Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

سعودی ایران معاہدے کے بعد یمن جنگ ختم ہو گئی

ثالثی کا کرداراداکرنے والی چین کی کوششیں رنگ لائیں
شائع 14 مارچ 2023 11:30am
تصویر: سی این این
تصویر: سی این این

ایران اورسعودی عرب کے درمیان معاہدے کے لیے چین کی کوششیں رنگ لائیں، دونوں ممالک میں معاہدہ طے پا جانے کے بعد یمن جنگ اختتام کو پہنچی۔

جمعے کے روز بیجنگ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران سعودی عرب اورایران نے سفارتی تعلقات بحال کرنے اور2 ماہ کے اندراپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔ معاہدے میں ”ریاستوں کی خودمختاری کے احترام اور ریاستوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے“ کا اعادہ بھی کیا گیا تھا۔

اب ایران آبزرورکے آفیشل ٹوئٹرہینڈل پریمنی حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یمن کے خلاف سعودی عرب کی زیرقیادت جنگ ختم ہوگئی ہے۔

ٹویٹ کے مطابق، ’اس حوالے سے انسانی مسائل اور حقوق کی فراہمی پر ایک معاہدہ طے پا گیا ہے اورجنگ بندی میں توسیع کا اعلان جلد کیا جائے گا‘۔

چین کی ثالثی میں ہونے والی اس بڑی سفارتی پیشرفت کو کئی علاقائی مسلح تنازعات کے خاتمے کی جانب بڑی پیشرفت قراردیا جارہا ہے۔

اس سے قبل علاقائی دشمنوں کے درمیان دیرینہ مسائل کے حل میں چین کی جانب سے ثالث کے کردارکوعام نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم بیجنگ مذاکرات میں ایران کے سرکاری میڈیا نے سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی ، سعودی قومی سلامتی کے مشیر مصعب بن محمد الایبان اور چین کے سب سے سینئر سفارت کار وانگ یی کی تصاویرشیئرکی تھیں۔

وانگ کا کہنا تھا کہ چین مسائل سے نمٹنے میں تعمیری کردارادا کرتا رہے گا اورایک بڑے ملک کی حیثیت سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”نیک نیتی“ اور ”قابل اعتماد“ ثالث کی حیثیت سے چین نے مذاکرات کے میزبان کی حیثیت سے اپنے فرائض پورے کیے ہیں۔

قبل ازیں اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کے معاہدے سے یمن میں جنگ کے خاتمے اور تنازعے کے سیاسی حل کی راہ ہموار ہوگی۔

ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایرنا کی رپورٹ کے مطابق ایرانی مشن کاکہنا تھا کہ، ’ ایران اورسعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی سے جنگ بندی میں تیزی آئے گی، قومی بات چیت شروع کرنے اوریمن میں ایک جامع قومی حکومت تشکیل میں مدد ملے گی-’

مش کے مطابق دونوں ممالک کے تعلقات تین طرفہ تعاون، پورے خطے اور بین الاقوامی سطح پراہم ہیں، سیاسی تعلقات کی بحالی مغربی ایشیا اورعالم اسلام پرمثبت اثرڈالےگی۔

واضح رہے کہ یمن 2014 سے میدان جنگ بنا ہوا ہے جہاں دونوں متحارب فریقین کوایک جانب ریاض تودوسری طرف تہران کی حمایت حاصل تھی۔

سعودی عرب نے بین الاقوامی طورپرتسلیم شدہ یمنی حکومت کی حمایت کرتے ہوئے ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کیخلاف عسکری طورپرعرب اتحاد تشکیل دیا۔عرب ممالک اور مغربی دنیا کا ماننا ہے کہ ایران حوثی ملیشیا کو ہتھیارفراہم کرتا ہے جو سرحد پار سے حملوں کیلئےاستعمال کیے جاتے اور خصوصاً سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کونشانہ بناتے ہیں۔

دونوں خلیجی ممالک نے 2016 میں اس وقت تعلقات منقطع کردیے تھے جب سعودی عرب نے ایک ممتاز شیعہ مسلم اسکالر کو پھانسی دے دی تھی، جس کے بعد ایران میں مظاہرین نے تہران میں اس کے سفارت خانے پر حملہ کیا تھا۔

تاہم سعودی عرب اور ایران کے درمیان جغرافیائی سیاسی تنازع دہائیوں پرانا ہے۔دونوں فریق مشرق وسطیٰ کے بہت سے تنازعات والے علاقوں میں پراکسی جنگوں میں ملوث رہے ہیں۔

Saudia Arabia

china

Iran

Yemen war