Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کے خلاف درج مقدمات پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جےآئی ٹی) تشکیل دیدی گئی۔
سینئیر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) عمران کشور پانچ رکنی جے آئی ٹی کے سربراہ مقرر کردیئے گئے ہیں۔
جے آئی ٹی میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) آفتاب پھلنوال، انٹیلیجنس بیورو (آئی بی)، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) ،ملٹری انٹلی جنس (ایم آئی) کے نمائندے شامل ہیں۔
مذکورہ جے آئی ٹی پولیس پر تشدد اور توڑ پھوڑ کے مقدمات کی تفتیش کرے گی۔
لاہور کے تھانہ ریس کورس، سول لائنز، شادمان تھانے میں پی ٹی آءی کارکنان کے خلاف پولیس پر تشدد اور توڑ پھوڑ کے 10 مقدمات درج ہیں۔
سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا.
جمشید دستی نے چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے زمان پارک میں ملاقات کی۔
ملاقات میں جمشید دستی نے عمران خان کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔
عمران خان نے جمشید دستی کی تحریک انصاف میں شمولیت کا خیرمقدم کیا۔
جمشید دستی نے ٹوئٹ پر جاری پیغام میں لکھا کہ “ میں بحثیت چیئرمین پاکستان عوامی راج پارٹی جمشید احمد دستی پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے کا اعلان کرتا ہوں، اس وقت عمران خان کی حمایت کرنا ہم سب پر فرض ہے کیونکہ عمران خان صرف پاکستان کا نہیں بلکہ امت مسلمہ کے لیڈر ہے!!“
سابق وفاقی وزیر اور سربراہ عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) شیخ رشید کا کہنا ہے کہ عمران خان کو دیوار سے لگانے کے لئے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
ایک ٹویٹ میں شیخ رشید نے کہا کہ ساری منصوبہ بندی عمران خان کو دیوار سے لگانے کے لئے ہو رہی ہے لیکن یہ دیوار پی ڈی ایم پر ہی گرے گی۔
پی ٹی آئی کالعدم قرار دیئے جانے سے متعلق شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان اور اس کی جماعت کو نا اہل یا کالعدم قرار دینا آسان نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی تہنا ہو چکا ہے، روپےکی قدر کم ترین سطح پر آگئی اور معاشی مشکلات میں خوفناک اضافہ ہوا، البتہ آئی ایم ایف اور غیر ملکی امداد دونوں دور ہیں۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس پر سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آج مشترکہ اجلاس میں حکومت اپنے سے بڑی قرارداد لائے گی تو مزید اضطراب تشویش میں مبتلا ہو جائے گی کیوںکہ وہ عوام میں جانے کے قابل نہیں رہی۔
پی ٹی آئی کے جلسے کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ 25 مارچ کو ہفتے کی رات تراویح کے بعد لاہور میں مینار پاکستان پر جلسہ ہوگا، آخری فیصلہ سپریم کورٹ کے پاس ہے کہ الیکشن یا جوڈو کراٹے ہوں گے، ملک کی بقاء الیکشن میں ہے۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا کہ یہ ماڈل ٹاؤن کی طرح زمان پارک میں آپریشن کرکے مجھے قتل کریں گے۔
کارکنوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مجھے عدالت پہنچنے میں 5 گھنٹے لگے، پولیس نے تصادم کرانے کا منصوبہ بنایا ہوا تھا، پولیس کے ساتھ نامعلوم افراد عدالت میں موجود تھی۔
حکومت نے مجھے مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل کرانا کا منصوبہ بنایا ہوا ہے
عمران خان نے کہا کہ یہ مجھے مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل کرانا چاہتے ہیں، میں وہاں سے نکلا تو آنسو گیس شیلنگ شروع ہوگئی، پولیس والوں نےبتایا کہ نامعلوم افراد وردی میں موجود تھے، آئی جی اسلام آباد منصوبے میں پوری طرح شامل تھے۔
اپنی رہائشگاہ پر حملے سے متعلق سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ آج شام میں یہ آپریشن کریں، زمان پارک کے باہرآج یا کل آپریشن کا پلان ہے، انہوں نےاسکواڈ بنایا ہے کہ یہ ہمارے کارکنوں میں شامل ہو کر پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کریں گے، لہٰذا کارکنوں سے کہتا ہوں ہم نے تصادم میں حصہ نہیں لینا۔
اگر یہ وارنٹ بھی لیکر آئیں تو انہیں میرے پاس آنے دیں، عمران کی کارکنوں کو ہدایت
ان کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاؤن کی طرح زمان پارک میں آپریشن کرکے مجھے قتل کیا جائے گا، یہ ہمارے کارکنوں کو اشتعال دلانا چاہتے ہیں، اگر یہ وارنٹ بھی لیکر آئیں تو انہیں میرے پاس آنے دیں۔
ایٹمی پروگرام بند بھی ہو جائے تو انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جتنا ہم نے آئی ایم ایف سے قرض لیا اس سے زیادہ پیسا ان کے پاس بیرون ملک پڑا ہے، ایٹمی پروگرام بند بھی ہو جائے تو ان کو کیا فرق پڑتا ہے، یہ بھکاریوں کی طرح پوری دنیا میں گھوم رہے ہیں۔
مینار پاکستان جلسے سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ میں جیل جاؤں کیا کچھ بھی ہو،آپ نے مقابلہ کرنا ہے، ہفتے کو تراویح کے بعد مینار پاکستان پر آپ سے ملاقات ہوگی، لہٰذا آپ سب نے مینار پاکستان جلسے میں شرکت کرنی ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہیٰ کا کہنا ہے کہ شہباز شریف اینڈ کمپنی نے ترقی کا سفر روک دیا، نااہل حکمران جو مرضی کر لیں الیکشن سے بھاگنے نہیں دیں گے۔
سابق صوبائی وزرا سے ملاقات کے موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دور میں ملک معاشی ترقی کر رہا تھا، لیکن شہباز شریف اینڈ کمپنی نے ترقی کا سفر روک دیا، پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کا دعویٰ کرنے والوں نے آج تک کچھ نہیں کیا۔
پرویزالہیٰ کا کہنا تھا کہ نا اہل حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے، آئی ایم ایف کے ترلے منتیں بھی کسی کام نہیں آرہے، عوام کو سحر اور افطار کے لالے پڑے ہوئے ہیں، مفت آٹے کے حصول کیلئے قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہی۔
سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ الیکشن مہم سے روکنے کیلئے پی ٹی آئی کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاریاں کی جا رہی ہیں، تمام پابندیوں کے باوجود عمران خان کی مقبولیت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز ہے۔
پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ رانا ثنا ء اللہ اور مریم نواز عدلیہ اور ججز کے خلاف مہم چلا رہے ہیں، لیکن نااہل حکمران جو مرضی کر لیں عوام انہیں الیکشن سے بھاگنے نہیں دیں گے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ الیکشن کے حوالے سے آخری فیصلہ سپریم کورٹ کے پاس ہے، عمران خان اور اس کی پارٹی کو نااہل یاکالعدم قرار دینا آسان نہیں ہوگا۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ آج کے مشترکہ اجلاس میں اگر حکومت اپنے سے بڑی قرارداد لائے گی تو حکومت مزید اضطراب تشویش میں مبتلا ہو جائے گی کیوں کہ وہ عوام میں جانے کے قابل نہیں رہی ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ساری منصوبہ بندی عمران خان کو دیوار سے لگانے کے لیے ہو رہی ہے، لیکن یہ دیوار پی ڈی ایم (PDM) پر ہی گرے گی، عمران خان اور اس کی پارٹی کو نااہل یا کالعدم قرار دینا آسان نہیں ہوگا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ روپے کی قدر کم ترین سطح پر آ گئی ہے، معاشی مشکلات میں خوفناک اضافہ ہو گیا ہے، آئی ایم ایف (IMF) اورغیر ملکی امداد دونوں دور ہیں، پاکستان پہلے ہی تہنا ہو چکا ہے، ملک کی بقاء الیکشن میں ہے، الیکشن ہوں گے یا جوڈو کراٹے، آخری فیصلہ سپریم کورٹ کے پاس ہے۔
عمران خان کے فوکل پرسن حسان خان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر اپیل خارج کردی گئی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے فوکل پرسن حسان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر اپیل پر سماعت ہوئی۔
عدالت کا حسان نیازی کو میڈیکل کراکر اگلے 24 گھنٹوں میں متعلقہ کورٹ میں پیش کرنے کا حکم
ایڈیشنل سیشن جج سکندر خان نے درخواست پر سماعت کی، حسان نیازی کے وکیل شیرافضل مروت اور فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
حسان نیازی کے وکیل شیرافضل مروت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کو برطرف کرنے کی استدعا کی۔
جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا حسان خان کا طبی معائنہ ہوا، اگر ہوا ہے تو کس ہسپتال سے ہوا۔
تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ حسان خان کا طبی معائنہ کل کروایا ہے، اور وہ مکمل صحت مند ہیں۔
حسان نیازی کے وکیل شیر افضل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ پولیس ملزم سے اسلحہ برآمد کرنا چاہتی ہے لیکن برآمدگی میں پولیس ٹارچر نہیں کرسکتی، درج مقدمے کے مطابق حسان نیازی کے پاس اسلحہ تھاہی نہیں۔
وکیل فیصل چوہدری نے مؤقف اختیار کیا کہ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر اس دن کوئی بیرئیر نہیں تھا، لیکن میری بھی تلاشی ہوئی۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کی جانب سے تلاشی لینا غلط بات نہیں۔
حسان نیازی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
وکیل شیرافضل مروت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کو برطرف کرنے کی استدعا کرمؤقف دیا کہ تفتیشی افسر نے 48 گھنٹوں میں کیا تیر مارا ہے جو آئندہ 24 گھنٹوں پر مارے گی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جس سال میں وکلاء نے مار کھائی اس سال میں خود وکیل تھا، اس لیے میں آپ کے ساتھ ہوں۔
عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا، اور شام ساڑھے 5 بجے ایڈیشنل سیشن جج سکندرخان نے حسان خان کی نظرثانی اپیل کی درخواست خارج کردی، اور جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی جانب سے حسان خان نیازی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
واضح رہے کہ عمران خان کے فوکل پرسن حسان خان نیازی کی جانب سے جسمانی ریمانڈ پر نظرثانی اپیل دائر کی گئی تھی۔
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ حسان نیازی سمیت کارکنان پر تشدد کی مذمت کرتا ہوں، حسان نیازی کو ضمانت ملنے کے بعد اغواء کیا گیا، اور اس ک انام ایک اور ایف آئی آر میں غلط ڈالا گیا، شرمناک فاشزم اور جنگل کا قانون ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ یہ کسی کی بھول ہے کہ 30 اپریل کو الیکشن نہیں ہوں گے، انتخابات سپریم کورٹ کی مقرر کردہ تاریخوں میں ہوں گے۔
لاہور ہائی کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ الیکشن سپریم کورٹ کی مقرر کردہ تاریخوں میں ہوں گے، آئین اور قانون کے اندر یہ لکھا ہوا ہے، یہ کسی کی بھول ہے کہ 30 اپریل کو الیکشن نہیں ہوگا۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ صدر پاکستان اور ججز کے فون ٹیپ ہو رہے ہیں، جو اچھی بات نہیں، ماضی میں فون ٹیپ کرنے پر اسمبلیاں ختم ہوئی تھیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نے مزید کہا کہ ہمیں ججز اور سیاست دانوں کیلئے دعا کرنا چاہیے، میں مریم نواز کے لیے دعا کرتا ہوں۔
صدر مملکت عارف علوی نے قومی اقتصادی کونسل کی تشکیل نو کی منظوری دے دی۔
صدر مملکت نے تشکیل نو کی منظوری وزیر اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر دی ہے۔
قومی اقتصادی کونسل کی تشکیل ِنو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نئی حکومتوں کے قیام کے باعث کی گئی۔
پنجاب سے وزیر توانائی ، صنعت، تجارت، سرمایہ کاری اور ہنر سازی کو بطورممبر قومی اقتصادی کونسل تعینات کیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا سے مشیر خزانہ ا ور توانائی ، بطور قومی اقتصادی کونسل تعینات کیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کا 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کا 1990 سے2001 تک کا ریکارڈ پیش کردیا گیا، ریکارڈ توشہ خانہ کے سیکشن افسر بنیامین خان نے پیش کیا۔
توشہ خانہ کا ریکارڈ سیل بند لفافوں میں عدالت پیش کیا گیا جو فہرست کی صورت میں اور نامکمل ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے کیس کی سماعت کی، توشہ خانہ کے سیکشن افسر بنیامین خان نے ریکارڈ عدالت کے روبرو پیش کیا۔
عدالت نے ریکارڈ منظرعام پر نہ لانے کا وفاقی حکومت کا اعتراض مسترد کردیا، اور توشہ خانہ کا سال 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے تحائف دینے والے ممالک اور مہمانوں کےنام بھی منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ عدالت نے 2001 سے پہلے کا ریکارڈ فراہمی کیلئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مہلت دی تھی۔
الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں شوکاز نوٹس کیخلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اعتراضات مسترد کردیے۔ اس فیصلے کے بعد تحریک انصاف کیخلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں کارروائی آگے بڑھنے کا راستہ کھل گیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔
الیکشن کمیشن نے فیصلہ سناتے ہوئے شوکاز نوٹس کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست خارج کردی جبکہ کیس کی سماعت 28 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔
تحریک انصاف کیخلاف گذشتہ برس الیکشن کمیشن کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کے بعد پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں کارروائی شروع ہوئی تھی جس کے آغاز پر تحریک انصاف کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
تحریک انصاف نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس جاری کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن میں چیلنج کیا جس کے نتیجے میں کارروائی معطل ہوگئی۔ تاہم شوکاز نوٹس پر اعتراضات مسترد کیے جانے کے بعد اب کارروائی آگے بڑھنے کا راستہ کھل گیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہ دینے کے خلاف درخواست میں ڈی سی لاہور کو شرائط و ضوابط میں ترمیم کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہ دینے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
مزید پڑھیں: مینار پاکستان جلسہ: ڈپٹی کمشنر لاہور آج پی ٹی آئی کو آگاہ کریں گے
عدالت نے ڈی سی لاہور کو شرائط و ضوابط میں ترمیم کا حکم دیتے ہوئے قانون کے مطابق درخواست کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کا مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ ان کو گراؤنڈ تک جانے اور انتظامات کے لئے مناسب وقت ملنا چاہیئے، پی ٹی آئی کارکن قانون ہاتھ میں لیں تو کارروائی کی جائے۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف نے مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کیلئے درخواست دے دی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کی جانب سے بینکنگ کورٹ سے عمران خان کی ضمانت منظور ہونے کے خلاف درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژنل بینچ نے ایف آئی اے کی عمران خان کی ضمانت منظوری کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عمران خان کی ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ ملزم ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ پیسے تو باہر سے کسی اور نے بھیجے ہیں۔
پراسیکیورٹر نے کہا کہ عمران خان نے ٹی وی ٹالک شوز میں چیریٹی کے پیسے کو تسلیم کیا۔
عدالت نے کہاکہ اگر چیریٹی کے پیسے پارٹی اکاؤنٹ میں آگئے توکیا ہوا؟، پی ٹی آئی نے بیرون ملک پیسے اکٹھے کیے یہ آپ کا کیس ہی نہیں، ڈاکے کے پیسے کوئی زکوۃ دے دیں یا مسجد، مدرسے میں دیں توآپ وہ مسجد مدرسے والوں کے خلاف کیس کریں گے؟۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے مؤقف اپنایاکہ چیریٹی کرنے والا کسی دوسرے کے اکاؤنٹ میں پیسے نہیں بھیج سکتا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ میں اپنا اکاؤنٹ کانام“نیا پاکستان“یا پی ٹی آئی رکھتا ہوں تو کیا یہ غلط ہے؟
جسٹس طارق محمود نے کہاکہ اس کیس میں کیا خلاف ورزی ہوئی ہے؟ کیا بینک کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ؟
رضوان عباسی نے کہا کہ کچھ دستاویزات ہیں، اسٹیٹ بینک نے ٹرانزیکشن اوراکاؤنٹ کو غیرقانونی قراردیا، اکاؤنٹ دستاویزات پرعمران خان، طارق شفیع اور دیگر کے دستخط ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کیا عمران خان نے چیک سائن کر کے بعد میں پیسے نکلوائے؟ ٹرائل کورٹ نے اسی وجہ سے ان کی ضمانت کنفرم کرائی۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عمران خان نے وکیل کے ذریعے جواب دیا۔
عدالت نے عمران خان کی ضمانت منسوخی کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اور شام 5 بجے فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف کیسز کی تفصیلات فراہمی کیس میں نیب اور اینٹی کرپشن کو گرفتاری سے روک دیا۔
لاہور ہاٸیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیل کے لئے کیس کی سماعت کی۔
عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیل عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ پنجاب میں 83 اور وفاق میں 43 مقدمات درج ہیں۔
عدالت نے سرکاری وکیل کو لسٹوں پر دستحط کرنے کا حکم دے دیا۔
ایف آٸی اے لاہور ساٸبر کراٸم کی جانب سے بھی رپورٹ جمع کروا دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ عمران خان پر ساٸبر کراٸم لاہور میں کوٸی مقدمہ نہیں ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ نیب کی جانب سے مقدمات اور تحقیقات سے متعلق رپورٹ کہاں ہیں، نیب تعاون نہیں کر رہا،کل چار بجے سے ابھی تک اپ نے نیب کے مقدمات کی تفصیل کیوں نہیں جمع کرواٸی۔
عدالت نے اینٹی کرپشن اور نیب سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے عمران خان کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ہم نے 17 فروری کو نیب کو خط لکھا کر پوچھا کہ ہمارے خلاف انکواٸریوں کی تفصیل دی جاٸے مگر نہیں دی گئی، روزانہ کی بنیاد پر مقدمات درج ہو رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ ہمیں تو لگ رہا تھا کہ عمران خان کی سنچری مکمل ہوگٸی ہوگی۔
عدالت نے نیب اور اینٹی کرپشن کو عمران خان سے گرفتاری سے روکتے ہوئے نیب اور اینٹی کرپشن کو مقدمات کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بینکنگ کورٹ سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ضمانت منظور ہونے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔
ایف آئی اے نے اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی کے ذریعے فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت عمران خان کے خلاف درج مقدمے میں ضمانت منسوخی کے 28 فروری کے بینکنگ کورٹ کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔
مزید پڑھیں: انسداد دہشت گردی عدالت اور بینکنگ کورٹ سے عمران خان کی ضمانتیں منظور
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسپیشل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے ، بینکنگ کورٹ کا فیصلہ کلعدم قرار دے کر عمران خان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔
بینکنگ کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ضمانت کنفرم کی تھی ۔
مزید پڑھیں: فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج مقدمہ: بینکنگ کورٹ نے تمام کیسز بغیر کارروائی ملتوی کردیے
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کی بینکنگ کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل آج ہی سماعت کےلئے مقرر کر دی۔
جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل 2 رکنی بینچ کچھ دیر میں سماعت کرے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف دائر توہین عدالت کیس توشہ خانہ فائل گم ہونے والے کیس کے ساتھ منسلک کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی جانب سے امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے کے کیس میں اے سی شالیمار کی عمران خان کے خلاف دائر توہین عدالت درخواست پر سماعت کی ۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: نئی آرڈر شیٹ تیار،عمران خان کو گاڑی سے حاضری لگوانے کی ہدایت
درخواست گزار کے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
عدالت نے فائل گم ہونے والے کیس کے ساتھ اس کیس کو منسلک کردیا۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس : عمران خان کا قافلہ اسلام آباد ٹول پلازہ پر روک دیا گیا
عدالت نے امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے سے متعلق معاملے کی آئی جی اور اسلام آباد انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ توشہ خانہ فائل گم ہونے کے کیس کے ساتھ یہ منسلک کریں۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: جوڈیشل کمپلیکس میں کون کون داخل ہوسکتا ہے، فہرست جاری
درخواست میں کہا گیا کہ عدالت کا حکم تھا عمران خان امن و امان کی صورتحال پیدا نہیں کریں گے، انہوں نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی، پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس اور جوڈیشل کمپلیکس پر پتھراؤ کیا، پولیس نے عدالتی حکم کے مطابق سیکیورٹی انتظامات کیے تھے، عمران خان نے 17 مارچ کا عدالت کا ایک حکم بھی نہیں مانا۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عمران خان کو طلب کرکے قانون کے مطابق کاروائی کی جائے۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: عمران خان کو گرفتار کرکے 7 مارچ کو پیش کرنے کا حکم
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 7 اپریل تک کے لئے ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کے خلاف اپیل خارج کردی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کو آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کیس کی سماعت کی۔
سابق سی سی پی لاہور کے وکیل عابد زبیری نے کہا کہ تبادلے کے خلاف میں غلام محمود ڈوگر کی اپیل واپس لیتا ہو۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 218 کے تحت صاف شفاف الیکشن یقینی بنانے کے لٸے تبادلوں کا اختیار الیکشن کمیشن استعمال کرتا ہے، ثابت ہوگیا کہ نگراں حکومت تبادلے الیکشن کمیشن کی اجازت سے کرتی ہے، الیکشن کمیشن خود سے بھی نگراں حکومت کو افسران کے تبادلوں کے احکامات دے سکتا ہے۔
جسٹس یحیی آفریدی نے پوچھا کہ الیکشن کمیشن نے غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کی منظوری کب دی؟ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کو تبادلے کی زبانی منظوری 23 جنوری کو دی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ نگراں حکومت نے الیکشن کی شفافیت کے لئے تمام بیوروکریسی کو تبدیل کرنے کا پالیسی فیصلہ کیا، الیکشن کمیشن نے نگراں حکومت کے اس فیصلے کی منظوری دی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کا اختیار بڑا وسیع ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیئے، الیکشن کمیشن کو نگراں حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیئے، نگراں حکومت سے الیکشن کمیشن کو ایسے تبادلے سے متعلق پوچھنا چاہیئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیموکرٹیک پراسس فیٸرہونا چاہیئے، بعض اوقات سپریم کورٹ کی باتوں کوغلط سمجھا جاتا ہے، ہم نے ایک کیس میں کہا کہ 1988 میں ایک ایماندار وزیراعظم تھا، ہماری اس بات کو پارلیمنٹ نے غلط سمجھا، ہم نے یہ نہیں کہا کہ آج تک صرف ایک ہی ایمانداروزیراعظم آیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ ہم نے آٸینی اداروں کو اپنے فیصلوں میں تحفظ دیا ہے، عدلیہ پر بھی حملے ہو رہے ہیں، عدلیہ کا بھی تحفظ کریں گے۔
وکیل عابد زبیری نے کہا کہ میں نے غلام محمود ڈوگر کے فیصلے کے خلاف اپیل داٸر کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سروسز ٹریبونل کے ایک بینچ نے غلام محمود ڈوگر کو بحال کیا، سروس ٹربیونل کے دوسرے بینچ نے بحالی کا فیصلہ معطل کردیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد آپ کا معاملہ غیرمؤثرہوچکا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جسے ہم تحفظ فراہم کریں گے، الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت اختیارات حاصل ہیں، الیکشن کمیشن کا مقصد شفاف انتخابات کرانا ہے، اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو ہم مداخلت کریں گے۔
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے، ہم صبر اور درگزر سے کام لے کر آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے، آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیوٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں۔
عدالت عظمیٰ نے غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کے خلاف اپیل خارج کر دی جبکہ اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی گئی۔