یونان میں یہودیوں پر حملوں کے منصوبے پر 2 پاکستانی گرفتار
اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ان کے ملک کی انٹیلیجنس ایجنسی موساد نے گریس کے دارالحکومت ایتھنزمیں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یونانی حکام نے اس سے پہلے بتایا تھا کہ دونوں افراد پاکستان نژاد ہیں لیکن ان کے نام ظاہر نہیں کیے تھے، جن کو ایک یہودی ریسٹورنٹ پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار افراد کا مقصد بڑے پیمانے پر جانی نقصان پہنچانا تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں افراد کو گزشتہ روز ہی گرفتارکیا گیا تھا، جبکہ شبہ ہے کہ منصوبہ بندی میں تیسرا فرد بھی ملوث ہے، جو ملک سے باہر رہ کر دونوں افراد کی معاونت کررہا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم کا بیان - ”حملہ آوروں کا تعلق ایران سے ہے“
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا کہ حملہ آوروں کا تعلق ایران سے تھا اور مُوساد نے صرف انٹیلیجنس مدد فراہم کی تھی اور تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یونان میں کام کرنے والا نیٹ ورک ایران سے چلائے جانے والے ایک وسیع ایرانی نیٹ ورک کا حصہ ہے، جو کئی ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔
دہشتگرد تُرکی سے یونان میں داخل ہوئے، یونانی پولیس
یونانی پولیس کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کا مقصد نہ صرف معصوم افراد جانوں کو لینا تھا بلکہ یونان کے بین الاقوامی تعلقات کوخطرے میں ڈالنا تھا۔ اسی حوالے سے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے دو یونانی حکام کے مطابق دونوں مشتبہ افراد ترکی سے غیرقانونی طور پر یونان میں داخل ہوئے تھے اور چار ماہ سے ملک میں تھے۔ تحقیقات کرتے ہوئے پولیس نے ایتھنز کے ساتھ ساتھ جنوبی یونان اور مغربی جزیرے زاکینتھوس میں متعدد مقامات پرچھان بین کی تھی۔
حکام نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے دونوں افراد کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بیرون ملک مقیم نیٹ ورک کا حصہ ہیں اور جمعہ کو سرکاری وکیل کی جانب سے ان دونوں سے پوچھ گچھ کی جائے گی، جبکہ گرفتاریوں میں یونان کی انسداد دہشت گردی پولیس ڈویژن اور نیشنل انٹیلی جنس سروس شامل تھی۔
مذکورہ واقعے کے حوالے سے یونان کے ایک وزیر نے کہا کہ آپریشن یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک کے سیکیورٹی حکام تمام یونانیوں سمیت ملک میں آنے والے تمام افراد کی حٖفاظت کے لئے تیار ہیں۔
Comments are closed on this story.