الیکشن کمیشن کی مسلم لیگ (ن) کو 14 مارچ تک پارٹی الیکشن کرانے کی مہلت
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ (ن)کو 14 مارچ تک پارٹی الیکشن کرانے کی مہلت دے دی، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ن لیگ کو یہ بھی نہیں پتہ کہ پارٹی انتخابات کب ہوں گے، اگر پارٹی صدر وزیراعظم ہے تو کسی اور کو صدر بنا لیتے، کم از کم مذاق والے پارٹی الیکشن ہی کروالیں۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5رکنی کمیشن نے مسلم لیگ ن کے انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے کے کیس کی سماعت کی۔
وکیل مسلم لیگ (ن)نے بتایا کہ انٹراپارٹی انتخابات کرانا چاہتے ہیں لیکن حالات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئے، مارچ 2022 سے شہباز شریف اور ان کی جماعت سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف تھے،شہباز شریف کے وزیراعظم بننے سے پارٹی انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے، جبکہ سیکرٹری جنرل احسن اقبال 14 جنوری کو جنیوا سے آئیں گے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر پارٹی صدر وزیراعظم ہے تو کسی اور کو صدر بنا لیتے، ن لیگ کو یہ بھی نہیں پتہ کہ پارٹی انتخابات کب ہوں گے۔
وکیل (ن) لیگ نے 31 جنوری تک پارٹی انتخابات کرانے کی یقین دہانی کرائی تو ممبر پنجاب نے کہا کہ یکم فروری تک پارٹی الیکشن نہ ہوئے تو انتخابی نشان واپس لے لیں گے۔
سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ کئی سیاسی جماعتوں کو ایک سال تک بھی مہلت دے چکے ہیں، ٹھوس وجہ ہو تو مہلت دی جا سکتی ہے، شہباز شریف مصروف آدمی ہیں تو کسی اور کو ذمہ داری دے دیں، چند سیاسی جماعتوں کے علاوہ سب کے پارٹی الیکشن مذاق ہی ہوتے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن کم از کم مذاق والے پارٹی الیکشن ہی کروا لے۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کو 14 مارچ تک پارٹی الیکشن کرانے کی مہلت دے دی۔
Comments are closed on this story.