Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد حسین چوہدری کا کہنا ہے کہ سیاسی استحکام کیلئے انتخابات ضروری ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ چینی وزیرِ خارجہ چن گانگ کا ملکی استحکام کیلئے سیاست دانوں کے درمیان مذاکرات کا مشورہ ٹھیک ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کو اسمبلیاں تحلیل کرنی ہی ہیں، اس کے لیے مذاکرات کی ضرورت نہیں۔
آج ملک کے مختلف شہروں میں نکالی گئی ریلیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ریلیاں عدلیہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے نکالی گئیں، عوام اگر آئین کے ساتھ نہیں کھڑے ہوتے تو ووٹ کے حق سے محروم ہوجائیں گے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نصف مارشل لا نافذ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کا دورہ بھارت انتہائی ناکام رہا، ایک انٹرن وزیر خارجہ سے کیا توقع کی جاسکتی ہے، گوا جانے کے شوق میں وہ بھول گئے کہ ان سے کس سلوک کی توقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت جانے کی کوئی تک ہی نہیں ہے، بھارت اپنی کرکٹ ٹیم تک ایشیا کپ میں نہیں بھیج رہا، بھارت نے پاکستان کو سفارتی تنہائی کا شکار کرنے کی کوشش کی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ان کے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر نے ہاتھ تک ملانا گوارہ نہیں کیا، بلاول بھارت سے بے عزتی کرواکر واپس آگئے۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اعلان کیا کہ اگر پنجاب میں 14 مئی کو الیکشن نہیں ہوئے تو ہم احتجاجاً سڑکوں پر ہوں گے۔
لاہور میں عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی کی جانب سے چیف جسٹس سے اظہار یکجہتی ریلی نکالی گئی، اس دوران شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خاقن نے کہا جب سے این آر او والی حکومت آئی ہے انہوں نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا ہے، روپے کی قدر مزید کم ہوئی، یہاں فیکٹریاں بند ہونے کے ساتھ بے روز گاری میں اضافہ ہوگیا جب کہ دنیا میں پاکستان ذلیل ہو رہا ہے۔
بلاول بھٹو کے دورہ بھارت پر عمران خان نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کا رویہ شرمناک تھا، اس میں کوئی تمیز نہیں، آپ کے ملک میں ایک مہمان آیا، یا تو انہیں بلانا نہیں چاہئے تھا لیکن بلا کر اس طرح ذلیل کرنا بھارت کی عکاسی کرتا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم حکومت جب تک ہے ملک نیچے جاتا رہے گا، جنرل (ر) باجوہ نے ملک کو ایسا تحفہ دیکر تبادہی کے راستے پر لگایا، سابق آرمی چیف نے وہ کام کیا جو کوئی دشمن بھی نہیں کر سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ جب بھی اسمبلی ڈیزولو ہوتی تو 90 دن میں الیکشن ہونا ہوتا ہے جس پر تمام وکلاء اور ججز متفق ہیں لیکن نگران حکومت وفاق اورالیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر الیکشن نہیں ہونے دے رہی۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں چیف جسٹس نے کہاں کہ انکے ساتھ مذاکرات کرو تو ہم ہم مذاکرات کرنا شروع ہوگئے، حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ الیکشن کرانے کے پپیسے نہیں ہیں، ان کی صرف ایک کوشش تھی الیکشن کو کسی طرح روکا جائے۔
عمران خان نے جلسوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ساری قوم اس وقت چیف جسٹس کے ساتھ کھڑی ہے، میں اگلے ہفتے سے 14 مئی جلسے شروع کروں گا، میں اب نکلنے لگا ہوں اور جب تک الیکشن نہیں ہوتے اس وقت تک سانس نہیں لیں گے۔
خود پر قاتلانہ حملے سے متعلق پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مجھے دو دفعہ قتل کرنے کی کوشش کی گئی، جنرل فیصل نصیر نے مجھ پر حملے کرائے، جنرل باجوہ نے بلاول کے کہنے پر کمانڈر چینج کر دیا تھا، قوم کا نقصان ہورہا ہے لیکن انہیں پرواہ نہیں ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی کہانی ختم ہو چکی اب سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ہوگا۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں پرویز الہیٰ نے کہا کہ چیف جسٹس کو گھر بھیجنے کی دھمکیاں دینے والے اس بار خود گھر جائیں گے۔ پوری قوم چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ساتھ کھڑی ہے، وہ قوم کے ہیرو بن چکے ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید لکھا کہ چیف جسٹس نے آئین پاکستان اور اپنے حلف کی پاسداری کا حق ادا کر دیا ہے۔ چیف جسٹس کے آئین کی بالادستی پر مبنی فیصلے کی گونج امریکی کانگریس میں بھی سنائی دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بریڈ شرمین سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد نہ ہونے پر حیرت اور تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کے رکن بریڈ شرمین نے چند دن قبل کانگریس سے خطاب میں کہا تھا کہ عمران خان امریکا سے ڈیلنگ کے لیے سخت جبکہ شہباز شریف موافق رہے، مگر سوال جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کا ہے، سپریم کورٹ نے حکم دیا پنجاب اور اس کے بعد دیگر صوبوں میں انتخابات ہونے چاہئیں۔ پنجاب اور اس کے بعد دیگر صوبوں میں انتخابات کا حکم قانون کی حکمرانی ہے۔ میرے خیال میں سپریم کورٹ کا حکم حتمی اور ناقابل اپیل ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ ایک مرتبہ پھر وزارتِ اعلیٰ سنبھالنے کے خواہش مند ہیں، جس کا اظہار انہوں نے یہ کہہ کر کیا ہے کہ عمران خان نے پنجاب میں جیت کی صورت میں انہیں یا مونس الہٰی کو وزیراعلیٰ بنانے کا وعدہ کیا ہے۔
عرب خبر رساں ادارے ”اردو نیوز“ کو دئے گئے ایک انٹرویو میں چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ ’میں نے ان کو لکھ کر دے دیا تھا، دستخط کر دئے تھے اور شناختی کارڈ لگا دیا تھا کہ اسمبلی توڑنے کی تاریخ خود لکھ لیں۔ ہم نے ان کی عزت کی اور انہوں نے بھی ہماری عزت کی اور کہا کہ آپ پارٹی کے مرکزی صدر بن جائیں اور پھر مونس الہیٰ یا آپ میں سے کوئی ایک وزیر اعلیٰ ہو گا الیکشن کے بعد پارٹی کی طرف سے۔‘
اپنے گھر پر ہونے والی پولیس اور محکمہ اینٹی کرپشن کی ریڈ سے متعلق چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ اس کارروائی کے پیچھے بھی بھی وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میں ان کا نام نہیں لینا چاہتا، سب کو پتا ہے وہ کون ہیں۔ وہ غیبی نہیں ہیں، کوئی غیبی نہیں ہوتا ان کے لیے میں ایک ہی دعا کروں گا کہ اللہ ان کے شر سے پاکستان کو محفوظ رکھے۔‘
پی ٹی آئی میں شمولیت پر دباؤ کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان پر تحریک انصاف میں شمولیت نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، لیکن دباؤ کس نے ڈالا؟ انہوں نے اس حوالے سے کسی کا نام نہیں لیا۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اس وقت کہا گیا (لیکن) ہم نے کہا جی ہم آپ کو بھی جانتے ہیں آپ جن کا لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ آپ وہاں جائیں یہاں نہ جائیں یہ ہمارا کام ہے آپ کا نہیں۔ یقین کریں مشرف صاحب کا دور بلکہ ضیاءالحق کے دور میں کسی کو اس طرح نہیں کیا گیا جو انہوں نے نئی ایک ریت ڈالی ہے۔‘
سابق وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’عمران خان تو بالکل نہیں چاہتے کہ (اداروں سے) لڑائی ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’باجوہ صاحب کے ساتھ (ان کی لڑائی) تھی وہ ہٹ گئے ہیں اب نئے لوگ آ گئے ہیں۔‘
عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تصفیے کا کوئی چانس ہے؟
اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’صلح کس سے کرنی ہے؟ عمران خان کی لڑائی ایسے لوگوں کے ساتھ ہے جو ایک خاص ذہن رکھتے ہیں اور ان کی ایک خاص سوچ بن چکی ہے۔ جب تک وہ اپنی سوچ نہیں بدلیں گے راستے اور زیادہ مشکل ہوں گے۔ اس سیٹ اپ سے اس مائنڈ سیٹ سے ان کی لڑائی ہے وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان اس سے بیٹھ گیا ہے معاشی طور پر اخلاقی طور پر ہرلحاظ سے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس (تصفیے) کے لیے چیف جسٹس کوشش کر رہے ہیں۔ اب ان کے خلاف دیکھ لیں شریفوں کا اندازہ لگائیں کہ جو ان کے ساتھ نہ دے اسے پکڑ لیتے ہیں یا گالیاں دیتے ہیں۔ اب عدلیہ کو تو پکڑ نہیں سکتے۔‘
سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں یہ سمجھتا ہوں کہ دیکھیں باجوہ صاحب اور عمران خان صاحب کسی بھی ذریعے سے دس پندرہ منٹ کے لیے آپس میں بیٹھ گئے توان کے سارے اختلاف دور ہو جائیں گے۔ اب انہی اختلافات کی کمائی شریف کھا رہے ہیں۔ ان کی ہمیشہ سے یہی رہی ہے کبھی سیاست پلے سے کی ہی نہیں۔ لوگوں کے پیسے لگواتے ہیں موج خود اڑاتے ہیں۔ دیکھیں نہ ہیرے پہن کے کون پھرتی ہے؟‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اظہار یکجہتی کیلئے مختلف شہروں میں ریلیاں نکالیں جبکہ پولیس نے کارکنان کی پکڑ دھکڑ بھی کی۔
لاہور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی قیادت میں چیف جسٹس آف پاکستان سے اظہارِ یکجہتی ریلی زمان پارک سے روانہ ہوئی۔ پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور عدلیہ کے حق میں نعرے لگائے۔ عمران خان کی قیادت میں نکالی جانے والی ریلی لکشمی چوک پہنچ کر اختتام پذیر ہو گئی۔
لاہورمیں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ریلی کی مشروط اجازت دی گئی تھی جبکہ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو دارالحکومت میں ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی۔
تحریک انصاف نے اسلام آباد ، راولپنڈی ، لاہور ، کراچی اور پشاور سمیت دیگر شہروں میں بھی ریلیاں نکالیں۔ جس میں کارکنان کا جوش و خروش عروج پر رہا۔ کپتان کے کھلاڑیوں نے پارٹی قیادت کے حق میں نعرے لگائے۔
تحریک انصاف کو اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں جلسے کی اجازت نہ ملی۔ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کی قیادت میں ریلی ایف نائن پارک پہنچی۔ ریلی ایف نائن پارک پہنچ کر اختتام پذیر ہوگئی۔
انتظامیہ کی جانب سے ایف نائن پارک میں جلسے کی اجازت نہ دینے پر پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے بھی آئے۔ پولیس نے کشیدگی کی وجہ سے قیدی وینز بھی پارک کے باہر پہنچائیں اور کارکنان کو حراست میں بھی لیا گیا۔ اسلام آباد پولیس نے ایف نائن پارک کے گیٹ بند کئے۔ پولیس کی بھاری نفری پارک کے گیٹ پر تعینات کی گئی۔
کارکنان کی گرفتاریوں پر رد عمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد سے حراست میں لی گئی اس خاتون کی ویڈیو شیئر کی جو آرمی افسر کی اہلیہ ہونے کا دعویٰ کررہی تھیں۔ عمران خان نے خاتون کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پرامن ریلی بنیادی حق ہے۔ ہم نے آئین اور قانون کی حکمرانی کے لیے ریلی نکالی، لیکن اسلام آباد پولیس نے ہمارے مرد و خواتین پر تشدد کیا۔
عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ پاکستان ایک بنانا ری پبلک بن چکا ہے جہاں جنگل کا قانون ہے۔ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑے ہوں، اگر عوام باہر نہیں نکلیں گے پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں۔
رہنما اسد عمر نے ٹوئٹ میں لکھا کہ بدترین فسطائیت اسلام آباد میں دیکھی گئی، عورتوں کو بھی گرفتار کیا گیا، ان کا قصور کیا تھا۔
اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا تھا کہ چینی وزیر خارجہ دورہ پاکستان پر ہیں اور ریلی سے وی آئی پی نقل و حرکت اور سیکیورٹی میں خلل پیدا ہوگا۔ اس کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں دہشتگردی کا خدشہ بھی ظاہر کیا تھا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ماضی میں تحریک انصاف نے شرائط کی خلاف ورزی کی جس سے امن و امان کی صورتحال پیدا ہوئی اورعوامی املاک کو نقصان پہنچا۔
رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے ٹوئٹ میں لکھا کہ اسلام آباد پولیس نے سیاسی کارکنان کے ساتھ بہیمانہ سلوک کی نئی روایات قائم کی ہیں، یہ گھاؤ عرصے تک نہیں بھریں گے۔
راولپنڈی میں مری روڈ پر بھی تحریک انصاف کی ریلی میں کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ریلی میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما بھی موجود تھے۔
پشاور میں بھی کپتان کے کھلاڑی چیف جسٹس آف پاکستان سے اظہار یکجہی کے لئے سڑکوں پر نکلے اور پارٹی ترانوں پر جھومتے دکھائی دیے۔
ریلی سے قبل پی ٹی آئی رہنما اسد عمر اورفواد چوہدری نے عوام سے سپریم کورٹ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ریلی میں بھرپور شرکت کی اپیل کی تھی۔
اسد عمر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا، ’اسلام آباد ہائیکورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود ریلی نکالنا آئینی حق ہے، انتظامیہ نے اجازت دینے سے انکارکردیا۔ انتظامیہ اور پولیس کی طرف سے عدالتوں کو صاف پیغام ہے کہ ہم آپ کاحکم نہیں مانتے۔‘
فواد چوہدری نے کہا تھا کہ آئین اورعدلیہ کے ساتھ یکجہتی کیلئے آج قوم باہر نکلے، اس وقت عوام کے حقوق مکمل طور پر سلب ہونے کو ہیں۔
انہوں نے لکھا تھا کہ، ’امپورٹڈ سرکارعوام کیلئے خطرہ بن چکی ہے، چیف جسٹس اورعدلیہ کے خلاف سازشیں عروج پرہیں۔‘
اس سے قبل وفاقی پولیس نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جس کے تحت جلسے، جلوسوں اور ریلیاں نکالنے پر پابندی ہے۔
آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پروفاقی پولیس کی جانب سے لکھا گیا تھا، ’اسلام آباد پولیس سے کسی ریلی کی اجازت نہیں لی گئی۔ بغیر اجازت ریلیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ کل شہریوں کو رستوں کی بندش کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔‘
ٹویٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ شہری سفر کرنے سے پہلے راستوں کے متعلق معلومات حاصل کرلیں۔ اسلام آباد پولیس شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس انتظامات کرے گی۔کسی بھی مشکوک سرگرمی کے متعلق پکار 15 پر اطلاع دے کراپنا قومی فریضہ نبھائیں۔
آزاد کشمیر کے شہری کی جانب سے تمام جائیداد مریم نواز کے نام کردینے کی وصیت نے مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر کے دل کو چھو لیا۔
زاہد حسین نامی شہری کی جانب سے اپنی تمام جائیداد مریم کے نام کردینے کا وصیت نامہ سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
مریم نواز نے ٹوئٹر پر صحافی کی جانب سے شیئر کیے جانے والے وصیت نامے کو شیئر کرتے ہوئے ایسا کرنے اپنی حیرت کا اظہار ان الفاظ کے ساتھ کیا، ’او میرے خدا، وہ ایسا کیوں کریں گے ، اگرچہ یہ دل کو بہت چھونے والا ہے۔‘
وصیت نامے میں شہری کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تمام اراضی چاہے وہ 50 ہزار کینال ہو یا 32 ہزارکینال، مریم نواز کو دینے کااعلان کرتا ہے ۔ چاہے وہ اس پر اسپتال بنائیں یا کسی اورفلاحی کام کے لیے استعمال کریں۔ مریم نواز کو مکمل اختیار ہے کہ وہ اس زمین کو جیسے چاہے استعمال کریں۔
شہری کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ مریم اس کی زندگی میں بچوں اور ورثاء کے تقریباً 50 کنال کو چھوڑ کر اس کی زندگی میں 50 فیصد اور انتقال کے بعد 100 فیصد کی مالک ہیں۔ اس کے علاوہ شہری کا معاوضہ جو تقریباً 8 کروڑ روہے ہے وہ بھی مریم ہی وصول کریں گی۔
شہری نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ معاوضہ کس چیز کے عوض ہے، اس کے علاوہ مریم کو تمام درختوں اور سات گاؤں پر مشتمل رقبے کا مالک بھی بنایا گیا ہے،
مریم نواز کی جانب سے دیے جانے والے ردعمل میں اظہار محبت وتشکر کے ایموجیز بھی استعمال کیے گئے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو انسداد دہشتگردی کے چار مختلف مقدمات شامل تفتیش ہونے کے لیے طلبی کے نوٹس جاری کردیے گئے۔
اسلام آباد میں انسداد دہشتگردی کی دفعات تحت درج کردہمقدمات میں عمران خان کو 10 اور 11 مئی کو شامل تفتیش ہونے کیلئےطلبی کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان دس اور گیارہ مئی کو پولیس لائن ہیڈ کوارٹرمیں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں ۔
عمران خان کو تھانہ رمنا میں درج مقدمہ نمبر153 اور 154 میں پیش ہونے کیلئے 10 مئی کو طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔
تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمات نمبر03 اور تھانہ گولڑہ میں درج مقدمہ نمبر143 میں بھی چیئرمین پی ٹی آئی کو 11مئی کو طلب کیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے لیے بین الریاستی تعلقات سمیت ہر چیز ایک کھیل ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کی بھارتی شہر گوا میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
وزیراعظم نے اسی حوالے سے کی جانے والی ٹویٹ میں ردعمل کااظہار کیا۔
انہوں نے لکھا، ’ پی ٹی آئی نے ایس سی او اجلاس میں پاکستان کی شرکت پر تنازع کھڑا کرنے کی کوشش کی، یہ بات انتہائی پریشان کن ہے۔’
وزیراعظم شہبازشریف کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ یہ تعجب کی بات نہیں ہونی چاہئے کیونکہ عمران نیازی کو ماضی میں بھی ملک کی خارجہ پالیسی کے اہم مفادات کو خطرے میں ڈالنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں تھی۔
پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعظم نے مزید لکھا، ’جب وہ اقتدار میں تھے تو انہوں نے یہی کیا تھا۔ پی ٹی آئی کے لیے بین الریاستی تعلقات سمیت ہر چیز ایک کھیل ہے۔‘
لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 121 مقدمات کی کارروائی روکنے کی درخواست سماعت کیلئے مقررکردی۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی می لاہور ہائیکورٹ کا پانچ رکنی بنچ 8 مئی کو درخواستوں پر سماعت کرے گا۔
رجسٹرار آفس نے عمران خان کی درخواستوں پر سماعت کی کازلسٹ جاری کر دی ہے۔
بنچ کے دیگر اراکین میں جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس انوار الحق پنوں اور جسٹس امجد رفیق شامل ہیں۔
احتساب عدالت لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری کے معاملے میں سابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی عُبوری ضمانت میں 13 مئی تک توسیع کردی ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکی عبوری ضمانت پر سماعت ہوئی جہاں عدالت نے عثمان بزادر کو 10 مئی کو نیب آفس پیش ہونےکی ہدایت کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں 13مئی تک توسیع کی ہے۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے عثمان بزدار کی سیاسی بنیادوں پر مقدمہ پر حفاظتی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے 2 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق درخواست پر اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کونوٹس جاری کیا ہے، اسی نوعیت کی دیگر درخواستیں لارجربینچ کے روبر و زیرسماعت ہیں۔
حکم نامے میں کہا کہ آئینی اور قانونی نکات کی تشریح کیلئےعثمان بزدار کی درخواست بھی لارجر بنچ کو بھجوائی جاتی ہے درخواستوں میں اٹھائے گئے اہم آئینی اور قانونی نکات پر 4 سوال فریم کئے گئے ہیں۔
تحریری حکم میں بتایا کہ کیا ہائیکورٹ سیاسی انتقام کے الزام کے کیسز میں حفاظتی ضمانت دے سکتی ہے؟ کیا ہائیکورٹ متاثرہ شخص کو ایک ہی آرڈر میں ایسے تمام کیسز میں ضمانت دے سکتی؟
مزید کہا کہ کیا ہائیکورٹ ایسے کیسز میں متاثرہ شخص کو گرفتاری سے روک سکتی ہے؟ ہائیکورٹ متاثرہ شخص کی حفاظت کیلئے کیا حکم جاری کرسکتی ہے کہ متعلقہ عدالت سے رجوع کرسکے؟
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو گرفتار نہ کرنے کے حکم میں 8 مئی تک توسیع کی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ نیب تحقیقات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نیب طلبی کے نوٹسز کو خلاف قانون قراردے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اورجسٹس بابرستار نے نیب طلبی کے نوٹس کیخلاف عمران خان اوربشریٰ بی بی کی درخواست پرفیصلہ سنا یا۔
عدالت نے فیصلے میں قراردیا کہ کہ نیب کے کال اپ نوٹسز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
ہائیکورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹاتے ہوئے ریمارکس دیے کہ 17 فروری اور 16 مارچ کے نوٹس قانون کے مطابق نہیں۔