Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

چیف جسٹس اختیارات بل لاہور کے بعد سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی چیلنج

اپیل کا حق چیف جسٹس کے اختیارات میں کمی لائے بغیر دیا جا سکتا تھا، درخواست
اپ ڈیٹ 11 اپريل 2023 03:43pm

وکیل سعید آفتاب نے عدالت سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجرمجوزہ ایکٹ کو کالعدم قراردینےکی استدعا کردی۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجرایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔ اور ‏محمد شافع منیر ایڈووکیٹ نے عدالت میں درخواست دائر کردی۔

درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف پیش کیا ہے کہ ایکٹ کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جائے، ‏سپریم کورٹ کے رولز بنانے کا اختیار صرف سپریم کورٹ کو ہے۔

بل کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست

سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجرترامیم کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا ہے، وکیل سعید آفتاب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔

درخواست گزار نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر مجوزہ ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا ہے کہ اپیل کا حق چیف جسٹس کے اختیارات میں کمی لائے بغیر دیا جا سکتا تھا، اور ہائی کورٹ کی طرز پر انٹرا کورٹ اپیل کا حق دیا جا سکتا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیرقانون اعظم نزیر تارڑ نے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ ریگولیشنز بل پیش کیا تھا جسے پارلیمان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

اس سے قبل صدر مملکت عارف علوی نے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ ریگولیشنز بل پر دستخط کیے بغیر پارلیمنٹ کو واپس بھجوا دیا تھا تاہم اب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظوری کے بعد بل کو دستخط کے لئے دوبارہ صدر مملکت کو بھجوایا جائے گا۔ اگر صدرعارف علوی نے دستخط نہیں کیے تو 10 دن بعد یہ بل خود ہی قانون بن جائے گا۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

دوسری جانب مذکورہ بل کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے اور درخواست میں وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کو شہری منیر احمد کی جانب سے ان کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے چیلنج کیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 آئین پاکستان کے خلاف ہے اور ایسا کوئی قانون نہیں بن سکتا جو آئین سے متصادم ہو۔

درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے یہ نکتہ اٹھایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ کے رولز بنے ہوئے ہیں لہٰذا آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم نہیں کیا جاسکتا۔ یہ قانون بدنتیی پر مبنی ہے۔

اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کو خلاف آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک اس قانون پر عملدرآمد سے حکومت کو روکا جائے۔

درخواست میں یہ بھی مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے پنجاب میں انتخابات کو التواء میں ڈالنے کے لیے موجودہ بل کو منظور کیا ہے۔

Islamabad High Court

Supreme court practice and procedures bill

politics april 11 2023