Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

اب مجھ پر تیسرا حملہ دہشت گردی کے طرز پر ہوگا، عمران خان

این آر او دینے اور فیض حمید کو عہدے سے ہٹانے پر جنرل باجوہ سے اختلاف ہوا، پی ٹی آئی چیئرمین
اپ ڈیٹ 01 فروری 2023 07:46pm
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان۔ فوٹو — اسکرین گریب
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان۔ فوٹو — اسکرین گریب

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ میں دہشت گردی اور مہنگائی کا ذمہ دار نہیں ہوں، اگر اقتدار میں ہوتا تو جوابدہ ہوتا۔

لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم 20 سال سے دہشت گردی کے عذاب میں پھنسے ہیں، میں نے قبائلی علاقہ جات پر ایک کتاب لکھی تھی، تمام قبائلی علاقوں سے اچھی طرح واقف ہوں، پراپیگنڈا کے ذریعے امریکا کی جنگ کو اپنی جنگ بنایا، پہلے روز سےکہہ رہا ہوں یہ ہماری جنگ نہیں، البتہ سوویت یونین کےخلاف جنگ ہماری جنگ تھی۔

پہلے پاکستان میں ٹی ٹی پی نام کی کوئی چیز نہیں تھی

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا نے ماضی میں بھی قربانیاں دیں، دہشت گردی کی سزا قبائلی علاقہ جات کودی گئی، مجاہدین نے سویت یونین کے خلاف جنگ لڑی، اس وقت کو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔

افغان جنگ کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی آئی

عمران خان کا کہنا تھا کہ افغان جنگ کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی آئی، افغان جنگ کی مخالفت پر میرا نام طالبان خان رکھ دیا گیا، 2006 کے بعد پاکستان پر ڈرون حملے ہونے لگے، ڈرون حملوں میں بے قصور لوگ مارے جاتے تھے، وہ لوگ پاکستانی پولیس سے بدلا لیتے تھے، ہم نے ڈرون حملوں کے خلاف مظاہرے کئے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ 2013 میں خیبر پختونخوا میں ہماری حکومت آئی، ہم نے کے پی پولیس کو تربیت دی جس کے بعد پولیس نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، پوری قوم پولیس کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگئی۔

افغانستان پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت آئی تو ہم نے افغان طالبان سے مذاکرات شروع کئے، اشرف غنی حکومت بھارت کی حمایت اور ہماری مخالفت کرتی تھی، 2021 میں امریکا نے افغانستان سے انخلاء کا اعلان کیا، مجھے خوف تھا کہ افغانستان میں خانہ جنگی ہوگی جس کا اثر پاکستان پر پڑے گا اور خانہ جنگی کا ملبہ بھی ہمارے ملک پر ڈالا جائے گا۔

این آر او دینے اور فیض حمید کو عہدے سے ہٹانے پر جنرل باجوہ سے اختلاف ہوا

سابق آرمی چیف پر پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ میرے جنرل (ر) باجوہ سےکوئی اختلافات نہیں تھے، ہم دونوں ایک پیج پر تھے، ہم نے مل کر کورونا اور دہشت گردی کا مقابلہ کیا، توسیع ملنے کے بعد این آر او دینے اور فیض حمید کو ہٹانے پر میرا جنرل باجوہ سے اختلاف ہوا کیونکہ جنرل فیض حمید انٹیلی جنس معاملت اچھی طرح دیکھتے تھے۔

دہشت گردی سے بچنے کے لئے مستحکم افغانستان ضروری ہے

امریکی انخلاء او نئی افغان عبوری حکومت پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ دوحہ مذاکرات میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا، افغانستان سےسب سے اچھے تعلقات ہمارے تھے، امریکی انخلاء میں پاکستانی کردار کو سب نے سراہا، البتہ افغانستان میں مضبوط حکومت آنے سے پاکستان دہشت گردی سے بچ سکتا تھا، دہشت گردی سے بچنے کے لئے مستحکم افغانستان ضروری ہے، اسی لئے افغان صورتحال پر جنرل (ر) باجوہ کے ساتھ مشاورت کی اور طےہوا کہ قبائلی ارکان اسمبلی لوگوں کی بحالی نو کے لئے بات کریں تاہم اس صورتحال میں ہماری حکومت چلی گئی۔

ہمیں دہشتگردی کا ذمہ دار ٹھرایا جا رہا ہے، لیکن اب تو ہم اقتدار میں ہی نہیں

خیبر پختونخوا میں بڑھتی دہشت گردی کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ سوات میں پھر دہشت گردی سر اٹھانے لگی، سوات میں لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا، حکومت کو ہوش نہ آیا، موجودہ حکومت نے سرحدی علاقوں پر توجہ نہیں دی، یہ ہمیں دہشتگردی کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں، اب تو ہم اقتدار میں ہی نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2013 سے 2018 تک خیبر پختونخوا میں کتنی دہشت گردی ہوئی، معاشی بحران اور تباہی کا ذمہ دار ہمیں ٹھہرایا جارہا ہے، ہم اقتدار میں ہی نہیں، ہمیں کیوں قصور وار ٹھہرایا جا رہا ہے، میں صرف اس وقت کا جواب دوں گا جب تک میری حکومت قائم تھی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ معاشی بدحالی اور مہنگائی کی کیا وجوہات ہیں، ہم نے کامیابی سے آئی ایم ایف کا پلان مکمل کیا، بر آمدات، ترسیلات زر اور ٹیکس محصولات بڑھ رہے تھے، اگر سازش سے اقتدار سے نہ ہٹاتے تو حالات کے ہم ذمہ دار ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر90 روپے کم ہوئی، ڈالر مہنگا ہونےکا اثر اب تک مارکیٹ پر نہیں آیا، 16ارب ڈالر کے ذخائر چھوڑ کر گئے تھے، جو آج 3 ارب ہوگئے ہیں، ہمارے دور میں مہنگائی کی شرح 16 فیصد تھی، آج بنیادی مہنگائی کی شرح 40 فیصد ہوگئی ہے، بجلی اور گیس کی قیمت بھی مزید بڑھنے والی ہے۔

سانحہ پشاور کو الیکشن ملتوی کرنے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے

خیبرپختونخوا اور پنجاب میں انتخابات پر عمران خان نے کہا کہ سانحہ پشاور کو الیکشن ملتوی کرنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں، ان کا پلان انتخابات میں اتنی تاخیر کریں کہ پی ٹی آئی ختم ہوجائے، آئین 90 روز کے اندر انتخابات کرانے کا کہتا ہے،اگر یہ انتخابات کے التوا میں کامیاب ہوگئے تو ملک کو نقصان ہوگا، البتہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، انتخابات میں تاخیر کرنے سے آرٹیکل 6 لگے گا۔

قیامت کی نشانہ ہے کہ آصف زرداری نے مجھے نوٹس بھیجا

ہتک عزت کے دعوے پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ قیامت کی نشانہ ہے، آصف زرداری نے مجھے نوٹس بھیجا ہے، زرداری نے کہا کہ میری ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، اب عدالت پوچھے گی کیا آپ کی کوئی ساکھ ہے، پوری دنیا میں آپ مسٹر 10 پرسنٹ سے مشہور ہیں، میں شکر کرتا ہوں آپ نے مجھے نوٹس بھیجا ہے، سندھ میں آپ نے دہشت مچائی ہوئی ہے۔

اب مجھ پر تیسرا حملہ دہشت گردی کے طرز پر ہوگا

خود پر حملے کی منصوبہ بندی بننے کا دعویٰ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے بتایا تھا کہ مجھ پر مذہبی انتہا پسندی کے نام پر حملہ ہوگا، کیا انتہا پسندوں نے مجھے خط لکھ کر بتا دیا تھا؟ مجھ پرحملے کے پلان اے اور پھر پلان بی بنا، اب مجھ پر تیسرا حملہ دہشت گردی کے طرز پر ہوگا جس پر ظاہر کیا جائے گا کہ ملک میں دہشت گردی بڑھ رہی ہے اور میں جانتا ہوں اس سازش میں کون کون ملوث ہے۔

pti

ECP

Asif Ali Zardari

imran khan

lahore

peshawar blast