صبر کی انتہا ہوگئی، اب ظلم پر مزاحمت کریں گے، مصطفیٰ کمال
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ صبر کی انتہا ہوگئی، اب ظلم پر مزاحمت کریں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 18 مارچ کو ایم کیو ایم نے یوم تاسیس کے موقع پر کراچی کے سب سے بڑے گراؤنڈ میں عظیم وشان جلسہ کیا، کراچی والوں کو اس صورتحال میں ایک جگہ بلانا بڑا چیلنج تھا، اللہ تعالیٰ کا، کارکنان کا اور کراچی کی عوام کو شرکت کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آج کل کچھ لوگ ایسے ہیں جو پچھلے 15 سالوں سے ٹی وی اسکرین پر ہیں، شہر کے مسائل حل کرنے میں کچھ کمی رہ گئی ہیں، 15 سالوں سے حکومت سندھ کی اس صوبے پر حکمرانی ہے نیا پانی نہیں دے سکے اس شہر کو، ہم پر الزام لگتا ہے کہ ہم ہر حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں، لوگ ہم سے آکر وعدے کرتے ہیں کہ ہم سب ٹھیک کردیں گے لیکن ٹھیک نہیں ہوا۔
ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ یوم تاسیس پر خالد مقبول صدیقی نے بتادیا کہ 2 قومیں ہیں پاکستان میں ظالم اور مظلوم، میں کراچی کے مظلوموں سے کہتا ہوں جو ظالم ہم پر ظلم کررہا وہ ہمیں کوئی دوا کیوں دے گا، ہمیں اب بڑھ چڑھ کر آنے ہوگا، یہ کام نہیں ہو سکتا کہ یہ پارٹی حقوقِ کے لئے آواز دے اور لوگ گھر بیٹھے رہیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہمیں ٹی ٹی استعمال نہیں کرنی ٹوئٹر اور ٹک ٹاک سے لڑنا ہوگا، اب ٹرینڈ دیکھ کر فیصلے ہورہے ہیں، ہمیں اب مل کر اپنے بچوں کے مستقبل کو بچانے کے لئے میدان عمل میں آنا ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 2 دن قبل مردم شماری پر آل پارٹیز میٹینگ بلائی، ساری قوم پرست لوگوں کو گالیاں پروائی گیئں، سندھ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیئے، ہماری خاموشی کو کوئی کمزوری نہ سمجھے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ نہ ہمیں پانی مل رہا ہے، نہ دوا ہے اور نہ نوکری ہے، ہمیں کچھ کھونے کا ڈر اب بچا نہیں، ایک زمین ہے ہمارے پاس وہ بھی چھیننا چاہتے ہیں، اگر پاکستان میں کراچی والوں کو گننے سے ہی ڈرتے ہیں تو بات ہی ختم ہوگئی۔
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ کراچی میں یہاں صنعت کاروں کی زمینوں پر قبضہ ہو رہا ہے، صنعت کار اور تاجر کہہ رہے ہیں کہ ہم اپنی وائٹ منی یہاں سے لے کر چلیں جائیں گے، یہ زمینیں جس پر حکومت کا قبضہ ہے اس پر گوٹھ آباد کی جعلی زمینوں کے نام سے ریگولریز کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، بلڈرز اور صنعت کاروں کی زمینوں پر قبضہ کر کے اب گوٹھ آباد اسکیموں کے تحت ریگولریز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ سفید دھن یہاں سے چلا گیا تو زرمبادلہ کہاں سے آے گا، یہ ویک اپ کال ہے، اس پر ریاست کو ایکشن لینا چاہیئے۔
Comments are closed on this story.