کیماڑی میں پُراسرار اموات: وجہ ہی معلوم نہیں ہوگی تو انکوائری کیسے ہوگی؟ عدالت
کیماڑی کےعلاقےعلی احمد گوٹھ میں مبینہ زہریلی گیس کے باعث ہونے والی 18 افراد کی ہلاکت کے معاملے کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی ۔
ڈی آئی جی سائوتھ عرفان بلوچ، ایڈوکیٹ جنرل حسن اکبر اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے، پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہلاکتوں کے 10 مقدمات درج ہوچکے ہیں پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ ابھی نہیں آئی ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سندھ نے استفسار کیا کے پولیس والے آکرکہتے ہیں ورثا پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دے رہے، ایڈوکیٹ جنرل صاحب بتائیں جب موت کی وجہ ہی نہیں معلوم ہوگی تو انکوائری کیسے ہوگی؟
انہوں نے کہا کہ آپ بتائیں کیا طریقہ کار ہے انکوائری کا اوراس کے نتائج کیا نکلیں گے؟ اگر ڈیوٹی افسر اپنی ذمہ داری ادانہ کرے تواسے دوبارہ کوئی ذمہ داری ملنی چاہئے؟
عدالت نے کہا کہ اگر2020 کے واقعہ کے ملزمان کا تعین ہوجاتا تو ایسا نہ ہوتا ایک تفتیشی افسرریٹائرڈ ہوکر چلاگیا، دوسرا کہیں اور چلا گیا۔
عدالت نے انکوائری کا طریقہ کار اور پولیس رولز طلب کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی لیگل اور ایڈوکیٹ جنرل سے تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ لکھ کر دیں کوئی پولیس افسر ذمہ داری ادا نہ کرے، توکیا نتائج ہونے چاہئیں؟ جس کے بعد سماعت نے سماعت ایک ہفتے کیلیے ملتوی کردی
واضح رہے کہ زہریلی گیس کے باعث اموات کیماڑی کے علاقے علی محمد لغاری گوٹھ میں رپورٹ ہوئیں تھیں۔
Comments are closed on this story.