Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

اگر پارلیمنٹ نیب کوہی ختم کردے تو کیا اسے چیلنج کیا جاسکتا ہے؟ سپریم کورٹ

کیا عدالت یہ کہہ کرنیب کو بحال کرسکتی ہے کہ احتساب ختم ہوگیا؟ عدالت
شائع 19 جنوری 2023 03:50pm
سپریم کورٹ آف پاکستان
سپریم کورٹ آف پاکستان

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ ؟ اگر پارلیمنٹ نیب کو ہی ختم کردے تو کیا اسے چیلنج کیاجا سکتا ہے؟ کیا عدالت یہ کہہ کر نیب کو بحال کرسکتی ہے کہ احتساب ختم ہوگیا؟۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پرسماعت کی۔

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمان کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں کہ اسے قانون سازی کا اختیارہے، کالعدم کرنے پرعدالت کو بتانا ہوگا نیب ترامیم جیسی قانون سازی کیوں نہیں ہوسکتی، صرف وہی قانون کالعدم ہوسکتا ہے جو بنانے پرآئینی ممانعت ہو، عدلیہ کے اختیارات کم کرنے کے لئے کی گئی قانون سازی کالعدم ہوسکتی ہے۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا پھانسی کی سزا ختم کرنا آئینی عمل ہوگا؟ اگرپارلیمنٹ نیب کوہی ختم کردے توکیااسے چیلنج کیاجا سکتا ہے؟کیاعدالت یہ کہہ کرنیب کوبحال کرسکتی ہے کہ احتساب ختم ہوگیا؟۔

مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ پارلیمان کوقانون سازی کے ساتھ قانون واپس لینے کا بھی اختیارہے۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا تعزیرات پاکستان ختم ہونے سے بنیادی حقوق متاثرنہیں ہوں گے؟ نیب پبلک پراپرٹی کے مقدمات بناتا ہےجوعوام کی ملکیت ہوتی ہے۔

مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ برطانیہ میں سزائے موت کسی جرم میں نہیں دی جاتی، سزائے موت کے خاتمے کے قانون کا اطلاق زیرالتواء مقدمات پر بھی ہوا تھا، برطانیہ ان ممالک کیساتھ ملزمان حوالگی کا معاہدہ نہیں کرتا جہاں سزائے موت دی جاتی ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ شرعی قانون میں سزائے موت موجود ہے، کیا شرعی اصولوں کے خلاف قانون سازی کی جا سکتی ہے؟درخواست گزارکے مطابق احتساب اسلام اورآئین کا بنیادی جزوہے۔

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ اسلام میں دیت اور قصاص کا تصور بھی موجود ہے ،ورثاء دیت کے عوظ جرم معاف کرسکتے ہیں۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت قوانین کا جائزہ آئین اوربنیادی حقوق کے تناظرمیں ہی لے سکتی ہے، کیا عدالت کچھ اورنہ ملنے پر شرعی تناظرمیں قوانین کا جائزہ لے سکتی ہے؟ ۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ شریعت کے تحت قوانین کا جائزہ صرف شرعی عدالت لے سکتی ہے، نیب ترامیم کا جائزہ اسلامی اصولوں کے تناظر میں نہیں لیا جا سکتا، اجماع اور اجتہاد کے اصول ریاستی ادارہ پارلیمان استعمال کر رہا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قرآن میں امانت اور خیانت کے اصول واضح ہیں، خائن کے لئے قرآن کریم میں سخت الفاظ استعمال ہوئے ہیں، عدالت میں بحث جرم کی حیثیت تبدیل کرنے کی ہے، سزا کچھ بھی ہوجرم توجرم ہی رہتا ہے۔

وفاقی حکومت نے وکیل نے کہا کہ احتساب کے تمام قوانین کا اطلاق ہمیشہ ماضی سے ہوا ہے، نیب ترامیم کا ماضی سے اطلاق ہونا کوئی اچمبے کی بات نہیں۔

بعدازاں عدالت عظمیٰ نے نیب ترامیم سے متعلق کیس کی مزید سماعت 7 فروری تک ملتوی کردی ۔

pti

Supreme Court

اسلام آباد

imran khan

justice umer ata bandiyal

Justice Ijaz ul Ahsan

justice mansoor ali shah

NAB Amendments