Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی کی جانب سے اسلام آباد لوکل گورنمنٹ الیکشن ترمیمی بل کی عدم منظوری پرحکومت نے نئی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔
ہائیکورٹ کے فیصلے سے قبل حکومت ترمیمی بل کو منظور کرانے کے لئے متحرک ہوگئی جبکہ قانونی مشاروت مکمل کرکے حکومت نے معاملہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت کی جانب سے اگلے ہفتے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے تصدیق کر دی ہے۔
وزیرداخلہ نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگلے ہفتے قومی اسمبلی و سینیٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے گا اور اجلاس سے منظور کروا کر بل دوبارہ صدرکو بھیج دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر دستخط کریں یا نہ کریں 10 دن بعد یہ قانون بن جائے گا اور صدر زیادہ سے زیادہ 10 دن تک اس میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ صدر نے یہ بل واپس کرکے ثابت کیا ہے کہ ان کا ابھی کچھ نہیں بگڑا، عدالتیں ایکٹ آف پارلیمنٹ کے خلاف نہیں جاسکتیں اور ایکٹ آف پارلیمنٹ ہوچکا ہے، اب اس قانون کے مطابق ہی الیکشن ہوگا۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ عدالتیں اپنی ذمہ داری پوری کریں گی، اگلے منگل یا بدھ کو مشترکہ اجلاس بلایا جائے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے اپیلیں قابل سماعت قرار دے دیں۔
پیر کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سنگل رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو کچھ دیر بعد سنایا گیا۔
اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت میں وفاقی حکومت کی جانب سے قانونی ٹیم، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی پیش ہوئے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ حکومت آخری وقت میں بل لائی حکومت یہ سب پہلے بھی کرسکتی تھی، ہر ایک نے اپنا کام قانون کے دائرے میں رہ کرکرنا ہے، ہم غور کر رہے ہیں آئینی باڈیز کو ہدایات دے سکتے ہیں یا نہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے ایک فیصلہ کیا اُسے کالعدم قراردیا گیا، عدالت نے فیصلے کو میرٹ پر دیکھنا ہے۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے27 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات مؤخر کیے، اٹھائیس دسمبر کو یونین کونسل سے متعلق فیصلہ دیا گیا۔
وکیل الیکشن کمیشن نے پارلیمنٹ سے یونین کونسلز بڑھانے کا بل پاس ہونے کا بتایا تو چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ بل تو ابھی تک ایکٹ بنا ہی نہیں ہے، سوال یہ ہے کہ ایک بل کی بنیاد پر تو الیکشن ملتوی نہیں ہوسکتا، کیا 27 دسمبر کو صدر نے بل پر دستخط کردیے تھے؟
وکیل الیکشن کمیشن نے انکار میں جواب دیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے 19 دسمبر کا نوٹیفیکیشن چیلنج نہ ہونے کا مؤقف اپنایا تو جسٹس عامر فاروق بولے نوٹیفیکیشن چیلنج ہوا ہے، پٹیشن عدالت کے سامنے ہے مدعہ پر دلائل نہیں دے رہے، الیکشن کمیشن اور وفاق کیس کیلئے تیار نہیں ہیں، بے بنیاد قسم کی باتیں کر رہے ہیں۔
جسٹس عامرفاروق نے مزید ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو ہائیکورٹ ہدایات جاری نہیں کرسکتی، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں یہ اصول طے ہوا تھا۔
چیف جسٹس نے سوال کیاکہ الیکشن اچانک ملتوی ہو جائیں تو قانون کیا کہتا ہے؟ اگر انتخابات نئی حلقہ بندیاں کے مطابق ہوں تو کتنا وقت درکار ہوگا؟
ڈی جی لاء نے بتایا کہ نئی حلقہ بندیوں کیلئے 120 دن درکار ہوںگے۔
جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیوں نہیں چیلنج ہوا؟ استدعا میں اس نوٹی فکیشن کا واضح لکھا ہوا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آج کے موجودہ قانون میں تو اب الیکشن کمیشن نے نیا شیڈول ہی دینا ہے نا؟ کیا الیکشن کمیشن 101 یونین کونسلز پر انتخابات کیلئے تیار ہے؟
جواب میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ اگر الیکشن 101 یوسیز میں ہوتا ہے تو پھر ہمیں صرف نیا شیڈول دینا ہے۔
سماعت کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرکے نو جنوری کو جواب طلب کر لیا۔
صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2022 کو بغیر دستخط کے واپس کر دیا ہے۔
صدرمملکت نے بل کو یہ کہہ کر واپس کیا کہ وفاقی حکومت کےعُجلت میں اٹھائے گئے اقدامات کے نتیجے میں انتخابی عمل میں دو بار تاخیر ہوئی، جو جمہوریت کے لیے مثبت نہیں ہے۔
ڈاکٹرعارف علوی نے کا کہنا تھا کہ 50 یونین کونسلوں کی حد بندی مکمل ہونے کے بعدالیکشن کمیشن نے31 جولائی 2022 کو انتخابات کا فیصلہ کیا، پولنگ کی تاریخ کے اعلان کے باوجود وفاقی حکومت نے یونین کونسلوں کی تعداد بڑھا کر101 کر دی، جس کے نتیجے میں انتخابات التوا کا شکار ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پھر31 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے 101 یونین کونسلوں پر انتخابات کا فیصلہ کیا مگر موجودہ بل کا سیکشن 2 آئی سی ٹی میں 125 یونین کونسلوں کا ذکر کرتا ہے، اس لیے 31 دسمبر کو ہونے والے انتخابات دوبارہ ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
صدرمملکت نے کہا کہ موجودہ بل کے سیکشن 3 کے مطابق انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے بعد میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کا طریقہ تبدیل کردیا گیا ہے۔
گزشتہ روز ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق11 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔
تفصیلی فیصلہ جسٹس ارباب محمد طاہر نے جاری کیا، جس کے مطابق الیکشن کمیشن کو شیڈول کے مطابق 31 دسمبر کو الیکشن کرانے کا حکم ہ ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے صدرمملکت کی طرف سے بل پر دستخط نہ کرنے کو بنیاد بنایا۔ فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بل صدر کو بھیج دیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئئی) نے بلدیاتی الیکشن نہ کرانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔
پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کی جانب سے دائر کی گئی توہین عدالت کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی الیکشن کرانے سے متعلق گزشتہ روز کے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا، الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باجود دارالحکومت میں آج بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ نہیں ہوسکی تھی۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں آج بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔
وفاقی حکومت نے اسلام آباد بلدیاتی انتخابات کے لیے فوری سیکیورٹی کے انتظامات سے معذرت کی تھی، جبکہ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بھی 31 دسمبر کو الیکشن کا انعقاد ناممکن قرار دیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ آج اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر عمل نہ کر کے الیکشن کمیشن نے پھر ثابت کیا ہے کہ یہ امپورٹڈ حکومت اور اس کے سرپرستوں کی بی ٹیم ہے۔
اپنے ٹوئٹر بیان میں عمران خان نے کہا کہ عوام سے خوفزدہ پی ڈی ایم ہر انتخابی میدان سے بھاگ رہی ہے۔ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے اور پی ٹی آئی پوری دلجمعی سےاس پر قائم ہے۔
اس سے قبل، مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں انٹراکورٹ اپیل دائر کردی ہے، حکومت کو یونین کونسلز میں اضافے کا اختیار حاصل ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد میں ایک ہزار پولنگ اسٹیشن پر تقریباً25 ہزار افراد کو تعینات کرنا تھا۔ ایک رات میں اتنے لوگوں کی تعیناتی ممکن نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے اسلام آباد بلدیاتی انتخابات آج کرانے کا حکم دیا تھا، عدالت کا احترام کرتے ہیں، ایک رات میں انتظامات ممکن نہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں انٹراکورٹ اپیل دائر کردی ہے، حکومت کو یونین کونسلز میں اضافے کا اختیار حاصل ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد میں ایک ہزار پولنگ اسٹیشن پر تقریباً25 ہزار افراد کو تعینات کرنا تھا۔ ایک رات میں اتنے لوگوں کی تعیناتی ممکن نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے اسلام آباد بلدیاتی انتخابات آج کرانے کا حکم دیا تھا، عدالت کا احترام کرتے ہیں، ایک رات میں انتظامات ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں گزشتہ بلدیاتی انتخابات بھی ہمارے دور میں ہوئے تھے، عمران خان نے اپنے دور میں بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے۔ پی ٹی آئی رونا دھونا بند کرے اور میدان میں مقابلہ کرے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن نے انٹرا کورٹ اپیل دائرکردی۔ جس پر رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگائے تاہم دوپہر کے قریب اعتراضات دور کر دیئے گئے۔
اعتراضات دور ہونے کے بعد الیکشن کمیشن اوروفاقی حکومت کی اپیلوں کوڈائری نمبرزلگ گئے اور اپیلوں کی فائلیں مارکنگ کیلئے رجسٹرارآفس بھیج دی گئیں۔ ْ وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن نے اپیلوں پر آج (ہفتہ کو ) ہی سماعت کی استدعا کی ہے۔
وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل کی کاپی ”آج نیوز“ کو موصول ہوگئی جس کے مطابق درخواست میں الیکشن کمیشن ،چیف کمشنراورایم سی آئی کوفریق بنایا گیا۔ درخواست میں پی ٹی آئی رہنماعلی نوازاعوان کو بھی فریق بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سنگل بینچ کا فیصلہ نہ توقانون اورنہ ہی حقائق پرپورااترتاہے، بینچ نےشام5بجےحکم دیا کہ اگلے روزانتخابات کروائےجائیں، وقت کی کمی کےباعث فیصلےپرعملدرآمدناممکن تھا، حقائق اورقانونی پہلوکومدنظرنہ رکھتے ہوئےفیصلہ سنایا۔
درخواست میں کہا گیا کہ فیصلے میں الیکشن کمیشن کی آئینی حیثیت کوملحوظ خاطرنہ رکھا، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے ایگزیکٹیو ادارہ نہیں۔
وفاق حکومت نے انٹراکورٹ اپیل میں سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قراردینےکی استدعا کی ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
عدالت کی جانب سے11 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس ارباب محمد طاہر نے جاری کیا، جس کے مطابق الیکشن کمیشن کو شیڈول کے مطابق 31 دسمبر کو الیکشن کرانے کا حکم ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے صدر مملکت کی طرف سے بل پر دستخط نہ کرنے کو بنیاد بنایا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بل صدر کو بھیج دیا گیا ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود الیکشن کمیشن کا عملہ غائب ہے، موجودہ حکمرانوں نے قانون کو مذاق بنا دیا ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جمہوریت کا راگ الاپنے والے سب سے بڑے آمر ثابت ہوئے ہیں۔ قانون اور انصاف کے نظام کو امپورٹڈ حکومت نے برباد کر دیا، عدالتی حکم کی یوں خلاف ورزی پر عوام کا عدالتی نظام سے اعتبار اٹھ جائے گا۔
مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت نے اپنی کرپشن کا پیسہ بچانے کیلئے قوانین بدل دیئے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں کرتوت بدلنے کی بجائے قانون بدلے جاتے ہیں۔
ترجمان پنجاب حکومت نے کہا کہ شہباز شریف نے پیٹ زرداری کا پھاڑنا تھا لیکن ہتھے عوام چڑھ گئے۔ امپورٹڈ حکومت میں کرپشن پر سزا دینے کی بجائے وزارتیں دی جاتی ہیں۔
اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے شہرکے مختلف یونین کونسلزمیں کہیں بھی عملہ یا سامان نہیں پہنچ سکا، سیدپور گاؤن یونین کونسل 1میں ووٹرز بھی پولنگ کیلئے پہنچ گئے۔
جبکہ پولنگ اسٹیشن کے گیٹ بند ہیں، ووٹرز قطاروں میں لگ کر انتظار کرنے لگے، تحریک انصاف کے پولنگ ایجنٹس پولنگ اسٹیشنز پر پہنچ گئے۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولنگ کروانے کا حکم دیا تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ مٰں بلدیاتی انتخابات کرانے کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن نے انٹرا کورٹ اپیل دائرکردی، درخواست میں رہنما جماعت اسلامی میاں اسلم اورعلی نواز اعوان کوفریق بنایا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
عدالت کی جانب سے11 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس ارباب محمد طاہر نے جاری کیا، جس کے مطابق الیکشن کمیشن کو شیڈول کے مطابق 31 دسمبر کو الیکشن کرانے کا حکم ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے صدر مملکت کی طرف سے بل پر دستخط نہ کرنے کو بنیاد بنایا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بل صدر کو بھیج دیا گیا ہے۔
مزید کہا کہ فیڈریشن اور نہ ہی الیکشن کمیشن اپنے ریکارڈ سے ظاہر کرسکے کہ صدر کی طرف سے بل کی منظوری دے دی گئی ہے اورالیکشن کمیشن نے مجوزہ قانون پر انحصار کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن موجود قانون پرعملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن اور حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
اسلام آباد میں تحریک انصاف کی قیادت کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا، پی ٹی آئی کے رہنما علی نواز اعوان نے قانونی ٹیم سے طویل مشاورت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن اور حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تحریک اںصاف کل صبح اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کرے گی، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ تواہین عدالت کے مرتکب ہوئے۔
جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹرمشتاق احمد نے کہا ہے کہ اسلام آبادہائیکورٹ کا فیصلہ جماعت اسلامی اور جمہوریت کی فتح اور وفاقی حکومت کی شکست ہے، فوری انتخابات ممکن نہیں ، عدالت کو ایک ہفتے کی مہلت دینی چاہئے تھی
سینیٹرمشتاق احمد نے آج نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ جماعت اسلامی اور جمہوریت کی فتح ہے،عدالت نے جماعت اسلامی کامؤقف درست تسلیم کیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نےعوام کےحقوق پر ڈاکا ڈالا تھا، حکومت عوام کو اختیارات اورحقوق دینا نہیں چاہتی، یہ وفاقی حکومت کی شکست ہے، فوری طور پر الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ہوگا، عدالت کوایک ہفتے کا وقت دینا چاہیئے تھا۔
سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ وقت ملےتو انتخابی مہم چلائی جاسکے گی، امیدواروں کے لئے انتظامات کرنا ممکن نہیں ہوگا، ہر محاذ پرعوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کریں گے۔
دوسری جانب جماعت اسلامی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے فیصلے کو تاریخی قرار دے دیا اور حکومت اور الیکشن کمیشن سے فیصلے پر عمل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے لئے بل پاس کرکے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا،حکومت نے الیکشن کمیشن پر بلدیاتی انتخابات ملتوی کرانے کے لئے دباؤ ڈالا ،ہم ہائیکورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رانا ثناء اللہ کے بیان کی سختی سے مذمت کرتے ہیں ہم الیکشن کمیشن کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ حکومت کے دباؤ میں نہ آئے اور کل الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنائے۔
نصراللہ رندھاوانے مزید کہا کہ جماعت اسلامی نے اپنے تمام یونین کونسل میں امیدواروں کو تیار رہنے کا پیغام دے دیا ہے،حکومت الیکشن کو کامیاب بنانے کے لئے تعاون کرے ۔
اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کل 31 دسمبر کو کرانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پرپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین عمران خان کا رد عمل سامنے آگیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اسلام آباد کے عوام کے نام جاری پیغام میں کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے عدالتی حکم پر اسلام آباد کی عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،اس عدالتی فیصلے کے نتیجے میں اسلام آباد کے عوام ووٹ کے ذریعے اپنی مقامی حکومت منتخب کر پائیں گے، ملک کی بدقسمتی ہے کہ ملک پر مسلط کرپٹ ٹولے کے ساتھ الیکشن کمیشن بھی ملا ہوا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ ان چوروں کی حمایت کر کے جمہوریت کے خلاف فیصلے کرتا ہے، اللہ کا کرم ہے کہ معزز عدالتیں ہمیشہ الیکشن کمیشن کے غیر قانونی فیصلوں کو مسترد کر دیتی ہیں، یہ کرپٹ ٹولہ عوام سے خوفزدہ ہے، ہمیشہ انتخابات سے راہِ فرار اختیار کرتا ہے، چوروں کی کوشش صرف اور صرف ملک پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک پر قبضہ مسلط رکھنے کے لئے یہ ہارس ٹریڈنگ اور کرپشن کے پیسے سے ضمیروں کی منڈیاں لگاتے ہیں، اس مافیا کے پاس اب کوئی راستہ نہیں بچا،عوام ان کو بری طرح مسترد کر چکی ہے ،اسلام آباد کے عوام کو خصوصی تاکید کرتا ہوں آپ نے کل بلدیاتی انتخابات میں بھرپور شرکت کرنی ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے انشااللہ اسلام آباد کے عوام کل بلدیاتی انتخابات میں اس کرپٹ ٹولے کو شکست دیں گے۔
اسلام آباد میں کل بلدیاتی انتخابات ہوں گے یا نہیں؟ عدالتی فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائرنہ ہوسکی۔
چیف الیکنشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اپنے آفس سے واپس روانہ ہوگئے، وہ تقریباً 2 گھنٹے اپنے دفتر میں موجود رہے۔
بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر بے یقینی برقرار ہے جبکہ امیدوار اور پولنگ عملہ تذبذب کا شکار ہے۔
حکام کے مطابق الیکشن کمیشن نے پولنگ عملے سے رابطہ نہیں کیا۔
پولنگ عملے کا کہنا ہے کہ صبح ڈیوٹی دینے کے لئے ریٹرننگ آفیسرز (آر اوز) نے آگاہ نہیں کیا، الیکشن کمیشن نے صبح کے لئے کوئی احکامات نہیں دیے، سامان کی ترسیل کا عمل بھی شروع نہ ہوسکا۔
امیدوار کا کہنا ہے کہ سمجھ نہیں آرہا، الیکشن ہوں گے یا نہیں۔
اس سے قبل وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کےاسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔**
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی تصدیق شدہ کاپی حاصل کرنے کے بعد حکومت نے انٹرا کورٹ اپیل کی تیاری شروع کردی ہے جبکہ امکان ہے کہ آج ہی انٹرا کورٹ اپیل دائر کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل اسلام آباد میں انٹرا کورٹ اپیل تیار کررہے ہیں جبکہ انٹرا کورٹ اپیل میں مؤقف اختیار کیا جائے گا کہ کل (31 دسمبر) کو انتخابات کروانا ممکن نہیں ہے اور انٹرا کورٹ اپیل آج ہی مقرر کرنے کی استدعا کی جائے گی۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکام نے اٹارنی جنرل سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے، ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشنر وقاص ملک اور ڈپٹی ڈائریکٹر لا اٹارنی جنرل سے ملاقات کرے گا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کے بعد اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کو کل (31 دسمبر) کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شیڈول کے مطابق بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ عدالت کا حکم سر آنکھوں پر لیکن قابل عمل نہیں ہے، اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لئے 4 سے 5 ماہ درکار ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اتنے کم وقت میں اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانا ممکن نہیں ہے، 1000 پولنگ اسٹیشنز پر اسلام آباد پولیس کو تعینات نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے ساتھ ہمیں رینجرز اور ایف سی کو بھی الیکشن کیلئے بلانا ہے، اتنی جلدی الیکشن کے لئے سیکیورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں ۔
وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ اب تو الیکشن کا نیا شیڈول جاری ہوسکتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے، ایک ہزار پولنگ اسٹینشز کے لئے کم وقت میں انتظامات نہیں ہوسکتے ۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنے طور پر اپیل دائر کرنے کا مجاز ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سرپرائزنگ نہیں تھا، عدالت کافیصلہ سرآنکھوں پرمگرقابل عمل ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 3سے 4ماہ میں ہوسکتے ہیں، قانون کے مطابق دوبارہ حلقہ بندیاں ہونی چاہئیں، حلقہ بندیوں اور ان کی اپیلوں کے لئے کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ اسلام آبادمیں ووٹرزکےاندراج پرکئی اعتراضات ہیں، اسلام آبادکےبلدیاتی الیکشن2سال سےتاخیرکاشکارہیں، الیکشن میں مزید2ماہ تاخیرسےکیاہوجائےگا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کل نہیں کراسکتے، انتحابی عملہ بھی ہفتے کی چھٹیوں کی وجہ سے شہر سے باہر ہے، رات گئے انتخابی سامان کی پولنگ اسٹیشنز تک رسائی بھی ممکن نہیں ہے۔
چند گھنٹوں کے نوٹس پر انتخابات کیسے کرائیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن حکام نے سر جوڑ لیے۔
ڈی جی لاء کی سربراہی میں الیکشن کمیشن میں اہم اجلاس ہوا جس میں لاء ونگ اوردیگر متعلقہ ونگز کے افسران شریک ہوئے جبکہ اجلاس میں ڈسڑکٹ الیکشن کمشنر وقاص ملک بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر بھی غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا اتنے مختصر ترین وقت میں الیکشن کمیشن انتظامات کرنے سے قاصر ہے، انتخابی عملہ بھی ہفتہ اتوار اور تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کی وجہ سے شہر سے باہر ہے، رات گئے انتخابی سامان کی پولنگ اسٹیشنز تک رسائی بھی ممکن نہیں، اسلام آباد بلدیاتی الیکشن کرانے سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل میں جانے کے سوا کوئی حل نہیں۔
ذرائع کے مطابق دوسری جانب وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو آگاہ کردیا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کل ممکن نہیں، اتنے شارٹ نوٹس پر پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی نہیں دے سکتے۔
حکام وزارت داخلہ کے مطابق اسلام آباد میں سیکیورٹی صورتحال پہلے ہی سخت ہے، ایک ہزار پولنگ سٹیشنز کو فوری سیکیورٹی نہیں دے سکتے ۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کل 31 دسمبر کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا جس پر الیکشن کمیشن کی جانب سے ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے شیڈول کے مطابق کل یعنی ہفتہ 31 دسمبر کو اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کرانے کے فیصلے کا تحریک انصاف نے خیرمقدم کیا ہے۔
پی ٹی آئی شاہ محمودقریشی نے ”آج نیوز“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اسلام آبادہائی کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے،الیکشن کمیشن کوقانون کےمطابق حکم پرعمل کرناچاہئے، حکم پرعمل نہ ہواتویہ الیکشن کمیشن کی بدنیتی ہوگی۔
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ الیکشن کمیشن اب مزید لیت ولعل سے کام نہیں لے گا، جتنی رکاوٹ وہ ڈال سکتے تھے انہوں نے ڈالی،انہوں نےنئی یوسی کابہانہ بنایا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ انشااللہ کل اسلام آبادکی عوام بلے پرووٹ لگائےگی۔
انہوں نے کہاکہ اگر وفاقی حکومت کی جانب سے رکاوٹ ڈالی گئی تو عوام احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما علی نواز اعوان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کل ہی عام انتخابات کی پہلی اینٹ رکھ دی جائےگی، پی ٹی آئی کل واضح اکثریت سے کامیاب ہوگی جب کہ آنےوالے سال میں عام انتخابات ہوں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کل یعنی ہفتہ 31 دسمبر کو کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جمعہ کے روز اس معاملے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو ساڑھے چار بجے کے بعد سنا دیا گیا۔ اس سے قبل بلدیاتی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن اور وزارت قانون نے 4 ماہ میں الیکشن پر رضامند ظاہر کردی۔ تاہم وزارت قانون نے مہلت مانگی جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا جو بعد ازاں سنا دیا گیا۔
عدالتی حکم کے بعد الیکشن کمیشن نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں عدالت کے حکم کا جائزہ لیا جائے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں رواں سال31 دسمبر کو شیڈول وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی الیکش ملتوی کرنے کے خلاف جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کی درخواستوں پر سماعت جسٹس ارباب طاہر نے کی۔
جمعہ کو سماعت شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن نے تحریری جواب جمع کرایا۔ جس میں بتایا گیا کہ عدالتی حکم پرالیکشن کمیشن حکام اٹارنی جنرل کے پاس گئے، تو اٹارنی جنرل نے وزیر قانون سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔
جواب میں کہا گیا کہ وزیر قانون نے ابتدائی طور پر6 ماہ میں الیکشن کا کہا لیکن الیکشن کمیشن نے 120 دن کے اندر انتخابات پر اصرار کیا جس پر وزیر قانون نے بعد میں 4 ماہ کے اندر انتخابات پر رضا مندی ظاہر کردی۔
جواب میں مزید بتایا گیا کہ اٹارنی جنرل نے وزارت داخلہ حکام سے بھی رابطہ کیا جبکہ وزیر داخلہ نے معاملے پر آج میٹنگ رکھی ہے۔
ڈی جی الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ31 دسمبرکیلئے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا، بیلٹ پیپرکی پرنٹنگ اوراسٹاف کی ٹریننگ ہوچکی۔
سماعت کے دوران جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ کیا آپ فوری الیکشن نہیں کرا سکتے؟ ڈی جی الیکشن کمیشن نے کہا کہ7 سے 10دنوں میں الیکشن کرایا جاسکتا ہے۔
جسٹس ارباب طاہر نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو چار بجے سنانے کا اعلان کیا گیا اور عدالت نے ساڑھے چار بجے کے بعد فیصلہ سنا دیا۔