امریکا نے شام میں ایرانی ساختہ جاسوس ڈرون مار گرایا
امریکی حکام نے گزشتہ شام مبینہ طورپرایک فوجی بیس کی جاسوسی کرنے والا ایرانی ساختہ ڈرون مار گرایا۔
امریکہ کی سینٹرل کمانڈ نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ 14 فروری کو شمال مشرقی شام میں ’مشن سپورٹ سائٹ کونوکو‘ کی جاسوسی کی کوشش کرنے والا ایرانی ساختہ بغیرپائلٹ کا جہازمارگرایا گیا۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی دفاعی حکام کا دعویٰ ہے کہ یوکرین میں روس کی جنگ کیلئےایران ڈرون فراہم کررہا ہے۔
امریکہ نے مبینہ طورپرتہران کی مداخلت ظاہرکرنے کیلئے ایران کے بغیرپائلٹ کے طیاروں کی تصاویراوران سے متعلق تجزیہ جاری کیا۔
اس حوالے سے ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے تجزیہ کاروں نے لندن میں بریفنگ کے دوران یوکرین پرحملہ کرنے والے ڈرونزکی تصاویرکے علاوہ ایران سے منسوب کیے جانے والے ڈرونزکی تصاویربھی دکھائیں۔
ستمبر 2022 میں بھی امریکی فوج نے عراق میں ایرانی ڈرون مارگرانے کا اعلان کرتے ہوئے اسے امریکی فورسزکیلئے خطرہ قراردیا تھا۔
دوسری جانب تہران نے روس کو فوجی ڈرونز فراہم کیے ہی تاہم ان کا موقف ہے کہ وہ جنگ شروع ہونے سے پہلے فراہم کیےگئے تھے۔
رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ میں مشرق وسطیٰ کے سکیورٹی اسٹڈیزیسرچ فیلو ٹوبیاس بورک کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے یہ موازنہ ظاہرکرتا ہے کہ مغربی طاقتیں ایران کے حوالے سے موقف سخت کررہی ہیں۔
امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کاکہنا ہےایران کی جانب سے اپنے ہمسایوں کیخلاف میزائل اورڈرونز کا کھلم کھلا استعمال، یوکرین جنگ میں روس کو ڈرونزکی فراہمی اورخطے میں پراکسی وارکی عالمی سطح پر مذمت کی جانی چاہیے۔
اُدھرچین کے صدرشی جن پنگ نے بھی گزشتہ روز صدارتی دورے کے دوران ایران کی حمایت کا اظہارکیا اوریہ انہوں نے ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب تہران جوہری ترقی پرمغربی پابندیوں ختم کرنے کیلئے بیجنگ اورماسکو کے ساتھ تعلقات بڑھانے کی کوشش میں ہے۔
چین کے صدر کی ایرانی صدرابراہیم رئیسی کے ساتھ ملاقات میں یوکرین پر روس کے حملے سے متعلق تبادلہ خیال پرسرکاری سطح پر کوئی اشارہ نہیں دیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ 20 سال سے ایران کی پالیسی جوہری پروگرام حدود کرنے پرمرکوز رہی ہے، تاہم جوہری معاہدے پرمذاکرات کی بحالی کی کوششیں تعطل کا شکارہیں۔
Comments are closed on this story.