Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

توشہ خانہ کیس: عدالت نے عمران خان کے وارنٹ منسوخی کی درخواست خارج کردی

عمران خان کےناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال رہیں گے
اپ ڈیٹ 15 مارچ 2023 05:17pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو بیان حلفی ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دے دیا، اور ریمارکس دیئے کہ عمران خان کےناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال رہیں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کےوارنٹ کیس کا فیصلہ سنادیا ہے، جس میں عمران خان کو بیان حلفی ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی وارنٹ معطل کرنے کی درخواست نمٹا دی ہے، اور حکم دیا ہے کہ عمران خان اپنی درخواست سیشن کورٹ میں دائر کریں، اور ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق بیان حلفی کو دیکھے۔

گزشتہ روز عمران خان کی لیگل ٹیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں وارنٹ منسوخ کرنے اور فوری سماعت کی استدعا کی گئی تھی۔

رجسٹرار آفس نے عمران خان کی درخواست پر اعتراض عائد کیا تھا کہ عمران خان کا بائیومیٹرک نہیں کرایا گیا۔

آج صبح پھر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے اور عدالت سے کیس کی سماعت آج ہی کرنے کی استدعا کی تو چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اس عدالت نے درخواست سنی تھی اور ڈائرکشن دی تھی مگر افسوس کہ کیا ہوا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ کی درخواست پر اعتراض تھے، وہ ابھی فکس کروں گا تو پھر سماعت ہوگی، میں اس کیس کو مقرر کرکے سنتا ہوں۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ ہمیں سن لیں ہم قانون کے تحت عدالت کو مطمئن کریں گے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس عدالت نے آپ کو ریلیف دیا پھر بھی صورتحال آپ کے سامنے ہے، پہلے ریلیف دیا تھا مگر اس عدالتی احکامات کا کیا بنا، احکامات پرعملدر آمد نہیں ہوا، کیا نتائج ہوسکتے ہیں دیکھیں گے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے وکلاء کو اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کردی۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ لاہور میں جو صورتحال ہے وہ آپ کے سامنے ہیں۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ منسوخی کی درخواست منظور

جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جو ہورہا ہے وہ آپ کا اپنا کیا دھرا ہے، عدالت نے ایک باعزت راستہ دیا تھا، اس پر عمل نہیں کیا گیا۔

عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست پر اعتراضات ختم کرتے ہوئے سماعت کے لئے مقرر کرنے کی ہدایت کی، جس پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس نے درخواست پر اعتراضات دور کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جو ٹکٹس نہیں لگے یا باقی چھوٹے چھوٹے اعتراضات ہیں وہ دور کر لیں جبکہ بائیو میٹرک اور دستخط والے اعتراضات میں دور کر رہا ہوں، آدھے گھنٹے میں بھی اعتراضات دور ہو جائیں تو میں ادھر ہی ہوں، آرڈر میں تین روز میں اعتراضات دور کرنے کا لکھ رہا ہوں لیکن آپ اگر ابھی اعتراضات دور کروا لیں تو میں ادھر ہی ہوں۔

اعتراضات دور کیے جانے کے بعد سماعت

عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست پر تمام اعتراضات دور کیے گئے۔

سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکلا خواجہ حارث، بیرسٹرگوہر، علی بخاری اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ 13 مارچ کے آرڈر کو چیلنج کیا ہے، اس سے پہلے عدالت نے ٹرائل کورٹ سے وارنٹ کے اجراء کو معطل کیا تھا، عدالت نے عمران خان کو 13 مارچ کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی تھی، 13 مارچ کو پٹیشنر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوسکے۔

چیف جسٹس کے استفسار پر خواجہ حارث نے بتایا کہ عمران خان اس روز گھر پر تھے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وارنٹ دوبارہ جاری ہونے کا ایشو نہیں، عدالت نے کہا تھا 13 مارچ کو پیش ہوں ورنہ وارنٹ بحال ہوجائےگا۔

وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ یہ شکایت غلط طریقے سے دائر کی گئی، متعلقہ افسر شکایت دائرکرنے کا مجاز نہ تھا، قانون کے مطابق الیکشن کمیشن شکایت دائر کرسکتا ہے، قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، اس صورت میں وارنٹ جاری کرنےکی کارروائی بھی درست نہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر کسی بھی کریمنل کیس میں سمن جاری ہو تو کیا عدالت پیش ہونا ضروری نہیں؟ عدالت میں پیش ہونا پھر بھی ضروری تھا۔

عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ لاہور میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت افسوسناک ہے، عمران خان نے انڈر ٹیکنگ دی ہے کہ آئندہ سماعت پر پیش ہوجائیں گے، وارنٹ کا اجراء بھی صرف عدالت میں حاضری کے لیے ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتوں کی عزت اور وقار بہت اہم ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ قانون سب کے لیے برابر نہ ہو، ہمارے لیے بہت ضروری ہےکہ قانون سب کے لیے یکساں ہو، اگر ایک آرڈر ہوگیا تو وہ کالعدم ہونے تک موجود رہتا ہے،عمل ہونا چاہیے، لاہور میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم کیا چہرہ دکھا رہے ہیں؟ ہم تو سنتے تھےکہ قبائلی علاقوں میں ایسا ہوتا ہے، ہم دنیا کو کیا بتا رہے ہیں کہ قانون پر عمل نہیں کریں گے؟ اس کیس میں تو ریمانڈ بھی نہیں ہونا، صرف گرفتار کرکے پیش کرنا ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ مگر چار دن پہلے گرفتار کرکے کہاں رکھیں گے؟

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نےکہا کہ اگر 18 مارچ کو بھی عمران خان نہیں آئے تو خواجہ صاحب پر تو چارج فریم نہیں ہوگا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نےکہا کہ ایک سیاسی جماعت کے کارکن پولیس پرحملے کر رہے ہیں، یہ ریاست پر حملہ ہے، پولیس والے لاہور میں ریاست کی طرف سے ڈیوٹی کر رہے ہیں، حملہ کرنے والے بھی ہمارے ہی بچے ہیں، کیا یوکے میں کوئی پولیس والے کی وردی کو ہاتھ لگا سکتا ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر گزشتہ انڈر ٹیکنگ پر عمل ہوجاتا تو آج یہ سب کچھ نہ ہوتا۔

چیف جسٹس عامرفاروق نےکہا کہ میں اس کا قابل عمل حل نکالوں گا، سوسائٹی میں اگر ایجوکیشن اور قانون سے واقفیت ہو تو ایسا نہیں ہوتا۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعد ازاں درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے عمران خان کا بیان حلفی ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ عمران خان اپنی درخواست سیشن کورٹ میں دائر کریں، اور ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق بیان حلفی کو دیکھے۔

واضح رہے کہ 7 مارچ کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کیے تھے اور 13 مارچ کو ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم عمران خان پیش نہیں ہوئے تھے جس کےبعد ان کے دوبارہ وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔

خیال رہے کہ عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ گزشتہ روز سے زمان پارک پر موجود ہے جہاں اسے پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔

Islamabad High Court

justice aamir Farooq

Zaman Park March 15 2023