پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ شہریت کا حق رکھتا ہے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ شہریت کا حق رکھتا ہے، کسی کی شہریت پر شک کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ میں ہزارہ کمیونٹی پر لئے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان سے استفسار کیا کہ کیا ہزارہ کمیونٹی کے خدشات کم ہوئے ہیں، اور کیا کمیونٹی مطمئن ہے۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ ہزارہ کمیونٹی کے خدشات کم ہوئے ہیں، حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں۔
وکیل ہزارہ کمیونٹی نے بھی عدالت کو بتایا کہ ٹارگٹ کلنگ اور لا اینڈ آرڈر میں بہت بہتری آئی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہزارہ کمیونٹی کے لوگ بھی پاکستانی ہیں، اس کمیونٹی کے لوگوں سے تفریق رویہ کیوں رکھا جارہا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ جس کے پاس بھی شناختی کارڈ ہے وہ پاکستانی ہے، کسی کی شہریت پر شک کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ افغانی کہہ کر منسوخ کردیا گیا، پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ شہریت کا حق رکھتا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ شہریت قیمتی پیدائشی حق ہے، نادرا کیسے کسی کی شہریت چیک کر سکتا ہے، شہریت کا فیصلہ کرنا وفاقی حکومت کا حق ہے نادرا کا نہیں۔
وکیل ہزارہ کمیونٹی نے عدالت کو بتایا کہ ہزاری کمیونٹی کے علی رضا ابھی تک بازیاب نہیں ہو سکے۔ جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا ریاست اپنے شہری کو بھی بازیاب نہیں کروا سکتی۔
عدالت نے ہزارہ کمیونٹی کے علی رضا کی عدم بازیابی پر رپورٹس طلب کرلیں، اور کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی گئی۔
Comments are closed on this story.