سپریم کورٹ نے کمسن لڑکی سے شادی کے ملزم کی ضمانت خارج کردی
سپریم کورٹ نے کمسن لڑکی سے شادی کے ملزم سید ظفر علی شاہ کی ضمانت خارج کرتے ہوے ٹرائل کورٹ کو ساڑھے 14 سالہ لڑکی سے شادی کے کیس کا جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کمسن لڑکی سے شادی کے ملزم سید ظفر علی شاہ کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس قاضی فاٸزعیسیٰ نے ملزم کے وکیل سے استفسار کیا کہ ساڑھے 14 سالہ لڑکی کی لڑکے کے ساتھ شادی کیسے ہو سکتی ہے؟ کم عمر لڑکی سے شادی کرنے کی کیا سزا ہے؟۔
جس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ پاکستانی قوانین کے مطابق 16 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی جرم اور عمر قید کی سزا ہے لیکن شرعی قوانین کے تحت ساڑھے 14 سالہ لڑکی کی شادی ہوسکتی ہے۔
جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ نے کہا کہ وکیل صاحب اپ اپنے مؤکل کے جرم کا اعتراف کررہے ہیں، اب آپ بتائیں آپ کا ضمانت کا کیس کیسے بنتا ہے؟ قانون کے مطابق کمسن لڑکی سے شادی نہیں ہوسکتی۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق لڑکی کی عمر 17 سال ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ بے فارم شادی سے پہلے کا اور مصدقہ دستاویز ہے، بے فارم کو چھوڑ کر میڈیکل رپورٹ کو کیوں مان لیں۔
سپریم کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم سید ظفر علی شاہ کی ضمانت خارج کرتے ہوے ٹرائل کورٹ کو ساڑھے 14 سالہ لڑکی سے شادی کے کیس کا جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
Comments are closed on this story.