سینیٹر اعظم سواتی کو رِہا کردیا گیا
متنازع ٹوئٹس کے کیس میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کو رہا کردیا گیا۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے دو لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض سینیٹر اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
رہائی کے موقع پر کارکنان کی بڑی تعداد نے پھول نچھار کرکے اعظم سواتی کا استقبال کیا۔
اس موقع پر شہزاد وسیم، شبلی فراز، سیف اللہ اور دیگر رہنما بھی موجود رہے۔
پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف متنازع ٹوئیٹس کے مقدمے میں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔
عدالت عالیہ میں سماعت کے دوران اعظم سواتی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق پر اظہار عدم اعتماد سے متعلق اپنا خط واپس لیا۔
سماعت کا آغاز ہوا تو اعظم سواتی کے وکیل ڈاکٹر بابر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے کہا کہ اسپیشل پراسیکوٹرآج نہیں آئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسپشل پراسیکوٹرکی ضرورت نہیں ایف آئی اے کا کیس ہے، ایف آئی اے اس کیس میں دلائل دے۔
اعظم سواتی کے بیٹے عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ والد نے جیل سے خط لکھا ہے کہ کیس کسی اور بنچ کو بھیج دیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس قسم کے خطوط عدالت عمومی طور پر نہیں دیکھتی، اس معاملے کو ہمیشہ کیلئے حل کرنے کی خاطر لارجر بنچ تشکیل دیا ہے۔
اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے استدعا کی کہ عدالت آج کے لیے ہی سن لے۔ تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سینئر ججز ابھی چھٹی پر ہیں ، آئندہ ہفتے کیلئے لارجر بنچ تشکیل دیں گے۔
بابر اعوان نے کہا کہ مجھے ہدایت دی گئی ہے کہ چیف جسٹس پر عدم اعتماد کا خط واپس لے لیں۔ اعظم سواتی کے ایما پر ان کے وکیل نے خط واپس لے لیا۔
اس کے بعد ڈاکٹربابراعوان نے دلائل کا آغازکردیا۔
انہوں نے کہاکہ سندھ اوربلوچستان ہائیکورٹس نے اعظم سواتی کے خلاف مقدمے ختم کردئیے، کبھی ایسی ایف آئی آر نہیں دیکھی جس میں ٹائم اوروقوعہ کی جگہ نہ لکھی ہو۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں ایس او پیز کو فالونہیں کیا گیا ؟
بابر اعوان نے کہا کہ انہوں نےبتانا ہے میرے خلاف کیا چارجزہیں، اس کیس میں ڈیو پراسس ہی نہیں ہے توفئیرٹرائل کہاں سے ہوگا۔
ڈاکٹربابراعوان نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہاکہ معاملے کی انکوائری نہیں کی گئی اوراعظم سواتی کوگرفتارکر لیا گیا، اس معاملے میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے،اعظم سواتی پرکل 52 ایف آئی آردرج کی گئی ہیں۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جو دوپہر کو جاری کردیا گیا۔ عدالت نے دو لاکھ کے مچلکوں پر اعظم سواتی کی ضمانت منظور کرلی۔
Comments are closed on this story.