Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

پارلیمنٹ کی بالادستی کے حوالے سے قرارداد منظور،8 رکنی بنچ تحلیل کرنے کا مطالبہ

قومی اسمبلی : کے پی اور پنجاب میں عام انتخابات کے اخراجات کا بل مسترد
اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023 06:01pm

قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کی بالادستی کے حوالے سے قرارداد منظور کرلی ساتھ ہی خیبر پختون خوا اور پنجاب کے عام انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی کا بل مسترد کردیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا، جس میں پنجاب اور خیبرپختونخواانتخابات کیلئے 21 ارب رپوے فنڈز کی فراہمی کا بل متفقہ طور پر مسترد کردیا گیا۔

وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے پنجاب اور کے پی انتخابات کے لئے 21 ارب فراہمی کا بل قائمہ کمیٹی نے مسترد کردیا ہے۔

پارلیمنٹ کی بالادستی کے حوالے سے قرارداد منظور

قومی اسمبلی میں پارلیمنٹ کی بالادستی کے حوالے سے قرارداد منظور کرلی گئی، قومی اسمبلی نے 8 رکنی بنچ تحلیل کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ایوان میں قرارداد آغا رفیع اللہ نے پیش کی۔ جس کے متن میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ آئین ساز اور قانون ساز ادارہ ہے، آئین سازی صرف پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔ اعلی عدلیہ کے فیصلوں سے جانبداری کا عنصر ظاہر ہورہا ہے، ادارے میں تقسیم نظر آرہی ہے۔

قرار داد میں کہا گیا کہ ایوان سپریم کورٹ میں آٹھ رکنی بنچ کو یکسر مسترد کرتا ہے اور اعلی عدلیہ کے فیصلوں کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ قرار داد کے مطابق ایوان سمجھتا ہے کہ آٹھ رکنی بنچ کو تحلیل کیا جائے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے ججوں کو شامل نہ کرنا درست نہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے منی بل مسترد کردیا

اس سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ اس سال کے بجٹ میں الیکشن کمیشن کیلئے 5 ارب روپے رکھے گئے تھے تاہم اب سپریم کورٹ نے 21 ارب روپے دینے کا کہا ہے۔

وزیر مملکت خزانہ نے کہا عدالتی حکم کی وجہ سے اس مطالبے کو منی بل میں لایا گیا ہے، ہمارے مالی حالات کافی دباؤ میں ہیں، سابق حکومت نے چار سالوں میں ادھار لے کر حکومت چلائی۔

برجیس طاہر نے کہا ملک کو غیر معمولی حالات کا سامنا ہے، رات کو کئی جگہ سے فون آئے، کل اجلاس میں آنا ہے، سپریم کورٹ میں آٹھ جج بیٹھ بھی گئے ہیں، یہ ججز صرف پنجاب کے انتخابات کیلئے پریشان ہیں۔

برجیس طاہر نے کہا کہ وزارت خزانہ کا موقف ہے کہ فنڈز نہیں ہیں، ان حالات میں عام انتخابات نہیں ہونے چاہیے نہ فنڈز دینے چاہیے، فنڈز ایک وقت میں عام انتخابات کیلئے دیئے جائیں، ہم ان انتخابات کو روکنے کیلئے حکومت کے ساتھ ہیں، پنجاب میں انتخابات سے پورے ملک میں بعد میں انتخابات پر اثر پڑے گا۔

ممبر کمیٹی خالد مگسی نے کہا کہ ہمارے پاس الیکشن کمیشن کو دینے کیلئے پیسے نہیں ہیں۔ سید حسین طارق نے کہا کہ کمیٹی کا متفقہ فیصلہ ہے کہ منی بل کو مسترد کرتے ہیں، فنڈز کی منظوری نہیں دیں گے۔

اراکین نے مشترکہ طور پر قرار دار کے ذریعے انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی کا بل مسترد کردیا اور کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹی میں بھی بل کو مسترد

دوسری جانب سینیٹ قائمہ کمیٹی میں بھی بل پر بحث ہوئی، سینیٹر محسن عزیز نے الیکشن کیلئے رقم فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا خزانہ خالی ہو گیا ہے، سیاستدان سیاسی مسائل بھی حل کرنے کے قابل نہیں، میں منی بل کو مسترد کرتا ہوں۔

چیئرمین کمیٹی دلاور خان نے کہا کہ اگر آپ بل مسترد کرتے ہیں تو یہ متفقہ طور مسترد ہوتا ہے، کمیٹی نے منی بل متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔

ECP

Senate of Pakistan

parliament of pakistan

Punjab Elections

politics april 13 2023

mini bill