اعظم سواتی کا چیف جسٹس سے تشدد اور غیرانسانی سلوک پر نوٹس لینے کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی اورچیف جسٹس سے تشدد اور غیرانسانی سلوک پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
سینیٹراعظم سواتی گرفتاری اورزیرِحراست تشدد کی تحقیقات کے لئے درخواست لے کر سپریم کورٹ پہنچے، وسیم شہزاد،اعجاز چوہدری اورفوزیہ ارشد بھی ان کے ہمراہ تھے۔
مزید پڑھیں: سینیٹر اعظم سواتی کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا
درخواست میں مؤقف اپنایاگیا کہ گرفتاری کےدوران سینیٹر اعظم سواتی کو برہنہ کرکے تشدداورناروا سلوک کیا گیا، گرفتاری کے دوران رکھا گیا سلوک آئین اورانسان کے وقارکے برخلاف تھا ۔
میڈیا سے گفتگو میں اعظم سواتی نے کہاکہ آرٹیکل 171 بہت واضح ہیں، انسانی بنیادی حقوق کے تحفظ کی زمہ داری سپریم کورٹ کی ہے، گرفتاری ، تشدد اور غیرانسانی سلوک پرعملی طورپرمرچکے ہیں ۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی کی ضمانت منظور
سینیٹر اعظم سواتی نے چیف جسٹس سے تشدد اور غیرانسانی سلوک پر نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔
کیس کا پس منظر
سابق وزیر ریلوے اعظم سواتی کو 13 اکتوبر کو قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اسلام آباد چک شہزاد کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔
خاندنی ذرائع نے اعظم سواتی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ رات 3 بجے کچھ افراد فارم ہاؤس پر آئے اور اعظم سواتی کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
خاندانی ذرائع نے مزید بتایا کہ سینیٹر اعظم سواتی کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے گرفتار کیا جبکہ ایف آئی نے فوری طور پر اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
جس کے بعد ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے خلاف پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، مقدمے میں 20،131،500 اور 505 کی دفعات شامل تھیں۔
مقدمے میں شامل تعزیت پاکستان کی دفعہ میں بتایا گیا کہ اعظم سواتی نے بد نیتی پرمبنی ٹویٹ کیا جو کہ مقاصد کی تکمیل کے لئے انتہائی تضحیک آمیز تھا، اعظم سواتی نے ریاستی اداروں کو براہ راست نشانہ بنایا۔
ایف آئی اے کے مقدمے میں متنازع ٹویٹ کا متن بھی شامل ہے، جس میں کہا گیا کہ ٹویٹ اداروں میں تقسیم پھیلانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
یاد رہے کہ اعظم سواتی منی لانڈرنگ اور فارن فنڈنگ کیس میں نامزد تھے، ایف آئی اے نےفارن فنڈنگ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت کل 11عہدیدارون کونامزد کیا۔
Comments are closed on this story.