ایپکس کمیٹی کا افغانستان سے دو ٹوک بات کرنے اور کالعدم تنظیموں کیخلاف ٹارگیٹڈ آپریشن کرنے کا فیصلہ
ایپکس کمیٹی نے افغانستان کے ساتھ دو ٹوک بات کرنے اور کالعدم تنظیموں کے خاتمے کے لئے ٹارگیٹڈ آپریشن کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
گورنر ہاؤس پشاور میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں دہشت گردی کا یکجا ہوکر مقابلہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، وفاقی وزراء، گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، آزاد کشمیر کے وزیراعظم، پولیس حکام اور اعلیٰ سرکاری افسران شریک ہوئے۔
اجلاس میں فیصلہ ہوا دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پڑوسی ممالک سے بات کی جائے گی، البتہ اجلاس کے فیصلے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں پیش کئے جائیں گے جہاں اس ضمن میں حتمی فیصلے ہوں گے۔
اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ دہشت گردی کے لئے افغان سرزمین کا استعمال برداشت نہیں ہوگا، افغان حکام کو پاکستان مخالف عناصر کے خلاف اقدامات کرنے ہوں گے۔
ایپکس کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ بارڈرز کو مکمل محفوظ بنانے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا جب کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خاتمے کے لئے انٹیلی جنس شیئرنگ ہوگی، آپریشن میں تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے شریک ہوں گے اور ادارے دہشت گردوں کا ازسرنو ڈیٹا بھی تیار کریں گے۔
اس سے قبل ایپکس کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 30 جنوری کو پشاور میں پولیس لائنز مسجد میں دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا، مسجد میں 85 نمازیوں کو شہید کیا گیا، آج ہم سب یہاں شہداء کے خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے آئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سول لائن میں دہشت گرد چیک پوسٹ سے گزر کر مسجد تک پہنچا، اے پی سی کے بعد پشاور میں اندوہناک واقعہ پیش آیا، اس وقت پوری قوم اشکبار ہے، قوم سوال کرتی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے بعد یہ واقعہ کس طرح رونما ہوا، پشاور واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ناجائز تنقید قابل مذمت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیکیورٹی کمزوری کی ضرور تحقیقات ہوں گی لیکن یہ کہنا کہ ڈرون حملہ تھا نامناسب ہے، قوم سوچ رہی ہے کہ کس طرح اس ناسور کو قابو کیا جائے، قوم سوچ رہی ہے دہشت گردی کے اس ریلے کو کس طرح ختم کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ وفاق اور صوبے مل کر اس کی اونر شپ لیں، سیاسی اور علاقائی اختلافات کو پس پشت ڈالیں، یک جاں دو قالب کی طرح اکھٹے ہوکر دہشت گردی کا مقابلہ کریں، قومیں بنتی بھی ہیں اور ٹوٹتی بھی ہیں، یقین ہے کہ ہم مل کر دہشت گردی پر قابو پائیں گے، ہم تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا، ضرب عضب اور ردالفساد کے نتیجے میں دہشت گردی دم توڑ گئی تھی، ہمارے دوست اور مخالف بھی اتفاق کرتے ہیں کہ پاکستان واحد ملک ہے جس نے شدید دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افواج پاکستان نے دہشت گری کے خلاف بے پناہ قربانیاں دیں، ہزاروں افسران، سپاہی اور ان کے خاندان کے افراد شہید ہوئے، پولیس اور سول آرمڈ فورس نے قربانیاں دیں، عام شہریوں نے دہشت گردی کا دلیری سے مقابلہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تاریخ شہیدوں اور ہیرو کو سنہری الفاظ میں یاد رکھے گی، ان قربانیوں کو کبھی بھلایا نہ جاسکے گا، ہمیں تنقید برائے تنقید سے پرہیز کرنا ہوگا، ہمیں حق بات کہنا ہوگی، اگر واقعہ سازش کا حصلہ تھا تو پچھلے چند سالوں کے واقعات کس چیز کا حصہ تھے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پشاور دھماکا ایک دہشت گردی کا واقعہ تھا، ہر بار طعنہ ملتا تھا کہ وفاق ساتھ نہیں دے رہا اور وسائل کی کمی ہے، 417 ارب 2010 کا این ایف سی ایوارڈ دیا گیا، 13 سال میں یہ رقم 35،36 ارب روپے بنتی ہے یہ کہاں گئیِ۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا فرنٹ لائن اسٹیٹ کے طور پر دہشت گردی کا مقابلہ کررہا ہے، خیبرپختونخوا میں کوئی شہید ہوتا ہے تو پاکستان کا سپوت ہے، یہاں فرانزک لیب بناتے، سیف سٹی بناتے، کے پی میں ایک چھوڑ کر 10 فرانزک لیب بنائے جاسکتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوچا بھی نہیں جاسکتا کہ پاکستان کس معاشی بحران سے گزر رہا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ جو شرائط طے کرنی ہیں وہ ناقابل تصور ہے، اگر رقم جائز طور پر خرچ ہوتی تو عوام آج چین کی نیند سوتے، ہمیں ہر قسم کے اختلافات کو ایک طرف کر کے سیسہ پلائی قوم کی طرح خود کو ڈھالنا ہوگا، جب تک قوم کو اکھٹا نہیں کریں گے بات نہیں بنے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج پھر ہمیں یکجہتی کی ضرورت ہے، بغیر یکجہتی کے ہم دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کرسکتے، منگل کو اسلام آباد میں آل پارٹیزکانفرنس ہوگی، آل پارٹیزکانفرنس میں تمام جماعتوں کو مدعو کیا ہے، جو مجھ سے ہاتھ ملانا پسند نہیں کرتے ان کو بھی مدعو کیا ہے، ابھی عمل نہ کیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔
شہبازشریف کا مزید کہنا تھا کہ ذاتی پسند نا پسند سے بالا تر ہوکر اقدامات اٹھانا ہوں گے، امید ہے نفی میں جواب نہیں آئے گا، ہمیں شہداء کے لواحقین کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، دہشت گردوں کا صوبے کے ایک انچ پر بھی قبضہ نہیں ہے، کچھ دوستوں نے کہا تھا کہ کے پی دھیان کرو، حالات خراب ہورہے ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف نے شہداء کے لواحقین کے لئے معاوضے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے، زخمیوں کو 5 لاکھ روپے فی کیس دیے جائیں گے۔
ایپکس کمیٹی اجلاس میں شہداء کے لئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔
Comments are closed on this story.