Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  
Live
Politics March 27 2023

سپریم کورٹ فیصلہ، ’پارلیمان کی حد میں بڑی حد تک مداخلت ہوئی‘

ججز کا اختلافی نوٹ، کیا معاملات پہلے سے چل رہے تھے؟
شائع 27 مارچ 2023 09:20pm
Extraordinary circumstances and extraordinary events, Rebellion in Supreme Court???| Faisla Aap Ka

سابق وزیراعظم پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئیر رہنما شاہد خاقان عباسی کا سپریم کورٹ کے ججز کے اختلافی نوٹ اور انتخابات کے حکم پر کہنا ہے کہ دیکھنا یہ ہوگا پارلیمنٹ کس طرح اقدام اٹھائے گی، پارلیمنٹ کو اس پر آواز اٹھانی چاہئیے کیونکہ یہ اس کی حدود ہے، اس میں بڑی حد مداخلت ہوئی ہے، اس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں سپریم کورٹ کے ججز کے آج سامنے آنے والے اختلافی نوٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں کوئی نیک نامی نہیں کمائی ہے، آج بھی بینچ ایسے بنائے جاتے ہیں جو یکطرفہ فیصلے دیتے ہیں۔ آج سپریم کورٹ کے ججز نے خود بات کردی ہے کہ چیف جسٹس کے کیا اختیارات ہیں۔ آج وقت ہے کہ چیف جسٹس ان باتوں کا نوٹس لیں کہ جب آئین بنا تو کیا یہی طریقہ تھا جو وہ کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کُلی اختیار اپنے آپ کو دے دئیے ہیں۔

پارلیمانی اور سیاسی جماعتوں کے اس پر اقدامات اٹھانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا ہے اس کی درستگی تو کرنی پڑے گی، میاں نواز شیرف کے خلاف 2017 والے فیصلے کا کوئی شخص دفاع نہیں کرسکتا ، وہ اتنا غلط فیصلہ تھا۔ آج جہاں ہم کھڑے ہیں اس کی بڑی وجہ 28 جولائی 2017 کا فیصلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس پیمانے پر نواز شریف کو نااہل کیا، اس پر تو عمران خان دس ہزار مرتبہ نااہل ہوجائیں گے۔ نواز شریف کو پیسے نہ لینے پر نااہل کیا، عمران خان اربوں کا حساب نہیں دے پائے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہمارا نقطہ نظر کسی جج کے خلاف نہیں ہے، جج کے عمل کے خلاف ہے۔ جو کچھ انہوں نے کیا وہ سب کے سامنے ہے، وہ مانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا جو فیصلہ ہوا، اس بینچ کے ہر جج نے مرنے سے پہلے اعتراف کیا کہ میں نے ظلم کیا، دباؤ مین آخر فیصلہ دیا، 28 جولائی 2017 کے فیصلے کا، فیصلہ لکھنے والے خود بھی دفاع نہیں کرسکتے۔

سابق وزیراعظم نے زور دیا کہ ملک میں ٹروتھ کمیشن کی ضرورت ہے، تاکہ حقائق سامنے آئیں، آج عوام کو اس کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو پتا چلے کہ اس ملک میں ہوتا کیا ہے تاکہ ہم اس سے سبق حاصل کرسکیں۔

لندن میں نواز شریف سے ملاقات میں کیا بات ہوئی؟ اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میاں صاحب سے ملاقات میں کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے صرف کھانے کی دعوت دی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہن اتھا کہ جنرل (ر) باجوہ نے جوباتیں کی ہیں وہ خود ان کے خلاف ثبوت ہے، میری ان کو رائے ہے کہ وہ محتاط رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی ساسی جماعت الیکشن سے خوفزدہ نہیں ہوتی وہ ختم ہوجاتی ہے، اس لئے الیکشن جب بھی ہوں گے ن لیگ حصہ لے گی۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق جج جسٹس (ر) شائق کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے جو کہا وہ درست ہے، نکتہ اعتراض اور عمل درآمد کے بعد صدر نے جو فیصلہ جاری کیا وہ درست ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں مخالفت کرنے کا حق ہے، پہلے مختصر فیصلہ دیا تھا، اب تفصیلی فیصلہ سنادیا ہے۔

کورٹ رپورٹر حسنات ملک نے پروگرام میں کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے بعد ججوں کے اختلافات شروع ہوئے۔ اور ججز واضح طور پر دو کیمپوں میں بٹ گئے: ایک طبقہ کا خیال تھا کہ جسٹس عیسیٰ فائز کو جواب دینا چاہیے اور معاملہ ایف بی آر کو بھیج دیا گیا۔ دوسرے حصے کا خیال تھا (جو اکثریت میں نکلا) کہ جس طرح سے ریفرنس دائر کیا گیا ہے یہ بدنیتی ہے۔ اس لیے اس حوالہ کو منسوخ کر دیا جانا چاہیے اور اکثریت نے اسے منسوخ کر دیا۔ لیکن سماعت کے دوران ججوں نے عدالتی حکم میں ایک دوسرے کو مخاطب کیا۔

حسنات ملک کے مطابق ایک موقع پر ایک سیکشن نے کہا کہ جب جج نظرثانی کے لیے بیٹھیں تو انہیں خاموش بیٹھنا چاہیے اور بات نہیں کرنی چاہیے۔ وہ دوسرے طبقے سے مخاطب تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب دوسرے سیکشن نے حکم دیا کہ نظرثانی میں صرف وہی جج بیٹھیں جو پہلے بیٹھے تھے۔ لہٰذا ایک دوسرے پر سوال اٹھانا جسٹس عیسیٰ کے مقدمے کے بعد شروع ہوا۔

حسنات ملک کے مطابق بنیادی وجہ یہ ہے کہ چیف جسٹس کا استحقاق/حق لامتناہی ہے، اس میں چیف جسٹس کی بنچ کی تشکیل (ماضی میں اور اب بھی دیکھی گئی) یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ ہم خیال اور ان لوگوں کے ساتھ ہیں جن کے ساتھ وہ کمفرٹیبل ہیں۔ یوں اکثریتی جج سیاسی ہائی پروفائل کیسز میں بیٹھے ہیں تو اس پر یہ معاملہ چل رہا ہے، پچھلے ایک سال سے سینئر جج قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق (عیسیٰ کے بعد سینئر ترین جج) کسی ہائی پروفائل سیاسی میں نہیں بیٹھے۔

ان کے مطابق اس کیس میں اور کچھ دیگر میں جج پچھلے 5 سالوں میں 70 سے زیادہ کیسوں میں بیٹھے ہیں۔ لہٰذا یہ تفاوت یا امتیاز اب زیادہ واضح ہو گیا ہے۔

حسنات نے کہا کہ سپریم کورٹ میں حتمی اختیار چیف جسٹس کے پاس ہے اور چیف جستس کا حق ہے (ججوں کے کہنے کے باوجود کہ وہ اکثریت میں ہیں) چیف جسٹس نے ایک نیا معاملہ شروع کر دیا ہے کہ انہیں کسی بھی چیز میں ردوبدل کرنے، اس میں فرق کرنے کا حق ہے، وہ بنچ اور فل کورٹ میں اضافہ کر سکتے ہیں اور میرے خیال میں ضرورت پڑی تو تشکیل بھی دے سکتے ہیں۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ وہ فل کورٹ بنچ بنائیں گے اور ججوں پر سوالات اٹھائیں گے، انہوں نے سب کو بتایا کہ میں ان کے ساتھ ہوں اور ان کے ساتھ بیٹھا ہوں۔ تو چیف جسٹس نے پیغام دیا ہے کہ وہ اپنے ان ججوں کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن پر حکومت یا پی ایم ایل این کو تحفظات ہیں۔ وہ دو تین جج ہیں۔ یہاں تک کہ آزاد وکلاء (جو کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہیں) کہتے ہیں کہ موجودہ دور میں فل کورٹ بننا چاہیے۔ چیف جسٹس کا اختیار عدالتی حکم کے ذریعے تشکیل دیا گیا ہے اور کوئی بھی اسے چیلنج نہیں کر سکتا اور نہ ہی بنچ کی تشکیل پر پوچھ سکتا ہے۔

جب ان سے سوال ہوا کہ الیکشن 90 دن، کیا وزیراعظم کو طلب کیا جا سکتا ہے؟ تو انہوں نے جوابب دیا کہ عدالتی فیصلے اخلاقی اتھارٹی پر ہوتے ہیں، اخلاقی اتھارٹی ختم ہو چکی ہے۔ آج آرڈر آیا کہ آپ اقلیت میں ہیں اکثریت میں نہیں، اس لیے آپ کے جج آپ سے سوال کر رہے ہیں کہ آپ وزیراعظم یا ای سی پی کو کس اختیار پر پابند کر سکتے ہیں۔

سوال ہوا کہ آج چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو پولرائزیشن کے خاتمے کے لیے مل بیٹھنا چاہیے۔ اس سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ ججز ایک ساتھ کیوں نہیں بیٹھتے؟

جس پر ان کا کہن اتھا کہ میرے خیال میں ججوں کے لیے یہ بہت مشکل ہو گا کیونکہ متعلقہ حلقے پانامہ کے وقت کی طرح تقسیم ہیں۔ اگلے دو تین روز میں واضح ہو جائے گا کہ فیصلے کا اطلاق ہوگا یا نہیں۔

جہانگیر ترین گروپ دوبارہ متحرک،ملکی سیاست میں دوبارہ فعال کردارادا کرنے کا فیصلہ

”تحریک انصاف نظریاتی“ کے نام سے سیاسی شناخت بنانے کی تجویز، پی ٹی آئی کے مزید رہنماؤں سے رابطوں کا فیصلہ
شائع 27 مارچ 2023 08:08pm

جہانگیر ترین گروپ ملکی سیاست کے پیش نظر دوبارہ متحرک ہوگیا ہے، گروپ نے آئندہ سیاسی لائحہ عمل کیلئے سر جوڑ لئے۔

جہانگیر ترین کی سربراہی میں گروپ کی مشاورت کی گئی، جس میں ملکی سیاست میں دوبارہ فعال کردارادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں راجہ ریاض، عون چوہدری اور نعمان لنگڑیال نے بھی شرکت کی۔

ترین گروپ کے اجلاس میں ”تحریک انصاف نظریاتی“ کے نام سے سیاسی شناخت بنانے کی تجویز دی گئی اور پی ٹی آئی کے مزید رہنماؤں سے رابطوں کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

شرکاء کا کہنا تھا کہ عمران خان کی پالیسیوں نے پارٹی کو تباہی سے دوچار کیا، بڑی تعداد میں رہنما عمران خان کی سیاست سے علیحدگی اختیار کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹ میں واپس آگئی

صحافیوں نے میڈیا پر تشدد اور مقدمات کے خلاف واک آؤٹ کیا
اپ ڈیٹ 27 مارچ 2023 08:20pm
فائل ــ فوٹو
فائل ــ فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارلیمنٹ میں واپس آگئی، مشترکہ اجلاس میں تحریک انصاف کے سینیٹرز نے شرکت کی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صحافیوں نے میڈیا پر تشدد اور مقدمات کے خلاف واک آؤٹ کیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پی ٹی آئی رہنما شہزاد وسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے جانے کے بعد آج ہم پارلیمنٹ میں آئے ہیں، پی ٹی آئی آج تمام ایشوز پر بات کرے گی، یوم پاکستان کے دن آئین کی بےحرمتی کی گئی، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صحافیوں نے بائیکاٹ آج ملک میں صحافیوں کےحقوق بھی پامال ہورہےہیں۔

شہزاد وسیم نے مزید کہا کہ ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال خراب ہے، الیکشن کمیشن نے کہا سیکیورٹی معاملات درست نہیں، الیکشن پی ٹی آئی کا نہیں، ریاست کا معاملہ ہے، الیکشن مرضی سے ہونے ہیں یا آئین کے مطابق اس کا جواب دیا جائے۔

سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ اداروں کو مضبوط کرنے کیلئے فیصلوں کو تسلیم کرنا ہوگا، بےنظیرکی شہادت ہوئی،دہشت گردی عروج پرتھی، دہشت گردی کے باوجود انتخابات ہوئے تھے تاہم اب الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کردیئے، الیکشن کمیشن پرتنقید کریں تو کہتےہیں توہین ہورہی ہے، کام ٹھیک نہ کیا جائے تو تنقید ہوتی ہے، جہاں جمہوری رویہ ہو وہاں الیکشن سے بھاگا نہیں جاتا۔

انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے،اراکین سےزیادہ احترام کوئی نہیں کرسکتا لیکن اراکین پارلیمنٹ کی روحیں بھی زخمی ہیں، ہمارے لوگوں کو پکڑ کرتشدد کا نشانہ بنایا گیا، کسی بھی پارٹی کی میراث کارکن ہوتے ہیں، تاریخ کے کٹہرے میں ایک دن سب کو کھڑا ہونا پڑتا ہے، تاریخ اصل چہرہ دنیا کے سامنے لےآتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت محدود مدت اورمحدود اختیارکے ساتھ ہوتی ہے، نگراں وزیراعلیٰ کہہ رہے ہیں کہ ہاتھ توڑ دیں گے، میں کہتا ہوں کہ آپ ہاتھ نہ توڑیں ، ہاتھ کو جوڑیں، ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر ملک کیلئے کام کرنا ہوگا، معیشت کو کس حال میں پہنچادیا گیا ہے، مفت آٹا زندگی کا گھاٹا بن چکا ہے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صحافیوں نے میڈیا پر تشدد اور مقدمات کے خلاف واک آؤٹ کیا جبکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تحریک انصاف کے سینیٹرز نے ایوان میں ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگائے اور جواب میں حکومتی سینیٹرز نے گھڑی چور کے جوابی نعرے لگائے جس سے ایوان میں شور شرابا ہوگیا۔ جس کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 10 اپریل تک ملتوی کردیا گیا۔

عمران خان کی حکومت کو ایک بار پھر مشروط مذاکرات کی دعوت

اگر آج نامعلوم پیچھے ہو جائیں تو یہ حکومت ختم ہو جائے، چیئرمین پی ٹی آئی
اپ ڈیٹ 27 مارچ 2023 04:15pm

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ سیاستدانوں کیلئے مزاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہوتے ہیں، مذاکرات ہوسکتے ہیں لیکن ون پوائنٹ ایجنڈا ہے الیکشن کرائیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے الزام عائد کیا کہ 18 مارچ کی طرح آج بھی ہمارے کارکنوں پرحملہ ہوا، اور میری گاڑی پر بھی حملہ کیا گیا جب کہ اس میں کوئی نہیں تھا، یہ فاشسٹ آئی جی اسلام آباد کے ایما پر کیا جا رہا ہے، اور اس کی پشت پناہی نیوٹرلز کررہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے فوٹو گرافر پر حملہ کیا گیا، ایجنسیوں کے سادہ لباس اہلکاروں نے کارکنوں پر تشدد کیا، یہ پی ٹی آئی کے حامیوں میں خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں، تشدد سے پر امن کارکنوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی گئی۔

کمرہ عدالت میں عمران خان کی میڈیا سے بات چیت

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ ایمپائر کو ساتھ ملا کرکھیلنے والوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ کا کیا پتہ، اگرآج نامعلوم پیچھے ہوجائیں تو یہ حکومت بھی ختم ہو جائے۔

”رانا ثناء اللہ نے کہا ہے یا یہ رہیں گے یا ہم“، کے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ خواہش تویہی ہے دونوں رہیں، لیکن اگر وہ کہہ رہے ہیں تو میں یہی کہوں گا وہ نہیں رہیں گے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے حکومت کو مشروط مذاکرات کی دعوت کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں کیلئے مزاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہوتے ہیں، مذاکرات ہوسکتے ہیں لیکن ون پوائنٹ ایجنڈا ہے الیکشن کرائیں۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں رول آف لاء ختم ہوچکا ہے، اظہرمشوانی کو اغوا کیا گیا ہے، حسان کی ضمانت ہوئی اسے پھرگرفتارکر لیا گیا، ملک میں کس کی حکومت ہے؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب آپ سب کو معلوم ہے۔

مزید امریکی سیاستدانوں نے پی ٹی آئی کے حق میں آواز بلند کردی

سب کو جمہوری اصولوں کا احترام کرنا چاہئے، امریکی رکن کانگریس
شائع 27 مارچ 2023 01:21pm
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

پاکستان میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کی وجہ مزید امریکی سیاستدانوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حق میں آواز بلند کردی ہے۔

امریکی رکن کانگریس ٹیڈ لو نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی کشیدگی تشدد کا باعث نہ بنے، تمام سٹیک ہولڈرعدم تشدد اور برداشت کے اصولوں پر عمل کریں سب کو جمہوری اصولوں کا احترام کرنا چاہئے۔

ٹیڈ لو نے اپنی ٹوئٹ میں ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام کے پُرامن مستقبل کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے کارکن ظل شاہ کی موت پر امریکی رکن کانگریس کا بیان

اس سے قبل بھی امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمی نے پاکستان تحریک انصاف کے جاں بحق کارکن علی بلال (ظل شاہ) کی موت پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا تھا۔

بریڈ شرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں زیرِ حراست تشدد اور جنسی تشدد باعث تشویش ہے، ارشد شریف کا قتل اور ظل شاہ پر تشدد اور قتل جمہوری ممالک کی روایت نہیں۔

عمران خان نے پی ڈی ایم حکومت اور راناثنا کیخلاف درخواست دائر کردی

درخواست میں وفاق، آئی جی اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشن کو فریق بنایا گیا
اپ ڈیٹ 27 مارچ 2023 01:55pm

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کے گزشتہ روز کے انٹرویو کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اپنے خلاف مقدمات میں ضمانت کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے، جہاں انہوں نے وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کے گزشتہ روز کے انٹرویو کا معاملہ بھی اٹھایا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے رانا ثنااللہ کے خلاف عدالت میں درخواست بھی دائر کردی، جس میں وفاق، آئی جی اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

عمران خا نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ہمیں براہ راست دھمکیاں دی ہیں، اور یہ دھمکیاں موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف، نواز شریف اور مریم نواز کی ایما پر دی گئیں۔

درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے درخواست گزار کیخلاف انتقامی کارروائیاں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، سنگین دھمکیوں کے باعث درخواست گزار کی جان کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے، عدالت فریقین کو درخواست گزار کیخلاف کسی قسم کی کارروائی سے روکنے کا حکم دے۔

رانا ثنااللہ کا بیان

گزشتہ روز وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے ملک کی سیاست کو وہاں لاکر کھڑا کیا ہے کہ اب دونوں میں سے ایک کا وجود ہی باقی رہنا ہے۔

وزیر داخلہ رانا ثنا کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے وجود کی نفی ہوگی تو ہم ہر حد تک جائیں گے، پھر جمہوری اور اصولی چیز کا سوچنا ختم ہوجاتا ہے۔

اسد عمر کا رد عمل

رانا ثنااللہ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کا وجود ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، ان کا وجود ختم کرنا ہوتا تو اپنے دور میں کرتے، حکومت بھی کسی اور کا وجود ختم نہیں کرسکتی

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہمارے دورمیں مسلم لیگ ن کےکسی کارکن کو گرفتارنہیں کیا گیا، لیگی قیادت پر تمام مقدمات نیب کے تھے، مریم نواز کی پیشی کے وقت بھی پتھراؤ کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کی درخواست ’آج کل ’ میں سماعت کیلئے مقرر ہوجائے گی، شیخ رشید

پی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی کےانتخابات ملتوی کرنے کااقدام سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا
شائع 27 مارچ 2023 11:55am
فوٹو۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔ فائل

سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پنجاب اسمبلی انتخابات سے متعلق دائر درخواست آج کل میں سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے مقرر ہونے کا دعویٰ کر دیا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ الیکشن کب ہوں گے؟ آئین میں واضح ہے، ہم الیکشن چاہتے ہیں، اداروں اور فوج سے لڑائی نہیں چاہتے۔

شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان کے خلاف سیکڑوں کیسز ہیں، دفاع کررہے ہیں، پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ مینار پاکستان میں ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پڑوس میں صلح ہو رہی ہے یہاں رانا ثناء اللہ ہیں، یہ ریاست پر قبضہ کرنے والے ہیں، رانا ثنااللہ کا دماغ خراب ہوگیا ہے، انجام برا ہوگا، جس طرح للکار رہے ہیں وہ بدمعاش اور اجرتی قاتل ہے، ملک میں قتل غارت چاہتے ہیں، جو اس نے منہاج القرآن میں کیا وہ انجام کو پہنچے گا۔

زمان پارک آپریشن: مریم، رانا ثناء کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت ملتوی

عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر رکھا ہے
شائع 27 مارچ 2023 11:34am
زمان پارک لاہور میں پولیس کا آپریشن
زمان پارک لاہور میں پولیس کا آپریشن

پولیس کی جانب سے زمان پارک آپریشن کرنے کا معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کی مریم نواز، رانا ثناء اللہ سمیت دیگر کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت 31 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

ایڈیشل اینڈ سیشن جج حسنین رضا نے پولیس کی جانب سے زمان پارک آپریشن کرنے کے معالے پر پی ٹی آئی کی مریم نواز، رانا ثناء اللہ سمیت دیگر کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 31 مارچ تک ملتوی کر دی۔

عدالت نے رانا ثناء اللہ، مریم نواز، آئی پنجاب سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر رکھا ہے۔

پی ٹی آئی نے درخواست زمان پارک کے کیئرٹیکر اویس نے لاہور بار کے صدر رانا انتظار کی وساطت سے دائر کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئی جی پنجاب نے زمان پارک آپریشن مریم نواز اور رانا ثناءاللہ کے حکم پر کیا، زمان پارک آپریشن کر کے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، پولیس کو واقعے پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی لیکن مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ سیشن کورٹ مریم نواز، رانا ثناء اللہ سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

عمران خان کو اسلام آباد میں درج 7 مقدمات میں ضمانت مل گئی

دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور دیگر مقدمات میں 38 افراد کو گرفتار کیا، اسلام آباد پولیس
اپ ڈیٹ 27 مارچ 2023 07:53pm

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں درج مقدمات میں ضمانت دے دی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں درج 7 مقدمات میں 6 اپریل تک ضمانت منظور کرلی، اور پولیس کو عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا۔

عمران خان نے ضمانت قبل ازگرفتاری کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں وفاقی حکومت اور دیگر کو فریق بنایا گیا۔ اور مؤقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے فریقین کو درخواست گزار کی گرفتاری سے روکا جائے۔

عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔

چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل سلمان صفدر سے استفسار کیا کہ آپ کی درخواست پراعتراض دور ہو گئے ہیں، آپ کو پہلے بھی بتایا کہ بائیو میٹرک تو کہیں سے بھی ہو سکتی ہے۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں معزرت خواہ ہوں اگلی بار دیکھ لیں گے، 60 سال سے زائد عمر کے افراد کی بائیو میٹرک کا ایشو ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا 60 سال والوں کے انگھوٹے کا نشان نہیں ہوتا، ابھی تو ہم نے بائیو میٹرک بہت آسان کردیا ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان نے17 مارچ حفاظتی ضمانت لاہورہائیکورٹ سےکرائی تھی، 18 مارچ یہاں آئے لیکن انسداد دہشت گردی عدالت سے ضمانت نہیں لے سکے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیوں ٹرائل کورٹ نہیں گئے؟ پہلے اس پرعدالت کی معاونت کریں، آخری سماعت پر کہا کہ ہم درخواست کے قابل سماعت ہونے کو دیکھ لیں گے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ وہ ضمانت آج بھی گروانڈ پرموجود ہیں، درخواست گزار کی زندگی کی حفاظت ضروری ہے، ان پر ایک بار قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو لاء آرڈر کے حالات بناتے ہیں وہ آپ خود بنا رہے ہیں، اگر آپ عدالت پیشی پر 10 ہزار لوگوں کو لائیں گے تو لاء آرڈر کے حالات تو ہوں گے۔

دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کورٹ کو خود مخاطب کرنے کے لیے روسٹرم پر آ گئے، تاہم چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کو بات کرنے سے روک دیا اور ان کو واپس اپنی نشست پر بیٹھنے کی ہدایت کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو سیکیورٹی خدشات ہیں جو جینوئن ہوں گے، ان پر ایک مرتبہ حملہ بھی ہوچکا ہے۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون کو روسٹرم پر بلا لیا، اور جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے متعدد بار چیف کمشنر کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا کہا۔

ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ کو ایف ایٹ کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس شفٹ کیا گیا، عمران خان کی ذمہ داری ہے کہ وہ پرامن ماحول کو یقینی بنائیں، یہ وہاں گاڑی سے نہیں اترے اور ان کے لوگوں نے وہاں گاڑیاں جلا دیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ سیکورٹی فراہم نہیں کرتے تو پھر وہ کیا کریں، ہمارے پاس آج ہی ایک پٹیشن آئی کل سنیں گے، جب انتظامیہ غیر ذمہ دارانہ ہو گی تو پھرکیا ہوگا، کسی شہری سے متعلق کیا انتظامیہ ایسا کوئی بیان دے سکتی ہے۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان کی تاریخ میں دو سابق وزرائے اعظم قتل ہو چکے ہیں، ایک وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے، آج میں نے 7 ضمانت کی درخواستیں دائر کی ہیں، اور ہمیں جوڈیشل کمپلیکس داخلے کی اجازت نہیں ملی۔

چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ عمران خان بطور سابق وزیراعظم کس سیکیورٹی کےحقدار ہیں، وہ سیکیورٹی تو ساتھ ہی ہوتی ہوگی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان سے سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پٹیشنر اب اسلام آباد میں ہیں تو یہاں سیکیورٹی کس نے دینی ہے۔

فواد چوہدری نے جواب دیا کہ یہاں سیکیورٹی وزارت داخلہ نے دینی ہے، اور وزیر داخلہ کا بیان تو آپ نے دیکھ ہی لیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بدقسمتی سے سلمان تاثیر کا واقعہ بھی ادھر ہوا ہے۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور فواد چودھری کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میں نے بھی سیکیورٹی کے حوالے سے بات کی ہے۔ فواد چوہدری نے جواب دیا کہ نہیں، آپ نے یہ بات نہیں کی، آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل نے فواد چودھری کو جواب دیا کہ آپ سے زیادہ جھوٹ کوئی نہیں بولتا۔

عدالت نے فواد چوہدری اورایڈووکیٹ جنرل کو کراس ٹاک سے منع کردیا، اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی 7 مقدمات میں ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے پولیس کو عمران خان کو 7 مقدمات میں گرفتار کرنے سے بھی روک دیا، اور سماعت 6 اپریل تک ملتوی کردی۔

عمران خان کی درخواست پر اعتراضات

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 7 عبوری ضمانتوں کی درخواست دائر کیں، جن پر دو ، دو اعتراض عائد کردیئے گئے۔

رجسٹرار آفس کی جانب سے اعتراض عائد کیے گئے کہ عمران خان نے بائیو میٹرک نہیں کرایا، جب کہ ٹرائل کورٹ سے پہلے ہائیکورٹ میں درخواست کیسے دائر ہو سکتی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنے خلاف درج مقدمات میں ضمانت کے لئے عدالت پہنچے اور بائیومیٹرک تصدیق کروائی، جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست کو سماعت کیلئے مقررکر دیا۔عمران خان کی درخواستوں کورجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ مقررکیا گیا۔

اسلام اباد پولیس نے 38 افراد کو گرفتار کرلیا

دوسری جانب ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس کا بذریعہ ٹویٹ کہنا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور دیگر مقدمات میں 38 افراد کو گرفتارکیا گیا ہے۔

اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے، عمران خان کی عدالتی اجازت کی حامل دونوں گاڑیاں حفاظتی حصار میں تھیں انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

رانا ثناء کا وجود ختم کرنے کا ارادہ نہیں، ایسا کرنا ہوتا تو اپنے دور میں کرلیتے، اسد عمر

رانا ثنا اللہ کا وجود ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، ایسا کرنا ہوتا تو اپنے دور میں کر لیتے، لیکن حکومت بھی کسی اور...
شائع 27 مارچ 2023 11:13am
فوٹو۔۔۔۔۔ اسکرین گریب
فوٹو۔۔۔۔۔ اسکرین گریب

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا وجود ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، ایسا کرنا ہوتا تو اپنے دور میں کر لیتے لیکن حکومت بھی کسی اور کا وجود ختم نہیں کر سکتی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے جارہے ہیں، وہ ہمیشہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان آج بھی عدالت میں پیش ہوں گے، مقدمات درج کرکے عمران خان کو ہراساں کیا جارہا ہے، دائر مقدمات اور ہراساں کرنے کے خلاف پٹیشن تیار کرلی ہے۔

سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کا وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا وجود ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، ان کا وجود ختم کرنا ہوتا تو اپنے دور میں کرتے، حکومت بھی کسی اور کا وجود ختم نہیں کرسکتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے دور میں مسلم لیگ ن کے کسی ورکر کو گرفتار نہیں کیا گیا، لیگی قیادت پر تمام مقدمات نیب کے تھے، مریم نواز کی پیشی کے وقت بھی پتھراؤ کیا گیا تھا۔

ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کی حد تک عمران خان کیخلاف مقدمات کی تفصیلات طلب

آپ کی درخواست منظور کروں تو آپ کے کلائنٹ گرفتار ہوجائیں گے، جسٹس عامر فاروق
اپ ڈیٹ 27 مارچ 2023 11:42am

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کی حد تک پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ابھی میں کورٹ آرہا تھا ایک کلو میٹر دور روکا گیا، ہمارے لئے پارکنگ بھی بند کردی گئی ۔

سردارلطیف کھوسہ نے کہا کہ رجسٹرار کو حکم دیں پولیس وکلاء کے ساتھ ایسا سلوک نہ کرے ۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں خود زگ زیگ ہوتے ہوئے کینٹینر سے ہو کر آیا ہوں، آپ کے پارٹی لیڈر آرہے ہیں انہی کے لئے سیکیورٹی لگائی ہوئی ہے۔

وکیل فیصل چوہدری نے وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کے گزشتہ روز کےبیان کی کاپی عدالت کے سامنے پیش کی اور کہا کہ یہاں صورت حال یہ ہے ضمانت کرا کے نکلتے ہیں جعلی مقدمے میں اٹھا لیا جاتا ہے۔

دوران سماعت فیصل فرید ایڈووکیٹ نے عدالت سے درخواست منظورکرنے کی استدعا کردی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل فرید ایڈووکیٹ کی درخواست منظور کرنے کی استدعا پر ریمارکس دیے کہ آپ نے درخواست کر رکھی ہے غیرقانونی گرفتاری روکیں، آپ کی درخواست منظور کروں تو آپ کے کلائنٹ گرفتار ہوجائیں گے، کیا میں کہہ دوں غیرقانونی نہیں تو قانونی گرفتار کرلیں؟ اپنے کلائنٹ کے ساتھ یہ نہ کریں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں صرف اس عدالت کے دائرہ اختیار تک احکامات دے سکتا ہوں۔

وکیل فیصل فرید نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ماضی میں اسی عدالت نے نواز شریف کی صحت کی ضمانت مانگی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ میں کسی ایسی چیز میں نہیں جانا چاہتا، بائی بک ہی چلتا ہوں۔

عدالت نے ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کی حد تک تفصیلات طلب کرتے ہوئے عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیل کل تک فراہم کرنے کی ہدایت کردی اور چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی اجازت دینے کی درخواست نمٹادی گئی

لاہور ہائیکورٹ نے متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی
اپ ڈیٹ 27 مارچ 2023 10:53am

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی اجازت دینے کی درخواست نمٹاتے ہوئے متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدائت کردی، عدالت نے عمران خان کی سیکیورٹی فراہمی کے لئے حکومت پنجاب کو فوکل پرسن مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے عمران خان کی تقاریر کی نشریات پر پابندی کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ عدالتی حکم پر ایس پی کے ہمراہ سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا ہے،عمران خان اسلام آباد جارہے ہیں مگر انہیں ایمبولینس اور دیگرسیکیورٹی وہیکلز فراہم نہیں کیے گئے۔

عدالت نے سرکاری وکیل کو عمران خان کی سیکیورٹی معاملات کا جائزہ لینے کے لئے پولیس کی جانب سے فوکل پرسن کا نام عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ ایس پی افضل کو فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے۔

اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ایس پی تو سیکیورٹی کے معاملے کا فیصلے کرنے کا مجاز نہیں ہے۔

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ سیکیورٹی کی فراہمی اور آپ کے تحفظات کو تو حکومت پنجاب ہی دیکھے گی،حکومت عمران خان کو سابق وزیراعظم کی حیثیت سے سیکیورٹی فراہم کرنے کے لئے آمادہ ہے،صرف دیکھنا یہ ہے کہ آپ کے کیا تحفظات ہیں اور ان کو کیسے ختم کیا جائے گا،اگر تحفظات دور نہ ہوئے تو دوبارہ عدالت سے رجوع کیا جائے۔

عدالت نےعمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتوں میں پیش ہونے کی درخواست نمٹاتے ہوئے متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کہا کہ پہلے آپ متعلقہ فورم سے رجوع کریں پھر عدالت جائزہ لے گی، اگر اس کیس کو اہمیت آپ دیں گے تو عدالت بھی دے گی۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج، پی ٹی آئی سینیٹرز کا شرکت کا فیصلہ

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا 2 نکاتی ایجنڈا جاری
شائع 27 مارچ 2023 09:23am
فوٹو۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔ فائل

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج پھر ہوگا، اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس میں اہم قومی معاملات پر بحث جاری رہے گی۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج شام 3 بجے ہوگا، جس کا 2 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔

اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبول اور قومی ترانہ سے ہوگا، اجلاس میں 8 فروری کو پیش کی گئی تحریک پر بحث جاری رہے گی۔

وزیرپارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی کی طرف سے ملکی مجموعی صورتحال کے حوالے سے تحریک پیش کی گئی تھی، تحریک میں امن و امان، دہشت گردی سمیت 8 نکات پر بحث کرنے کو کہا گیا تھا۔

اجلاس میں معاشی پالیسی، جموں و کشمیر، قومی اداروں کی تکریم کے معاملات پر بھی بحث ہوگی، اس کے علاوہ چین پاکستان اقتصادی راہداری، بڑھتی ہوئی آبادی، موسمیاتی تبدیلی کے تغیرات کے موضوعات پر بحث بھی شامل ہے، ملک کی خارجہ پالیسی پر بھی تحریک میں بحث کی جائے گی۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے بھی آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اس سے قبل آج 2 بجے سینیٹ میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔

شہزاد وسیم کی زیر صدارت اجلاس میں مشترکہ اجلاس میں شرکت سے متعلق حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔

حسان نیازی کے خلاف کراچی میں بھی بغاوت کا پرچہ کٹ گیا

مقدمہ شہری محمد اقبال کی مدعیت درج کیا گیا
اپ ڈیٹ 27 مارچ 2023 08:54am
پی ٹی آئی رہنما حسان نیازی
پی ٹی آئی رہنما حسان نیازی

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کے خلاف کراچی میں بھی بغاوت کا پرچہ کٹ گیا۔

پی ٹی آئی رہنما حسان نیازی کے خلاف کراچی میں تھانہ جمشید کوارٹرز میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق حسان نیازی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرلیا گیا، ان کے خلاف مقدمہ شہری محمد اقبال کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

مقدمے کے متن کے مطابق دفاعی اداروں کے سربراہان کے خلاف دھمکی آمیز زبان استعمال کی گئی۔

مزید پڑھیں: محکمہ داخلہ بلوچستان کی حسان نیازی کو پنجاب پولیس کے حوالے کرنے کی ہدایت

واضح رہے کہ ہفتے کے روز کوئٹہ کی عدالت نے حسان نیازی کی ضمانت منظور کی تو انہیں نقص امن کے خدشے پر دوبارہ حراست میں لیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں پنجاب پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے۔

پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے رکن ارشد صدیقی کراچی سے لاپتہ

تحریک انصاف کے رہنماؤں نے ارشد صدیقی کی گمشدگی کی تصدیق کردی
شائع 27 مارچ 2023 08:18am
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ ٹوئٹر
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ ٹوئٹر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سوشل میڈیا ٹیم کے رکن ارشد صدیقی کراچی سے لاپتہ ہوگئے۔

پی ٹی آئی رہنما راجہ اظہر اور دیگر گمشدگی کی درخواست جمع کرانے تھانہ بلوچ کالونی پہنچے۔

راجہ اظہر نے کہاکہ پولیس ارشد صدیقی کے لاپتہ ہونے پر تعاون نہیں کررہی، ارشد صدیقی کے بھائی گمشدگی کی درخواست لے کر تھانے آئے، عملے نے درخواست جمع کرنے سے انکار کیا۔

تحریک انصاف سندھ کے رہنما علی زیدی اور خرم شیر زمان نے پارٹی کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ارشد صدیقی کی گمشدگی کی تصدیق کردی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں علی زیدی نے بتایا کہ کراچی سے ہماری سوشل میڈیا ٹیم کے رکن ارشد صدیقی لاپتہ ہوگئے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ گزشتہ روز ارشد اپنے کام کے لئے گھر سے نکلا تھا، اس کے بعد سے اُس کا کچھ پتہ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ارشد کے لاپتہ ہونے سے اغواء کے ایک اور کیس کی بو آرہی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان نے بھی پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ارشد صدیقی کی گمشدگی کو تشویشناک قرار دیا ہے۔

خرم شیر زمان نے کہا کہ ارشد کی گمشدگی کے پیچھے اگر امپورٹڈ سرکار کا ہاتھ ہے تو انہیں مہنگا پڑے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانا کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ اس فاشسٹ حکومت کے ذریعے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے خلاف فاشزم جاری ہے۔

ٹویٹ میں کہا گیا کہ عمران خان کے فوکل پرسن اظہر مشوانی 4 دن سے لاپتہ ہیں، سندھ آپریشن کی قیادت کرنے والے ارشد صدیقی صبح سے لاپتہ ہے، خیبرپختونخوا کی قیادت کرنے والے اکرام کھٹانہ کے گھر پر چھاپہ مارا گیا، خیبرپختونخوا آپریشن کی قیادت کرنے والے بلال کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا، ان کے بھائی اور والد گرفتار کرلیا گیا۔

عمران خان عبوری ضمانت کیلئے اسلام آباد آئے تو ان کی گاڑی میں کون کون تھا؟

لاہور ہائیکورٹ نے آج تک کیلئے 7 کیسز میں حفاظتی ضمانت منظور کر رکھی ہے
اپ ڈیٹ 27 مارچ 2023 03:18pm
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان

جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کیسز میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 7 کیسز میں عبوری ضمانت کی درخواستیں دائر کرنے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ آئے تھے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 7 مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کرنے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پہنچے تو ایک بار پھر کارکنان کی بڑی تعداد عدالت کے باہر پہنچ گئی۔

عمران خان کی گاڑی اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر کھڑی رہی، اور پھر گاڑی کو عدالت کے اندر داخلے کی اجازت مل گئی۔

عمران خان گاڑی سے اترے تو ان کی گاڑی میں اعظم سواتی، مراد سعید اور شہریار آفریدی بھی موجود تھے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی لیگل ٹیم کا کہنا تھا کہ عمران خان آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہنچ کر ساتوں مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کریں گے۔

لاہور ہائیکورٹ نے آج (27 مارچ) تک کے لئے ساتوں مقدمات میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کر رکھی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف 5 مقدمات جوڈیشل کمپلیکس، ہائیکورٹ اورشہر کے دیگر حصوں میں ہنگامہ آرائی پردہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیے گئے تھے۔

عمران خان عدالت میں پیشی کے لئےلاہور سے اسلام آباد روانہ

عمران خان عدالت میں پیشی کے لئے لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوئے تو کارکنان چیئرمین پی ٹی آئی کے گھر کی حفاظت پر مامور ہوگئے۔

زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے گیٹ نمبر 2 سے 7 بج کر 20 منٹ پر قافلہ اسلام آباد پیشی کے لئے روانہ ہوا، کیمپوں میں موجود کارکنان چیئرمین کی عدم گرفتاری کے لئے پرعزم تھے۔

کارکنان لیڈر کی واپسی کے بھی منتظر ہیں، کہتے ہیں عمران خان عدالت سے آئیں گے تو بھرپور استقبال کیا جائے گا۔

عمران خان کی عدالتی پیشی کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں، اسلام آباد پولیس

ادھر اسلام آباد کیپٹیل پولیس نے بیان جاری کیا کہ عمران خان کی عدالتی پیشی کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں، عدالتی احکامات کی روشنی میں ہی سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں گے۔

اسلام آباد پولیس نے کہا کہ احاطہ عدالت میں صرف متعلقہ اشخاص کو داخلے کی اجازت ہوتی ہے، اگر ماضی کا طرز عمل اپنایا گیا تو بلا تفریق قانونی طریقہ کار استعمال کیا جائے گا، قانون کی مکمل عملداری برابری کی سطح پر عمل میں لائی جائے گی۔

عمران خان کی پیشی کے حوالے سے وفاقی پولیس نے تیاریاں مکمل کرلیں

سابق وزیراعظم عمران خان کی پیشی کے حوالے سے وفاقی پولیس نے تیاریاں مکمل کرلیں۔

پولیس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے اطراف 2547 اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، کارکنان اور پی ٹی آئی قیادت کی گرفتاری کے لئے 5 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

واٹر کینن کے ساتھ لانگ رینج اور شارٹ رینج آنسو گیس کے شیل مہیا کردیے گئے، عدالت کے پرانے داخلی راستے اور عام عوام کے داخلی گیٹ پر 2 ،2 قیدی وین مہیا کی جائیں گی۔

4 ٹیمیں مخلتف پوائنٹس پر تعینات ہوں گی اور ہر ٹیم میں 20 اہلکارہوں گے، ہر ٹیم کو آنسو گیس شیل، ربڑ کی گولیاں اور پیپربال گن دستیاب ہوگی۔

عمران خان کی پیشی: آئی جی اسلام آباد کی زیرصدارت اجلاس

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی پیشی کے سلسلے میں آئی جی اسلام آباد ناصر اکبر کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں سینئر افسران بشمول ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس ایس پی آپریشنز نے شرکت کی۔

سیکیورٹی انتظامات کی فیلڈ نگرانی ایس ایس پی یاسر آفریدی کریں گے جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے رابطہ کاری عامر کیانی کے سپرد کی گئی ہے۔

ملک جمیل ظفر پولیس اور پی ٹی آئی کے درمیان عامر کیانی کے توسط سے رابطہ کاری کے فرائض سرانجام دیں گے۔

مرکزی کنٹرول روم سیف سٹی ہیڈ کوارٹر میں قائم کردیا گیا ہے تاہم پی ٹی آئی رہنما عامر کیانی کی طرف سے تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی۔

واضع رہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی، عدالتی احکامات کی روشنی میں صرف متعلقہ افراد کوعدالتی احاطے میں داخلے کی اجازت ہوگی۔

پیمرا نے آج اسلام آباد میں ریلی یا اجتماع کی کوریج پر پابندی لگادی

ریلیوں، جلسے، جلوس، عوامی اجتماع کی براہ راست اور ریکاڈڈ کوریج پر پابندی ہوگی
اپ ڈیٹ 27 مارچ 2023 07:50am
فوٹو۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔ فائل

پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے آج اسلام آباد میں کسی بھی ریلی یا اجتماع کی کوریج پر پابندی لگادی۔

پیمرا کی جانب سے ایک روز کے لئے پابندی کا نوٹفیکیشن جاری کر دیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق پابندی کا اطلاق تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز پر آج 27 مارچ کے لئے ہوگا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ریلیوں، جلسے، جلوس، عوامی اجتماع کی براہ راست اور ریکاڈڈ کوریج پر پابندی ہوگی، کوریج پر پابندی امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر عائد کی گئی ہے۔

پیمرا کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 2018 کے احکامات کی روشنی میں کوریج پر پابندی پیمرا آرڈیننس کی سیکشن 27 کے تحت لگائی گئی ہے، ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والے ٹی وی چینل کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اس سے قبل 18 مارچ کو بھی پیمرا نے ایک دن کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی ریلیوں اور اجتماعات کی براہ راست کوریج پر پابندی لگائی تھی۔

واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے ساتھ جوڈیشل کمپلیکس میں ممکنہ پیشی کا امکان ہے۔