ایک وزیر اعظم کے ایماندار ہونے سے متعلق سپریم کورٹ کے ریمارکس پر سینیٹ میں ہنگامہ
سپریم کورٹ کے ایک وزیر اعظم کے ایماندار ہونے سے متعلق ریمارکس پر اٹارنی جنرل کی جانب سے وزیر قانون کو لکھے گئے خط پر سینیٹ میں ہنگامہ آرائی ہوئی جبکہ شور شرابے کےباعث ایوان کی کاروائی بھی نہ چل سکی اور اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت اجلاس شروع ہوا تواٹارنی جنرل کے خط پر حکومت اورتحریک انصاف کے اراکین آمنے سامنے آگئے ۔
رضا ربانی نے کہاکہ جب عدالت کی جان سے پارلیمنٹ پرحملہ ہوتا ہےتواٹارنی جنرل کوپارلیمنٹ کا دفاع کرنا چاہیے اس معاملے پر اٹارنی جنرل کو خط لکھا جائے۔
قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے کہا کہ یہاں تصحیح کی جارہی کون ایماندارتھا کون نہیں،ایک بڑی جماعت کودیوارکے ساتھ لگایا ہوا ہے،عدالت کہتی ہے الیکشن کروائیں، عدالتوں کا احترام کریں ۔
وزیرقانون اعظم نزیرتارڈ نے کہا کہ اٹارنی جنرل نےاس لیے وضاحت کہ وہ اس وقت سپریم کورٹ موجود تھےچیف جسٹس نےایک وزیراعظم کےایماندارہونے کے ریمارکس نہیں دیئے تحریک انصاف کے استعفے قبول ہوئےتورونا شروع کردیا، گریبانوں میں جھانکیں اوراپنا دامن دیکھیں ۔
دیگر ارکان نے نقطہ اعتراض پر بات کرنے کے لئے اجازت چاہی جو چیئرمین سینیٹ نے نہ دی تو اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا ،جس پر صادق سنجرانی نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا ۔
Comments are closed on this story.