈہ بردار کارکنان نے زمان پارک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
واضح رہے کہ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے اور اس کیس میں عمران خان کے علاوہ ان کی اہلیہ بشری بی بی بھی نامزد ہیں۔
عمران خان کیسز میں پیشی کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے
اس سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے لیے اسلام آباد پہنچے تھے۔
موٹر وے ٹول پلازہ پر کارکنان کی بڑی تعداد نےعمران خان کا استقبال کیا۔
عمران خان صبح ساڑھے 9 بجے اپنے سیکیورٹی اسکواڈ، پی ٹی آئی کی سینئر قیادت اور کارکنان کے ہمراہ اسلام آباد کی عدالت میں پیشی کے لیے زمان پارک لاہور سے روانہ ہوئے۔
اسلام آباد روانگی کے موقع پر کارکنان نے عمران خان کے قافلے پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔
پی ٹی آئی کارکنان کا کہنا تھا کہ اپنے لیڈر کی خیریت سے واپسی کیلئے ڈھیروں دعائیں کررہے ہیں، عمران خان کو جیل میں ڈالنے کی کوئی ہمت نہیں کرے گا۔
عمران خان کے خلاف ایک مقدمہ بغاوت اور دوسرا اقدام قتل کی دفعات کے تحت درج ہے۔ توقع تھی کہ چیئرمین تحریک انصاف اپنی لیگل ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوں گے۔
ان کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، اور ہائیکورٹ کے احاطے میں کسی بھی غیر متعلقہ شخص کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا، جب کہ پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہی تھی۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق امن عامہ کے پیش نظر جی ٹین پراجیکٹ موڑ اور عون محمد رضوی روڈ آمدورفت کے لیے بند رہے گی، شہری دوران سفر متبادل راستوں کا انتخاب کریں۔
القادر ٹرسٹ کیس
القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ان کی اہلیہ بشری بی بی ، زلفی بخاری اور ملک ریاض پر الزام ہے کہ انہوں نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیلئے زمین الاٹ کروائی۔ جس پر عمران خان اوران کی اہلیہ بشری بی بی کو بھی نیب کی جانب سے نوٹسز بھیجے گئے۔
ضلع جہلم کی تحصیل سوہاوہ میں 458 کنال زمین القادر ٹرسٹ کوعطیہ کی گئی، القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی ٹرسٹی فرح گوگی کے ساتھ ایک اور اہم شخصیت ہیں، اس سے قبل اس ادارے کے ٹرسٹی زلفی بخاری تھے، زلفی بخاری ایک سے زائد بار کیس میں نیب راولپنڈی میں پیش ہو چکے ہیں ، نیب نے شہزاد اکبر اور علی ریاض کو شامل تفتیش کرتے ہوئے نوٹس بھی بھیجے تاہم شہزاد اکبر پیش نہ ہوئے۔
نیب کا کہنا ہے کہ 50 ارب کے بدلے ٹرسٹ کے نام پر 458 کنال کی اراضی ٹرسٹ کے نام دی گئی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے وزارت داخلہ کو عمران خان سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اہم رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے۔
Comments are closed on this story.