وارننگ کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی ضمانت میں توسیع کردی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وارننگ کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت میں ایک دن کی توسیع کردی۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل کو متنبہ کیا کہ اگر عمران خان کل عدالت پیش نہ ہوئے تو ان کی ضمانت خارج کردی جائے گی۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن نے عمران خان کے خلاف عسکری ادارے کے افسران کے خلاف بیان بازی پر تھانہ رمنا میں درج مقدمہ میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت سے عمران خان کو پیشی کے لئے تین سے چار روز کی مہلت دینے کی استدعا کی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے مہلت دینے کی استدعا مسترد کردی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیراعظم کی عدم پیشی پر ریمارکس دیئے کہ پہلے بھی عدم پیشی پر عمران خان کو وارننگ دی گئی، اب وہ کل پیش ہوں تو ٹھیک ورنہ ان کی ضمانت منسوخ کردی جائے گی۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ڈاکٹرز کی ہدایت پرعمران خان نے سفر نہ کرنے کا فیصلہ کیا، کل عدالت پیشی پر دھکا لگنے سے ان کے زخم متاثر ہوئے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی عدم حاضری پرسخت برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ کہاں ہیں درخواست گزار۔
وکیل نے عدالت کو جواب دیا کہ وہ نہیں آئے، ان کی حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کی ہے۔
چیف جسٹس نے پھر استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کہاں ہے استثنا کی درخواست، عدالتوں کا مذاق بنا رکھا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی وقت ختم ہونے تک پیش نہ ہوئے تو ضمانت خارج کر دیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل سلمان صفدر اور فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے، جب کہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، جہاں 5 رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔
سلمان صفدر نے بتایا کہ عمران خان طلبی نہ ہونے کے باوجود عدالت میں پیش ہوئے، لیکن واپسی پر ان کی ٹانگ پر دباؤ پڑا اور ٹانگ پر سوجن آئی، ہمیں عموماً سیکیورٹی کا خدشہ ہوتا تھا، لیکن آج طبی معاملہ ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ جب سے کیس لگا ہے عمران خان پیش نہیں ہوئے، وہ اب تک شامل تفتیش بھی نہیں ہوئے، اب آپ بتائیں کیا کریں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ عمران خان مراعات یافتہ ہیں، ہم ان کے لئے الگ قانون بنا دیتے ہیں، پہلے بھی ہم کافی بار استثنا دیتے رہے ہیں، کبھی جان کو خطرہ اور کبھی ٹانگ میں درد ہوتا ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے مؤقف دیا کہ لاہور ہائیکورٹ میں شامل تفتیش ہونے کیلئے بیان حلفی دیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ غیر معمولی حالات ہیں، آپ کیا کر رہے ہیں، آپ نے میڈیکل رپورٹ بھی پرائیویٹ ادارے کی دی ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے مؤقف پیش کیا کہ عمران خان کا علاج ہی پرائیویٹ ادارے میں ہورہا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ پھرسرکاری اسپتال کیوں نہیں جاتے۔ جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اپنی اچھی نیت ظاہرکرنے کیلئے یہ بھی کرنے کو تیارہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کو میرٹ پر نہیں سنیں گے، ہم نے آرڈر دیا تھا کہ عدم پیشی پر ضمانت منسوخ ہو جائے گی، یہ نہیں لکھا تھا کہ ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سوچیں گے، ہم اپنا کہا ہوا کیسے واپس لیں، اگر عمران خان کل تک آجاتے ہیں تو ٹھیک، ورنہ ضمانت منسوخ ہو جائے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع کرتے ہوئے انہیں کل عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.