Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
ملک بھر میں بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار 206 میگاواٹ تک پہنچ گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملک میں بجلی کی طلب 26 ہزار 5 سو میگاواٹ ہے، جبکہ بجلی کی پیداوار 20 ہزار 294 میگاواٹ ہے۔
وفاقی بجٹ میں سولر پینلز سے متعلق بڑا اعلان کر دیا گیا
ملک میں پن بجلی ذرائع سے 6 ہزار 990 میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے، سرکاری تھرمل پاور پلانٹس 890 میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں، نجی شعبے کے بجلی گھروں کی پیداوار 7 ہزار 880 میگاواٹ ہے۔
ونڈ پاور پلانٹس سے1000 میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے، سولر پاور پلانٹس سے 199 میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے، جبکہ بگاس سے 145 اور نیوکلئیر پاور پلانٹس سے 3 ہزار 2 سو میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے۔
جس کے باعث ملک بھر میں 10 گھنٹے تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، اور لائن لاسز والے علاقوں میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔
ملک بھر میں بجلی کے شارٹ فال میں ایک بار پھر اضافہ ہو گیا۔ ملک میں بجلی کا شارٹ فال 5ہزار233میگاواٹ تک پہنچ گیا۔
ذرائع کے مطابق بجلی کی پیداوار 20 ہزار 767 میگاواٹ جبکہ طلب 26 ہزار میگاواٹ ہے۔ جبکہ پن بجلی ذرائع سے 7ہزار600 میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ سرکاری تھرمل پاور پلانٹس 760 میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں، نجی شعبے کے بجلی گھروں کی پیداوار 8 ہزار میگاواٹ ہے ، ونڈ پاورپلانٹس سے990 میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے ۔
جبکہ سولر پاورپلانٹس سے185بگاس سے 132اورنیوکلئیر پاور پلانٹس سے 3 ہزار 100 میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے۔
جبکہ لائن لاسز والے علاقوں میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ ملک بھر میں 6 گھنٹے تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔
ملک بھر میں غیراعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ کے باعث کئی مقامات پر احتجاج جاری ہے ہیں۔ کئی مقامات پر 6 گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ہے اور لائن لاسز والے علاقوں میں 14 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، اب تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں کہ ملک بھر میں بجلی کا شارٹ فال 5ہزار319میگاواٹ تک پہنچ گیا جبکہ بجلی کی طلب 25 ہزار میگاواٹ ہے۔
ذرائع کے مطابق بجلی کی پیداوار 19 ہزار 681 میگاواٹ ہے اور پن بجلی سے 5 ہزار600 میگاواٹ اور سرکاری تھرمل پاور پلانٹس سے 890 میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق نجی شعبے کے بجلی گھروں کی پیداوار 8 ہزار 980 میگاواٹ ہے اور ونڈ پاور پلانٹس سے 780 میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سولرسے198، بگاس سے 133اورنیوکلئیر پاورپلانٹس سے 3 ہزار ایک سو میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے۔ موجوہ صورتحال کے باعث ملک بھر میں 6 گھنٹے تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق لائن لاسز والے علاقوں میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔
حکومت نے بجلی صارفین پر 35 ارب کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری کرلی، بجلی 3 روپے 49 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ نیپرا سی پی پی اے کی درخواست پر 30 مئی کو سماعت کرے گی۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے اپریل کی ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست دائر کر دی۔
نیپرا سی پی پی اے کی درخواست پر 30 مئی کو سماعت کرے گی۔
درخواست میں کہا گیا اپریل میں فرنس آئل اور ڈیزل سے بجلی پیدا نہیں کی گئی، پانی سے 22.96 فیصد اور مقامی کوئلے سے 10.19 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں :
نیپرا نے کے الیکٹرک کے 5 سالہ پاور ایکوزیشن پروگرام کی منظوری دے دی
نئی حکومتی پالیسی تیار، اپنے سولر سسٹم سے بنائی مکمل بجلی حکومت کو بیچ کر واپس مہنگی خریدنی ہوگی
مزید کہا گیا کہ مقامی گیس سے 11.28، درآمدی ایل این جی سے24.97 فیصد بجلی پیدا کی گئی، اپریل میں جوہری ایندھن سے 23.64 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔
ایک طرف حکومت کی جانب سے بجلی کی طلب میں کمی کے شکوے کیے جا رہے ہیں، تو دوسری طرف بجلی کا شارٹ فال بھی جاری ہے۔
حکومت کی جانب سے بجلی کی لوڈشیڈنگ زیرو کرنے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔
طلب زیادہ اور فراہمی کی کمی کے باعث دیہی علاقوں میں گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کا آغاز ہوگیا ہے۔
صوبے میں تقریبا 8 لاکھ اسٹوڈنٹس کو ای بائیکس دیں گے، وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب
پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق ملک میں بجلی کی طلب 22 ہزار 2 سو میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے، جبکہ ملک میں بجلی کی پیداوار 17 ہزار 150 میگاواٹ تک ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طلب اور رسد میں فرق کے باعث 5 ہزار 50 میگاواٹ تک کا شارٹ فال ہے، جس کے باعث دیہی علاقوں میں 6 سے 8 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔
اسی طرح شہری علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 4 سے 6 گھنٹے تک ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نقصانات والے فیڈرز پر بجلی بندش کا دورانیہ 12 گھنٹوں تک ہے۔
ملک میں بجلی کا شارٹ فال چار ہزار سات سو ستر میگاواٹ ہونے کے بعد سخت سردی میں بھی لوڈشیڈنگ دس گھنٹے تک جا پہنچی۔
ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق بجلی کی مجموعی طلب 15 ہزار 500 میگاواٹ ہے۔
مختلف ذرائع سے ایک ہزار 73 میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ ملک کے ترسیلی نظام میں جگہ جگہ فالٹ آ رہے ہیں۔
پن بجلی سے 660 میگاواٹ، سرکاری تھرمل پاور پلانٹس سے 1400میگاواٹ، آئی پی پیز سے مجموعی طور پر 6500 میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔
نیوکلیئر سے 1600 میگاواٹ، ونڈ انرجی سے 500 میگاواٹ، بگاس سے 48 میگاواٹ اور سولر سے 22 میگاواٹ بجلی بنائی جارہی ہے۔
پاور ڈویژن ذرائع کا کہنا ہے کہ پن بجلی سے پیداوار میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے، جس کے باعث ملک میں بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرگیا ہے۔
ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق ملک میں آج بجلی کا شاٹ فال 6 ہزار 3 میگا واٹ تک پہنچ گیا ہے، پاکستان میں مجموعی طور پر بجلی کی طلب 14 ہزار 400 میگاواٹ ہے، جب کہ بجلی کی پیداوار 8 ہزار 100 میگاواٹ رہ گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بجلی کے شارٹ فال کی وجہ سے ہونے والے طلب و رسد کے فرق کے باعث ملک کے مختلف حصوں میں بدترین لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، شہری علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 10 گھنٹے تک پہنچ گیا، اور دیہی علاقوں میں شاٹ فال دورانیہ 12 سے 14 گھنٹے ہے، جب کہ ہائی لاسزعلاقوں میں لوڈشیڈنگ 16 گھنٹے تک ہے۔
پاور ڈویژن ذرائع نے بتایا کہ ملک میں شاٹ فال پن بجلی سے پیداوار کم ہونے کے باعث میں اضافہ ہوا ہے، پن بجلی سے پیداوار میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے، اور پن بجلی سے بجلی کی مجموعی پیداوار میں 9 ہزار میگا واٹ سے زائد کی کمی کا سامنا ہے۔
پن بجلی سے توانائی کی پیداوار میں کمی کے باعث بجلی کا شاٹ فال برقرار ہے، ملک بھر میں بجلی کا شارٹ فال آج ساڑھے 6 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گیا۔
شارٹ فال بڑھنے کے باعث شہری اور دیہی علاقوں میں لوڈشیڈنگ جاری ہے۔
پاور ڈویژن ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی کی طلب ساڑھے 14 ہزار میگاواٹ تک ہے، جبکہ بجلی کی پیداوار صرف 8 ہزار میگاواٹ تک ہے۔
پاور ڈویژن کے مطابق طلب اور رسد میں فرق کے باعث لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے تک ہے۔
پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ شہری علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 10 گھنٹوں پر محیط ہے، جبکہ دیہی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 10 سے 12 گھنٹے تک ہے۔
ذرائع کے مطابق ہائی لاسز علاقوں میں بجلی کی 16 گھنٹوں تک بندش کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب شدید دھند کے باعث این ٹی ڈی سی کی گڈو کے قریب ٹرانسمیشن لائنوں پر ٹرپنگ بھی جاری ہے۔
پاور ڈویژن کے مطابق 500 کے وی اور 220 کے وی ٹرانسمیشن لائنوں پر ٹرپنگ ہوئی، 500 کے وی سرکٹ بریکر کے ایک پول کو بھی نقصان پہنچا۔
پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ فالٹی لائن کو سسٹم سے علیحدہ کر کے سوئچ یارڈ کو بحال کر دیا گیا ہے، خراب لائن کو ٹھیک کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے۔
پاورڈویژن کا کہنا ہے کہ نقصان اور فالٹ کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے بریک ڈاؤن پر قوم سے ندامت کا اظہار کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ روز کے بجلی بریک ڈاؤن پر حکومت کی جانب سے افسوس کا اظہار کرتا ہوں، عوام کو اس دوران جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس پر افسوس ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان کی ہدایت پر پاور بریک ڈاؤن کی تحقیقات جاری ہیں اور اس سلسلے میں ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔
گزشتہ روز ملک کے مختلف شہروں میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے باعث بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی تھی۔
جس کے بعد ملک کے بیشتر شہروں میں دوسرے روز بھی بجلی بحال نہ ہو سکی جبکہ کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی آج پھر معطل ہے۔
پاکستان میں گزشتہ روزبجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے نتیجے میں تقریباً 220 بلین افراد بجلی سے محروم ہوئے ، پاورڈویژن ذرائع کے مطابق اس کی وجہ توانائی بچت کے لئے رات کو بجلی گھر بند کئےجانے کے بعد پیر کی صبح وولٹیج کے اتار چڑھاؤ کے باعث سسٹم کا دوبارہ شروع نہ ہوسکنا ہے۔
اسی دوران برطانوی نژاد پاکستانی صحافی گل بخاری نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ملک بھر میں بجلی کی بندش کے درمیان پاکستان دنیا کے نقشے سے ”مٹا“ ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ لیکن اس پوسٹ پرکیے جانےوالے تبصروں میں صارفین نے ان پر واضح کیا کہ اصل معاملہ کیا ہے۔
اس پوسٹ پر بیشترتبصرے پاکستانی صارفین کی جانب سے کیے گئے۔
ٹوئٹرصارف نمیرا نے لکھا، ’ ہم نے اپنے ساتھ ساتھ بھارت کا ایک حصہ اور کچھ سمندر بھی ڈبو دیا’۔
پاکستانی صحافی سید ساجد حسن نے گُل بخاری کیلئے طنزًا لکھا، ’ ملک ٹھیک ہے اور بلیک آؤٹ صرف ایندھن بچانے کے لیے ہے، آپ کی خواہش تھی لیکن ہم ٹھیک ہیں، ایندھن بچانے کے لیے پاکستان میں بلیک آؤٹ معمول کی بات ہے اور ہم یہ مسئلہ دیکھ رہے ہیں ، آپ زیادہ پرجوش نہ ہوں’۔
بھارتی صارف ورنیکا راج چوہان نے محظوظ ہوتے ہوئے لکھا، ’ میں تصدیق کرسکتی ہوں کہ ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور جموں کشمیر میں روشنی ہے۔ یہ ایک ایڈٹ کی گئی تصویر ہے’۔
تصویرکی حقیقت جاننے کے لیے کھوج لگائیں توعلم ہوتا ہے کہ بین القوامی سرحدوں سے نابلد کسی اناڑی نے پاکستان کے نقشے پرسیاہ رنگ کے کیلئے ونڈوزپینٹ کے برش ٹول کا استعمال کیا کیونکہ گُل بخاری کی شیئرکردہ تصویر میں بھارت اور بحیرہ عرب دونوں کا کچھ حصہ بھی ’تاریکی‘ میں ڈوبا ہے۔
ریورس سرچ کرنے آپ جانیں گے کہ اس تصویر کا ماخذ دراصل وکی پیڈیا ہے۔
اب یہ دیکھنے کے لیے کہ پاکستان میں بجلی کی خرابی نہ ہونے پرکیا صورتحال ہوتی ہے، سیٹلائٹ کی لائیوتصویر اورپرانی تصاویر کا موازنہ کرنے سے علم ہوا کہ تئیس جنوری کوشب 10:30بجے پاکستان کے بیشترحصہ درحقیقت اندھیرے میں ڈوبا تھا لیکن یہ صرف یہیں محدود تھا نہ کہ بھارت کو بھی متاثرکررہا تھا۔
گزشتہ 3 روزکا جائزہ لینے پرمزید علم ہوتا ہے کہ تب بھی صورتحال وہی تھی۔ بیس ، اکیس اور بائیس جنوری کو رات ساڑھے 10 بجےپاکستان کے بیشتر حصے میں اندھیرا چھایا تھا۔
20 جنوری
21 جنوری
22 جنوری
یعنی اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ صحافی کی شیئرکردہ تصویرمیں ترمیم کی گئی تھی، پاکستان میں بجلی کی بندش کے باعث رات کے اوقات میں زیادہ تراندھیراہی چھایا رہتا ہے اور بھارت کی ’تاریکی‘ پینٹ برش کی مرہون منت ہی ہے۔
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ بجلی کا نظام مکمل طور پر بحال ہے، کوشش ہوگی کہ دوبارہ بریک ڈاؤن نہ ہو، اگلے 48 گھنٹے محدود پیمانے پر لوڈشیڈنگ ہوگی۔
بجلی بریک ڈاون کے حوالے سے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر خان نےکہا کہ تعطل کے بعد بجلی کے تمام گرڈ اسٹیشن مکمل بحال کردیے ہیں، بجلی بحالی کے لئے وزیرپانی اور چیئرمین واپڈا سمیت سب کے شکرگزار ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں کل ہی بجلی بحال کردی گئی تھی۔
وفاقی وزیرتوانائی نے کہا کہ پاورپلانٹس کو دوبارہ چلانے کے لئے بجلی کی ضرورت ہوتی ہے، تربیلا پاور پلانٹ کو چلا کر دیگر پلانٹ کو بجلی مہیا کی گئی، آج صبح سوا 5 بجے سے پورے ملک میں بجلی مکمل بحال ہے، کراچی اور چشمہ کے جوہری پلانٹس چلانے کے لئے کام جاری ہے، بجلی کا ترسیلی نظام مکمل طور پر محفوظ ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ بجلی کارخانے چلانے کےلئے وافر ایندھن موجود تھا اور ہے، ایندھن سے متعلق افواہیں درست نہیں، پورے سال میں جنوری کی راتوں میں بجلی کی کم طلب ہوتی ہے، بحالی کا کام جاری ہے، جلد بجلی بحال ہوجائے گی، کوشش ہوگی کہ دوبارہ بجلی کا بریک ڈاؤن نہ ہو، جلد کراچی میں بھی بجلی مکمل طور پر بحال ہوجائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ حکومت نے سسٹم میں کوئی نئی سرمایہ کاری نہیں کی، ملک بھر میں بجلی کی فراہمی بحال ہوگئی ہے، صرف معمول کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔
وفاقی وزیرتوانائی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نےبجلی تعطل معاملےپر 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی، تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی ڈاکٹر مصدق ملک کررہے ہیں۔
خرم دستگیر نے کہاکہ گزشتہ 4 سال میں بجلی پر کوئی کام نہیں کیا گیا، کل گزشتہ حکومت کی نالائقی کا نظارہ سب نے دیکھا، مانسہرہ میں بڑا گرڈ اسٹیشن کا افتتاح جلد وزیراعظم کریں گے۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہے ، رات دیر سے آنے والی بجلی ایک بار پھر معطل ہوگئی ہے۔
گزشتہ روز بریک ڈاؤن کے بعد کراچی لیاقت آباد کا سی ون ایریا 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود بجلی سے محروم ہے۔
بعض علاقوں میں رات تین بجے بجلی بحال تو ہوئی لیکن صبح سویرے ایک بار پھر بجلی فراہمی معطل ہوگئی۔
لیاقت آباد، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، رضویہ سوسائٹی، گولیمار، دھوراجی، ملیر، بفرزون، شادمان، گلستان جوہر، کشمیرکالونی، اختر کالونی، پی ای سی ایچ ایس، گارڈن، ماڈل کالونی، رفاع عام، الفلاح سوسائٹی، یاسین آباد، گلشن شمیم اور لانڈھی سمیت متعدد علاقے بجلی سے محروم ہیں۔
کے الیکٹرک ترجمان کا کہنا ہے کہ اسٹریٹیجک تنصیبات پر بجلی پہنچانا ترجیحات میں شامل ہے، شہر میں بجلی کی بحالی کا عمل بتدریج جاری ہے۔
25گھنٹے بعد بھی ملک میں بجلی مکمل طور پر بحال نہ ہوسکی، حکام کا یہ دعویٰ ہے کہ ملک بھر میں بجلی بریک ڈاؤن کے بعد راولپنڈی اور اسلام آباد میں بجلی بحال ہوگئی ہے ۔
لیسکو کے مختلف گرڈ اسٹیشنز پر بھی بجلی کی بحالی کا عمل شروع کردیا گیا ہے جبکہ شیخوپورہ گرڈ اسٹیشنز پر بجلی کی سپلائی بحال ہوگئی۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی بجلی کی فراہمی جاری ہے تاہم کئی علاقے ابھی تک تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
این ٹی ڈی سی کی طرف سے 220کے وی بجلی کی بحالی سے غازی روڈ، نیو کوٹ لکھپت اور اولڈ کوٹ لکھپت پر بجلی کی سپلائی بحال ہو گئی۔
پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں بجلی بحالی کے بعد پھر سے معطل ہوگئی۔
پشاور میں شامی روڈ، صدر سے متصل رہائشی علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی جاری ہے۔
پیسکیو حکام نے رات 11بجے بجلی بحالی کا وقت دیا تھا لیکن تاحال کہیں بھی بجلی بحال نہیں ہوئی۔
لیسکو ذرائع کے مطابق 132کے وی گرڈ اسٹیشنز کو مرحلہ وار سپلائی شروع کی جائے گی۔
ذرائع پاورڈویژن کے مطابق پیداوارمیں اضافے سے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی شروع ہوگئی ہے۔
فرنس آئل، گیس، پانی سے چلنے والے پلانٹس سے بجلی کی پیداوار بتدریج شروع کی گئی، کوئلے اور نیوکلیئر پاورپلانٹس کی بحالی میں مزید 2سے 3دن لگ سکتے ہیں۔
لاہور میں منگل کی صبح ایک بار پھر بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
15گھنٹےمعطل رہنے والی بجلی رات گئے بحال ہوئی تھی جو ایک بارپھر بند ہوگئی۔
بجلی نہ ہونےسے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
ملک بھر میں بریک ڈاؤن کے باعث صبح سے بند بجلی جزوی طور پر مرحلہ وار بحال ہونا شروع ہوگئی ہے۔
کوٹ لکھپت گرڈ اسٹیشن نے کام شروع کر دیا ہے اور لاہور کے متعدد علاقوں میں بجلی مرحلہ وار بحال ہونا شروع ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق 220 کلو واٹ (کے وی) لائن انرجائزڈ کر دی گئی ہیں، فاروق آباد گرڈ اسٹیشن، جنرل اسپتال اور این کے ایل پی گرڈ اسٹیشن بھی بحال ہوگیا۔
او کے ایل پی سے 132 کے وی لائن بھی انرجائز کردی گئی ہیں۔
وزیر توانائی خرم دستگیر نے بھی متعدد علاقوں میں بجلی بحالی کا دعویٰ کیا ہے۔
خرم دستگیر نے ٹوئٹ کیا کہ اسلام آباد شہر میں بجلی بحال ہو چکی ہے۔
تاہم، دعوے کے برعکس شہر کے اکثر علاقوں میں بجلی غائب ہے۔
وفاقی وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں بجلی بحال ہونا شروع ہوگئی، کوئٹہ شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی بحال کردی گئی ہے۔
خرم دستگیر کے مطابق بلوچستان کو بجلی کی فراہمی کیلئے 5 سے 7 گرڈز آپریشنل ہیں۔
سبی میں 220 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن بحال کردی گئی ہے جس سے مختلف شہروں کو بجلی کی فراہمی شروع ہوگئی۔
ترجمان کیسکو کے مطابق کوئٹہ شہر کے تمام گریڈ اسٹیشنز کو بجلی کی فراہمی بحال ہوگئی ہے۔
ڈیرہ مراد جمالی، روجھان جمالی اور گنداخہ گرڈ اسٹیشنز کی بجلی بحال کردی گئی ہے۔
دوسری جانب پاور ڈویژن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مزید کئی گھنٹے بحالی میں لگ سکتے، کچھ علاقوں میں بحالی کے بعد ٹرپنگ کے باعث سسٹم بند کرنا پڑ رہا ہے، کوشش ہے کہ آج رات ہی بحالی کا عمل مکمل ہوسکے۔
کراچی کے بھی متعدد علاقوں میں 12 گھنٹے بعد بجلی بحال ہونے کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔
کراچی میں ملیر، گرین ٹاون، شاہ فیصل، گلستان جوہر، بلدیہ، قیوم آباد اور بلوچ کالونی میں بجلی بحال ہوچکی ہے۔
اندھیرے میں ڈوبے ملک کے عوام جاننے کی کوشش میں ہیں کہ پاکستان میں گزشتہ تین ماہ کے دوران ہونے والا بجلی کا دوسرا بڑا بریک ڈاؤن آخر ہوا کیوں؟ اس حوالے سے کئی قیاس آرائیاں ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ توانائی کے اخراجات میں کمی اور ایندھن کی قلت پر قابو پانے کے اقدام نے ملک کو پتھر کے تاریک دور میں پہنچا دیا۔
پاور ڈویژن کے ذرائع نے صحافیوں کو بتایا کہ گدو، جامشورو اور مظفر گڑھ سمیت 12 سے زائد پاور پلانٹس پیر کی صبح کام ہی نہیں کر رہے تھے، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بریک ڈاؤن ہوا۔
ذرائع نے آج نیوز کو بتایا کہ حیران کن طور پر بھکی، حویلی بہادر شاہ اور نندی پور کے پاور پلانٹس میں ایندھن ہی ختم ہو گیا تھا۔
ساتھ ہی یہ بھی انکشاف ہوا کہ نیلم جہلم پراجیکٹ کی 969 میگاواٹ بجلی گزشتہ آٹھ ماہ سے بند ہے اور قائداعظم سولر پلانٹ سے بجلی کی پیداوار نا ہونے کے برابر ہے۔
تاہم، نیلم جہلم اور سولر پاور پلانٹ کی بندش سے زیادہ پریشانی اس لئے پیدا نہیں ہوئی کہ ملک بھر میں سردیوں میں بجلی کی کھپت کم ہوجاتی ہے۔
لیکن ایک اقدام نے کام خراب کردیا
پاور ڈویژن کے حکام نے صحافیوں کو بتایا کہ ملک میں ”لو کنزمپشن“ (کم استعمال کے اوقات) میں بجلی گھر رات کو بند کردیئے جاتے ہیں، اور اس بار بھی ایسا ہی کی گیا تھا۔
پیر کی صبح تکنیکی ماہرین دوبارہ سسٹم کو بوٹ (دوبارہ شروع) نہیں کر سکے اور اس نے ملک بھر میں ہونے والی وسیع تر خرابی کو جنم دیا۔
وزیر توانائی خرم دستگیر نے بھی تصدیق کی کہ رات کے وقت پلانٹس بند کرنے کا رواج موجود ہے۔
انہوں نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ”کیونکہ سردیوں میں بجلی کی طلب کم ہوتی ہے اس لئے زیادہ تر سسٹم رات کو بند ہو جاتے ہیں اور اگلی صبح ایک ایک کر کے کھول دیے جاتے ہیں۔“
انہوں نے بتایا کہ ”بجلی کی پیداوار کے وقت ہر میگا واٹ پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کا بجلی کے نرخوں پر کیا اثر پڑے گا اور سردیوں میں بجلی کی طلب کم ہونے کی وجہ سے سسٹم زیادہ تر رات کو بند ہو جاتا ہے اور صبح ایک ایک کرکے دوبارہ شروع کیا جاتا ہے۔“
خرم دستگیر اور ان کی وزارت کا کہنا تھا کہ بجلی کا بریک ڈاؤن پیر کی صبح 7 بج کر 34 منٹ پر نیشنل گرڈ کے سسٹم فریکوئنسی میں کمی کے بعد ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی پیداوار 7 ہزار میگاواٹ سے کم رہی اور شارٹ فال 6 ہزار میگاواٹ ریکارڈ کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پن بجلی کی پیداوار میں 90 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اکنامک سروے آف پاکستان 2021-22 کے مطابق، جولائی تا اپریل 2021-22 میں پاکستان کی بجلی کی پیداواری صلاحیت 11.5 فیصد اضافے کے بعد 41,557 میگاواٹ تک پہنچ گئی تھی۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
برسوں سے، پاکستان اپنے توانائی کے شعبے کو فروغ دینے اور بجلی کے بلیک آؤٹ کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس سے ملک گزشتہ ایک دہائی سے دوچار ہے۔
اص وقت کی حکومت نے 2013 میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنے کا انتظام کیا تھا۔ لیکن، یوکرین جنگ کے دوران ایندھن کے زیادہ اخراجات، درآمدی توانائی کی مصنوعات پر انحصار، گیس کے ذخائر میں کمی، بجلی کے شعبے میں قرض، اور پرانی ترسیل اور تقسیم کے نظام کی وجہ سے ملک اب بھی جدوجہد کر رہا ہے۔
انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن نے پاکستان کے بارے میں جاری اپنے جائزے میں کہا کہ ”کمزور گورننس، غیر مربوط توانائی کی پالیسی سازی اور طویل مدتی توانائی کی منصوبہ بندی کی کمی نے بھی پاکستان کی توانائی کے مسائل میں اضافہ کیا ہے۔“
پاکستان اپنا خام تیل (توانائی کی درآمدات) کا بڑا حصہ خلیج سے حاصل کرتا ہے اور اب یوکرین جنگ کے بعد روس پر پابندیوں کے تناظر میں سستے آپشنز کی تلاش میں ہے۔
دونوں ممالک نے مارچ کے آخر تک خام تیل کی فراہمی کے لیے تمام الجھنوں (نقل و حمل، انشورنس، ادائیگی اور رولنگ) کو حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
کریملن توانائی کے حصول کا واحد سستا راستہ نہیں ہے، پاکستان بہت بڑے درآمدی بلوں کا سامنا بھی کر رہا ہے۔ ملک آذربائیجان، ترکمانستان اور ایران کے ساتھ مل کر توانائی کے بحران سے نکلنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
پاکستان کے توانائی کے ذرائع میں حصہ داری کے اعداد و شمار درج ذیل ہیں۔
Share | Dec-22 |
---|---|
Nuclear | 27.1% |
Hydel | 20.4% |
Coal | 18.1% |
Gas | 15.1% |
RLNG | 13.7% |
Wind | 2.5% |
Baggasse | 1.2% |
Solar | 0.8% |
RFO | 0.5% |
HSD | 0.0% |
Others | 0.5% |
Total | 100% |
ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے بریک ڈاؤن نے ٹیکسٹائل صنعت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کا کہنا ہے کہ ایک دن میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو ستر ملین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔ جلد بجلی بحال نہ ہوئی تو ٹیکسٹائل سیکٹر کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہوگا۔
نیشنل گرڈ میں خرابی کے باعث بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے باعث کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے، نیشنل پاور کنسٹرکشن کمپنی (این پی سی سی) نے وزیر توانائی خرم دستگیر کو رات دس بجے تک بجلی بحالی کی ڈیڈلائن دے دی۔
وزارت توانائی کے مطابق آج صبح 7:34 پر نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکوئنسی کم ہوئی، جس سے بجلی کے نظام میں وسیع بریک ڈاؤن ہوا، تاہم سسٹم کی بحالی پر کام تیزی سےجاری ہے۔ وارسک سے گرڈ سٹیشنوں کی بحالی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ترجمان وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ پچھلے ایک گھنٹے میں اسلام آباد سپلائی کمپنی اور پشاور سپلائی کمپنی کے محدود تعداد میں گرڈ بحال کر دئے گئے ہیں۔
خرابی این ٹی ڈی سی کی گدو سے بلوچستان جانے والی لائن میں پیدا ہوئی۔ بریک ڈاؤن سے پورے ملک میں بجلی کی سپلائی معطل ہوئی ہے۔ لیسکو میں بھی تمام گرڈ اسٹیشن بند ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرانسمیشن لائن اور پاور پلانٹ کے درمیان رابطہ منقطع ہونے سے بجلی کی فریکوئینسی کم ہوئی جس کے باعث کیسکیڈنگ ہوئی اور ایک کے بعد ایک پاور پلانٹ ٹرپ ہوگئے۔
بجلی معطلی کی دیگر وجوہات اور مسائل کا تعین کیا جارہا ہے۔ پاور پلانٹس بند ہونے سے صوبہ سندھ کے اضلاع ، جنوبی پنجاب ، سیبٹرل پنجاب ، لیسکو کے زیادہ تر علاقے اور آئیسکو ریجن کے زیادہ تر علاقوں میں بجلی بند ہے۔
بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے کے الیکٹرک کو ملنے والی بجلی بھی بند ہوگئی جس سے ائیرپورٹ پر کام کرنے والے نظام میں بھی خلل پڑا۔
کراچی کے جناح ٹرمینل ذرائع کا کہنا ہے کہ ائیرپورٹ کے اہم مقامات پر جینریٹر چلا کر بجلی کی فراہمی شروع کردی گئی ہے۔
ترجمان آئیسکو کے مطابق بریک ڈاؤن کے باعث 117 گرڈ اسٹیشن کو بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی، مرکزی کنٹرول روم سے سسٹم بحالی کی براہ راست نگرانی جاری ہے، سسٹم کو نقصان سے بچانے کے لیے فیڈرز پر بجلی مرحلہ وار بحال کی جا رہی ہے،سسٹم کی مکمل بحالی میں وقت لگے گا۔
قبل ازیں بریک ڈاؤن پر وزیر توانائی خرم دستگیر نیشنل پاور کنٹرول سینیٹر پہنچے۔ این پی سی سی کے کنٹرول روم سے ملک گیر بجلی بریک ڈاؤن بحالی کی نگرانی کی۔
این پی سی سی نے بریفنگ دی کہ نارتھ ساؤتھ کنکشن الگ کرکے بجلی بحالی کی کوشش کر رہے ہیں، این پی سی سی میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، تمام افسران کنٹرول روم میں موجود ہیں۔
آئیسکو ریجن میں متاثرہ فیڈرز پر بجلی بحالی کا کام شروع کردیا گیا، مختلف گرڈ اسٹیشنز سے منسلک 50 سے زائد فیڈرز پر بجلی بحال کردی گئی۔
ترجمان آئیسکو کے مطابق سسٹم کو اوورلوڈنگ سے محفوظ رکھنے کے لیے فیڈرز کو مرحلہ وار بحال کیا جارہا ہے، صارفین سے درخواست ہے کہ بجلی بحال ہونے کی صورت میں بجلی کا استعمال احتیاط سے کریں۔
بجلی کے بریک ڈاؤن میں لوڈ متوازن کرنے کے لیے منگلا کے ذریعے سسٹم بحال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ارسا نے منگلا سے پانی کے اخراج کی اجازت دے دی۔
ملک میں بجلی کا بریک ڈاؤن بجلی کی پیداوارانتہائی کم ہونے کے باعث ہوا جس کا نیشنل الیکٹرک پاورریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سخت نوٹس لیے لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں بریک ڈاؤن بجلی کی پیداوار انتہائی کم ہونے کے باعث ہوا کیونکہ آج صبح بجلی کی پیداوار 7 ہزار میگاواٹ سے بھی کم تھی اور بجلی کا شارٹ فال 6 ہزارمیگاواٹ تک تھا۔
ذرائع کے مطابق پن بجلی کی پیداوار میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی اور 12 سے زائد پاور پلانٹس فنی خرابیوں کے باعث بند ہیں جبکہ گڈو، جام شورو، مظفر گڑھ کے پاور پلانٹس بند پڑے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ 969 میگاواٹ نیلم جہلم منصوبہ 8 ماہ سے فنی خرابی کے باعث بند ہے اور نندی پور، حویلی بہادر شاہ، بھکی پاور پلانٹس 30 فیصد بجلی پیدا کررہے ہیں۔
مزید بتایا کہ مذکورہ پاور پلانٹس کو ایندھن کی کمی کا سامنا ہے قائد اعظم سولر پلانٹ سے بجلی کی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاورریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ملک میں ہونے والے بلیک آؤٹ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی سے رپورٹ طلب کر لی ہے، کہا کہ2021 اور 2022 میں بلیک آؤٹ اور ٹاورگرنے پرجرمانے کرچکے ہیں۔
ملک کے مختلف شہروں میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے باعث بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔
ترجمان آئیسکوکے مطابق آئیسکو کے117 گرڈ اسٹیشنزکو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔ ریجن کنٹرول سینٹرکی جانب سے ابھی تک کوئی وجہ نہیں بتائی گئی لیکن آئیسکو انتظامیہ متعلقہ حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملتان ریجن میں بجلی کا سسٹم ٹرپ ہوگیا۔
دوسرے شہروں کی طرح لاہور میں بھی بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا جس کے بعد شہر بھر میں بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے اورنج لائن ٹرین بھی بند ہوگئی ہے۔
کراچی میں بجلی کے بڑا بریک ڈاؤن کے باعث بہادرآباد، گلشن اقبال ، گلستان جوہر گرومندر سمیت متعدد علاقے بجلی کی فراہمی سے محروم ہوگئے۔
کراچی کے 90 فیصدعلاقوں میں بجلی کی سپلائی بند ہوئی ہے جبکہ این ٹی ڈی سی اوربجلی کی تقسیم کارکمپنیوں نے بحالی کاکام شروع کردیا ہے ۔
ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں سے بجلی بند ہونے کی اطلاعات ہیں اور اس مسئلے کی تحقیقات کر رہے ہیں، گڈو کی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کرگئی ہے۔
پشاورخیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں بھی بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث بجلی کی فراہمی بند ہوگئی ہے جبکہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ بجلی کا بریک ڈاؤن صبح 7:34 پر ہوا ہے، نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکوئنسی کم ہوئی اور بریک ڈاؤن ہوا جبکہ سسٹم کی بحالی پر کام تیزی سے جاری ہے۔
وزارت توانائی نے مزید کہا کہ وارسک سے گرڈ اسٹیشنوں کی بحالی کا آغازکردیا گیا اسلام آباد اور پشاورکے محدود تعداد میں گرڈ بحال کردیئے گئے۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز(پی آئی اے) ہیڈ آفس کو بھی کے الیکٹرک کی بجلی فراہمی معطل کردی گئی ہے، پی آئی اے کے اصفہانی ہینگر، فلائٹ کچن، انجینیرنگ سمیت دیگر شعبوں میں بھی بجلی فراہم بند ہوگئی۔
ذرائع جناح ٹرمینل کے مطابق سی اے اے ہیڈ کوارٹرز سمیت ایئرپورٹ کی انسٹالیشنز کو بھی کے الیکٹرک سے بجلی معطل ہوگئی جبکہ ایئرپورٹ پر اہم مقامات پر جنریٹر چلا کر بجلی فراہمی شروع کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق گڈو سے کوئٹہ جانیوالے ٹرانسمیشن لائن میں فنی خرابی کے باعث بریک ڈاؤن ہوا ہے جبکہ فنی خرابی کی وجہ سے فریکوئنسی کم ہوگئی۔
بجلی کی فریکوئنسی متعلقہ سطح سے کم ہونے پرکیسکیڈنگ ہوئی، جس کے باعث پاور پلانٹ ٹرپ کر جاتے ہیں بریک ڈاؤن سے سندھ ،پنجاب ، اورآئیسکو ریجن متاثر ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی مکمل بحالی میں وقت لگ سکتا ہے۔