قرآن پاک کی بے حرمتی پر سویڈش وزیراعظم کا اظہار افسوس
سویڈن کے وزیر اعظم نے سٹاک ہوم میں قرآن پاک نذر آتش کئے جانے کے واقعے کی انتہائی مذمت کی ہے۔
انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان راسموس پالوڈن نے ہفتے کے روز سویڈن کے دارالحکومت میں ترک سفارت خانے کے سامنے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کریم کی ایک کاپی کو ںذر آتش کیا تھا۔
سویڈش پولیس کی طرف سے پالوڈن کو احتجاج کرنے کی اجازت دینے پر ناراض انقرہ نے سویڈن کے وزیر دفاع کا دورہ منسوخ کر دیا اور سٹاک ہوم کے سفیر کو طلب کیا۔
ہفتہ کو دیر گئے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے ٹوئٹر پ جاری پیغام میں کہا کہ ”اظہار رائے کی آزادی جمہوریت کا بنیادی حصہ ہے۔ لیکن جو قانونی ہے وہ ضروری نہیں کہ مناسب ہو۔ کتابوں کو جلانا جو بہت سے لوگوں کے لیے مقدس ہیں، ایک انتہائی توہین آمیز فعل ہے۔“
انہوں نے لکھا، ”میں ان تمام مسلمانوں کے لیے اپنی ہمدردی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں جو آج اسٹاک ہوم میں ہونے والے واقعے سے ناراض ہیں۔“
پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان قرآن پاک کو نذر آتش کئے جانے پر غصے کا شکار ہیں اور ممالک کی جانب سے مذمت کی جارہی ہے۔
مراکش حکومت کا کہنا تھا کہ وہ ”حیران“ ہیں حکام نے ”سویڈش افواج کے سامنے“ یہ سب ہونے کی اجازت دی۔
پاکستان سمیت خلیج تعاون کونسل اور اسلامی تعاون تنظیم کی طرح انڈونیشیا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی اس کی مذمت کی۔
جکارتہ نے جاری بیان میں کہا کہ، ”مقدس کتاب کے خلاف توہین آمیز عمل نے مذہبی رواداری کو مجروح اور داغدار کیا ہے۔“
حکام نے مزید کہا کہ ”اظہار رائے کی آزادی کو ذمہ دارانہ طریقے سے استعمال کیا جانا چاہیے۔“
ہفتے کے روز دیر گئے درجنوں مظاہرین استنبول میں سویڈش قونصل خانے کے سامنے جمع ہوئے، جہاں انہوں نے سویڈش کا جھنڈا نذر آتش کیا اور ترکی سے سٹاک ہوم کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا۔
پہلے ہی نسل پرستانہ بدسلوکی کے الزام میں سزا یافتہ سویڈش-ڈینش کارکن پالوڈن نے گزشتہ سال بھی سویڈن میں اس وقت فسادات کو ہوا دی تھی جب انہوں نے قرآن پاک کے نسخوں کو سرعام جلایا تھا۔
Comments are closed on this story.