Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

سپریم کورٹ نے کمسن لڑکی سے شادی کے ملزم کی ضمانت خارج کردی

ٹرائل کورٹ کو ساڑھے 14 سالہ لڑکی سے شادی کے کیس کا جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت
شائع 14 مارچ 2023 03:24pm
سپریم کورٹ آف پاکستان
سپریم کورٹ آف پاکستان

سپریم کورٹ نے کمسن لڑکی سے شادی کے ملزم سید ظفر علی شاہ کی ضمانت خارج کرتے ہوے ٹرائل کورٹ کو ساڑھے 14 سالہ لڑکی سے شادی کے کیس کا جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کمسن لڑکی سے شادی کے ملزم سید ظفر علی شاہ کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔

جسٹس قاضی فاٸزعیسیٰ نے ملزم کے وکیل سے استفسار کیا کہ ساڑھے 14 سالہ لڑکی کی لڑکے کے ساتھ شادی کیسے ہو سکتی ہے؟ کم عمر لڑکی سے شادی کرنے کی کیا سزا ہے؟۔

جس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ پاکستانی قوانین کے مطابق 16 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی جرم اور عمر قید کی سزا ہے لیکن شرعی قوانین کے تحت ساڑھے 14 سالہ لڑکی کی شادی ہوسکتی ہے۔

جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ نے کہا کہ وکیل صاحب اپ اپنے مؤکل کے جرم کا اعتراف کررہے ہیں، اب آپ بتائیں آپ کا ضمانت کا کیس کیسے بنتا ہے؟ قانون کے مطابق کمسن لڑکی سے شادی نہیں ہوسکتی۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق لڑکی کی عمر 17 سال ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ بے فارم شادی سے پہلے کا اور مصدقہ دستاویز ہے، بے فارم کو چھوڑ کر میڈیکل رپورٹ کو کیوں مان لیں۔

سپریم کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم سید ظفر علی شاہ کی ضمانت خارج کرتے ہوے ٹرائل کورٹ کو ساڑھے 14 سالہ لڑکی سے شادی کے کیس کا جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔

Supreme Court

اسلام آباد

Justice Qazi Faez Isa

young girl marrige