Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
رپنما مسلم لیگ (ن) ملک احمد خان نے عمران خان کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہائی کورٹ آئیں، ہم بتائیں گے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق کیسے ہوتا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کے بیان کے ردِ عمل میں ملک احمد خان نے کہا کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر کا نام عمران خان نے خود تجویز کیا تھا، اب فیصلہ خلاف آنے پر چیف الیکشن کمشنر پر الزامات لگا رہے ہیں۔
ملک احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے الزامات ثابت ہونے پر ان کے خلاف فیصلہ دیا، عمران خان ایک طرف دھمکیاں تو دوسری طرف منتیں کرتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ ادارے غیر آئینی اقدامات کریں۔
لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان موقع بے موقع بات کرنے کے عادی ہیں، ان کا وطیرہ ہے اتنا جھوٹ بولو کہ سچ لگنے لگے، یہ اپنے خلاف فیصلہ آنے پر ہمیشہ اداروں پر الزام لگاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اداروں کو بدنام کرنے کی مذموم مہم چلا رہے ہیں، پی ٹی آئی اداروں کے خلاف شوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلانے میں ملوث ہے۔
اعظم سواتی کے بیان پر ملک احمد نے کہا کہ سواتی نے پریس کانفرنس میں غلط بیانی سے کام لیا، انہوں نے عدلیہ کی توہین اور ساتھ ہی نوٹس کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
مشیر داخلہ پنجاب عمر سرفراز چیمہ کا کہنا ہے کہ ریاستی ادروں کو چاہیئے آئین کی پاسداری کریں، کسی کے آلہ کار نہ بنیں۔
پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی نا اہلی کے فیصلے پر عمر چیمہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جانبدارانہ رویہ اختیار کیا جسے عوام نے مسترد کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلےکی خلاف ورزی کی اور اسلام آباد پولیس نے ہمارے قائدین پر جھوٹے مقدمے درج کئے ہیں، اس کے باوجود پنجاب حکومت نے ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا ہے۔
مشیر داخلہ نے کہا کہ وفاق پر قابض جتھہ ملک میں انارکی چاہتا ہے، اس سازشی ٹولے کے پاس عوام کو ریلیف دینے کے لئے کوئی حل موجود نہیں۔
عمر چیمہ کا مزید کہنا تھا کہ پوری پاکستانی قوم عمران خان کی کال کا انتظار کر رہی ہے،ساری قوم عمران خان کے ساتھ ہے، گزشتہ روز بھی پنجاب کے تین سے چار سو مقامات پر پُر امن احتجاج کیا گیا۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ جمعہ کے روز لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردوں گا۔
اسلام آباد میں اعظم سواتی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انہوں نے لوگوں کو رات میں گھروں میں گھس کر مارا، یہ مافیا ہمیں کرش کرنے کے لئے سب کچھ کرے گا۔
عمران خان نے کہا کہ جرائم پیشہ لوگوں کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا، یہ لوگ مشکل پڑتی ہے تو باہر بھاگ جاتے ہیں، روپیہ گرتا ہے معیشت نیچے جاتی ہے ان کو فرق نہیں پڑتا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آکر میری پارٹی کو کرش کرنے کی کوشش کی، انہوں نے سب کو بتانے کی کوشش کی کہ ہم سے بری حکومت کسی کی نہیں تھی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کا خواب پورا نہ ہوا اور عوام ہمارے ساتھ نکل آئی جس سے یہ لوگ خوفزہ ہوگئے، ہم نے احتجاج کیا تو انہوں نے ہم پر ظلم کیا، سیاسی افراد کے ساتھ ایسا ظلم میں نے کبھی نہیں دیکھا۔
عمران خان نے کہا کہ جمعہ کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردوں گا کیونکہ مجھے یقین ہے کہ حکومت الیکشن کا اعلان نہیں کرے گی، اب لانگ مارچ ہوگا، ہم ایکسپرٹ ہیں، تاریخی مارچ کریں گے جس سے لوگ بھی انجوائے کریں گے۔
اس موقع پر پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی نے چیف جسٹس سے پولیس کی حراست میں خود پر ہونے والے تشدد کے خلاف از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ مجھ پر کسٹوڈیل ٹارچر کیا گیا، 25 مئی کو رینجرز نے ڈی چوک پر تشدد کیا، نام نہاد جمہوری دور میں سینیٹر پر تشد کیا گیا، ان تشدد کرنے والوں کو میں سامنے لاؤں گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکنِ قومی اسمبلی کی پولیس حراست میں تصویر جاری ہوگئی۔
ایک ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے جاری تصویر کے ردِ عمل میں کہا کہ ’یہ رکنِ قومی اسمبلی کے ساتھ سلوک ہے جو کلبھوشن اور احسان اللہ احسان کے ساتھ بھی نہیں کیا گیا۔‘
فواد چوہدری نے بغیر نام لیے بغیر متعلقہ حکام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ اپنی نفرت میں ملک کو آگ میں جھونک رہے ہیں۔
دوسری جانب پولیس حراست میں صالح محمد کی جاری تصویر پر آئی جی اسلام آباد نے ایکشن لے لیا۔
اسلام آباد پولیس کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رکنِ قومی اسمبلی کی حراست میں تصویر جاری ہونے کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے فوری ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ سی آر او انچارج اور ملوث اہلکار کو تا حکمِ ثانی معطل کردیا۔
آئی جی اسلام آباد نے اس سارے معاملے پر ایس ایس پی آپریشنز کو انکوائری کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کو نا اہل قرار دیے جانے کے بعد الیکشن کمیشن کے مرکزی دفتر پر فائرنگ کے واقعے کے الزام میں پی ٹی آئی ایم این اے صالح محمد کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔
فائرنگ کے واقعے پر پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی صالح محمد خان اور خیبر پختونخوا پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ کی مدعیت میں درج کیا ہے۔
درج مقدمے میں اقدام قتل اور پولیس کے ساتھ مزاحمت کی دفعات بھی شامل ہیں جس میں صالح محمد خان، گن مین تصدق علی شاہ اور شاہ زیب کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نااہلی کے بعد قومی اسمبلی کے حلقے (این اے) 45 ضمنی انتخاب میں حصہ لے سکیں گے یا نہیں۔
ریجنل الیکشن کمشنر کرم نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا جس میں انہوں نےالیکشن کمیشن سے قانونی رائے مانگی ہے۔
خط کے متن کے مطابق الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی چئیرمین کے خلاف فیصلہ سنایا تھا لیکن عمران خان کرم ضمنی الیکشن میں حصہ لےسکتےہیں یا نہیں؟
الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم نے مشاورتی اجلاس پیرکوطلب کرلیا ہے جس کے بعد ٹیم آئینی سوالات پرالیکشن کمیشن کوآگاہ کرے گی۔
این اے 45 کرم میں ضمنی انتخابات 30 اکتوبرکوشیڈول ہیں۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی زیرِ صدارت پارٹی قیادت کا اجلاس ہوا جس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کو تحلیل کرنے سے متعلق مشاورت کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کی مذمت کی گئی اور اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے خٰبر پختونخوا، پنجاب اور گلگت بلتستان کی اسمبلیاں تحلیل کرکے ملک کو جنرل الیکشن کی طرف لے جانے پر غور کیا جب کہ پنجاب، کے پی اور جی بی کے وزرائے اعلیٰ نے اسبلیاں توڑنے کا اختیار عمران خان کو دے دیا۔
پی ٹی آئی کے اجلاس میں لانگ مارچ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا جہاں پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے لانگ مارچ کا اعلان کرنے کا مشورہ دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت تا حال کسی فیصلے پر نہیں پہنچ سکی، لہٰذا ان کی مشاورت جاری ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس میں نااہل قرار دئے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے ایک مافیا کا حصہ بن کر فیصلہ کیا۔
عمران خان کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ توشہ خانہ میں آدھی قیمت دے کر تحفہ خرید سکتے ہیں، ہم اس فیصلے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔
عمران خان نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ عدالت میں ایک چیز بھی غیر قانونی نہیں نکلے گی، کیونکہ تمام ریکارڈ موجود ہے۔
انہوں نے فیصلے کے خلاف اور اُن کے حق میں سڑکوں پر نکلنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج ختم کر دیں، ان شاء اللہ میں اس مہینے کے آخر میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج کروں گا۔
عمران خان نے کہا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے مہنگی گاڑیاں توشہ خانہ سے نکالیں، ان کے کیسز دس سال سے پڑے ہوئے ہیں۔
چئیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سائفر میں واضح ہے باہر سے مل کر حکومت گرائی، اب کھیل نہیں سکتے تو یہ کہتے ہیں عمران خان کو میچ سے نکال دو۔ جو ملک کو اکھٹا رکھ سکتی ہے اسی پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمشنر ڈھائی سال سے ہمارے خلاف فیصلے دے رہا ہے۔ کل رات ہی سب کو بتا دیا تھا کہ اس نے مجھے نااہل کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے مجھے صادق و امین کہا، جن کی ملک سے باہر اربوں کی جائیدادیں ہیں ان کا مجھ سے موازنہ کر رہے ہیں جس کی تمام جائیدادیں پاکستان میں ہیں۔ مجھے اور نوازشریف کو ایک طرف دکھایا جارہا ہے، نوازشریف چور ہے اس کے بچوں کے پاس بڑے بڑے محلات ہیں، میں کرکٹ کھیلتا تھا، 34 سال پہلے میں نے فلیٹ لیا تھا، میں نے حلال کے پیسے سے فلیٹ خریدا تھا، اس کو بیچ کر پیسہ پاکستان لایا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جن پر اربوں کے کیسز ہیں انہیں بچایا جارہا ہے، یہ میرا منہ بند کرنے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن میں وعدہ کرتا ہوں میری جتنی بھی زندگی ہے ان چوروں کا مقابلہ کرنے کیلئے ہے میں ان کا مقابلہ کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں اسے سیاست نہیں جہاد سمجھتا ہوں، جب تک زندہ ہوں ان کا مقابلہ کروں گا۔
الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کے باہر فائرنگ کے واقعے کے خلاف دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
فائرنگ کے واقعے پر پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی صالح محمد خان اور خیبر پختونخوا پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ کی مدعیت میں درج کیا ہے۔
درج مقدمے میں اقدام قتل اور پولیس کے ساتھ مزاحمت کی دفعات بھی شامل ہیں جس میں صالح محمد خان، گن مین تصدق علی شاہ اور شاہ زیب کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔
اسلام آباد پولیس نے کے پی پولیس اہلکار سے ہاتھا پائی کے بعد رکن قومی اسمبلی صالح محمد کو گرفتار کرلیا۔
پولیس اہلکار نے صالح محمد کے سکیورٹی گارڈ سے بندوق چھیننے کی کوشش کی جس دوران اچانک گولی چل گئی جس کے بعد اسلام آباد پولیس اہلکاروں نے گارڈ سے کلاشنکوف چھین کر اسے بھی حراست میں لے لیا تھا۔
الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) نے وزارت داخلہ سے اپنے دفاتر کے لئے فول پروف سکیورٹی مانگ لی۔
وزارت داخلہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مرکزی، صوبائی اور ضلعی دفاتر، عملے کو فُول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف سیکرٹریز اور پولیس کو موجودہ صورتحال کے پیش نظر سکیورٹی بڑھانے کی ہدایت کی جائے۔
دوسری جانب وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کے خط پر صوبوں کو ہدایات جاری کردی ہیں۔
سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی کال دینے کا کہا تھا، عمران خان کو خدشہ ہے کہ مائنس ون کے نتیجے میں سب مائنس ہو جائے گا۔
شیخ رشید نے موجودہ حکومت کو نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ”عمران خان کو ملکی سیاست سے باہر کرنا مائنس ون نہیں بلکہ مائنس آل ہوگا۔“
انہوں نے کہا کہ ملک تیزی سے سیاسی محاذ آرائی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ملک کی بگڑتی ہوئی سیاسی اور معاشی حالت پر اتحادی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت میں سیاسی شعور کی کمی ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے واضح طور پر کہا کہ مخلوط حکومت نے عمران خان کو سیاست سے مائنس کرنے کا منصوبہ بنایا تو وہ اس کا بدلہ یقینی بنائیں گے اور اس کا نتیجہ ان کے سیاسی کیریئر کے لیے بھی ’مائنس آل‘ ہوگا۔
دوسری جانب سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کا منصوبہ عمران خان کو سیاست سے باہر کرنا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ”ہم مائنس ون کا فیصلہ قبول نہیں کرتے۔“
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عوام اب بھی عمران خان اور پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں کیونکہ عوام نے ضمنی انتخاب میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو مسترد کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف فیصلے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے قریشی نے کہا کہ ای سی پی کے پاس عمران خان کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی، عمران خان ”پارٹی کے چیئرمین ہیں اور رہیں گے“۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے ای سی پی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی نااہلی کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) میں لے جائے گی اور یہ فیصلہ چند گھنٹے بھی نہیں چلے گا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں ای سی پی کے چار رکنی بینچ کے متفقہ فیصلے کے اعلان کے بعد سامنے آیا، جس میں پی ٹی آئی چیئرمین کو نااہل قرار دیا گیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، انہوں نے جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا اور بدعنوانی میں ملوث رہے ہیں۔
انتخابی نگراں ادارے نے عمران خان کی قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار دے دی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان اب صادق اور امین نہیں رہے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی پر موجودہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ ریفرنس کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے انصاف کیا۔
ای سی پی کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں محفوظ کیے گئے فیصلے کے اعلان کے بعد جمعہ کو ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم نے کہا، “ قوم نے دیکھ لیا کہ کرپٹ پریکٹس کرکے وزیراعظم کے منصب کو ذاتی آمدنی کا ذریعہ بنایا گیا۔“
انہوں نے مزید کہا کہ “ صداقت وامانت کا بُت پاش پاش ہوگیا۔“
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ”قانون سے لڑنے، گولیاں، ڈنڈے چلانے یا فسادی جتھے لانے کے بجائے قانون کے سامنے سر جھکائیں۔ کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔“
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ ریفرنس میں نا اہل قرار دیے جانے کے بعد اب عمران خان کے خلاف فوجداری کا مقدمہ درج ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران کو بہترین فیصلہ دینے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، تمام تنظیمیں، پارلیمنٹیرنز الیکشن کمیشن سے اظہار یکجہتی کے لئے باہر نکلیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک دشمن ایجنڈے پر کار فرما ہے، آئی جی، چیف سیکرٹری پنجاب عمران خان کے بجائے ریاست سے وفاداری کریں، ابھی تو ایک کیس کا حساب ہوا ہے اور مزید اربوں روپے کا حساب دینا باقی ہے، لہٰذا عمران خان عوام کے لئیے مشکلات پیدا کرنے کے بجائے قانونی راستہ اپنائیں۔
وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی مظاہرین کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ فسادی ٹولے کو خبردار کرتا ہوں امن و امان خراب کرنے کی کوشش نہ کریں۔
مزید پڑھیں: مکمل کوریج: عمران خان کی نااہلی، فوجداری مقدمے کا سامنا، الیکشن کمیشن کے باہر فائرنگ
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ تحائف بیچ کر ملک کی جگ ہنسائی کرائی، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد وہ سرٹیفائیڈ چور ثابت ہوچکے ہیں، ای سی پی نے عمران کو آئین کے آرٹیکل 63 ون پی کے تحت نا اہل قراردیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا بھی حکم دیا ہے، لہٰذا ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج ہوگا۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے جس میں پی ٹی آئی کی جعلی مقبولیت کا بھانڈا پھوٹ جائے گا جب کہ قومی اہمیت کے تمام فیصلےآئین اور قانون کے مطابق ہوں گے۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو پانچ برس تک سرکاری عہدے کے لیے نااہل قرار دیا ہے۔
توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دیئے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی ریکارڈ شدہ ویڈیو منظر عام پر آگئی ہے۔
آخری اطلاعات کے مطابق عمران خان بنی گالہ میں اجلاس کر رہے تھے۔
وائرل ویڈیو میں عمران خان کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے اس کے بعد مجھے موقع نہ ملے کہ میں آپ سے دوبارہ مخاطب ہو سکوں، جب تک میرے الفاظ آپ تک پہنچیں گے مجھے ایک ناجائز کیس میں بند کیا جاچکا ہوگا۔
پی ٹی آئی پشاور کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کی جانب سے ”گل جی، دی کرپٹو گرو“ کی ری ٹوئٹڈ ویڈیو میں عمران خان کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ اس سے ایک بات واضح ہوجانی چاہئے کہ پاکستان میں ہمارے آئینی حقوق اور جمہوریت دفن ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے عوام 50 سال سے جانتے ہیں، میں نہ کبھی پاکستان کے آئین کے خلاف گیا اور نہ ہی کوئی قانون توڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب سے سیاست میں آیا میری ہمیشہ کوشش رہی کہ جو بھی جدوجہد کروں آئینی حقوق کے تحت پرُامن طریقے سے کروں۔
عمران خان نے اپنی نااہلی پر کہا کہ یہ اس لئے نہیں کیا جارہا کہ میں نے کوئی قانون توڑا، یہ صرف اس لئے کیا جارہا ہے کہ میں حقیقی آزادی کی تحریک سے پیچھے ہٹوں اور ہمارے اوپر مسلط کرپٹ چوروں کا ٹولے اور امپورٹڈ حکومت کو قبول کروں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو اپنے حقوق اور حقیقی آزادی کیلئے نکلنا پڑے گا۔ کسی قوم کو پلیٹ میں آزادی نہیں پکڑائی جاتی، اس کیلئے جدوجہد، جہاد اور محنت کرنی پڑتی ہے، اسی قوم کو اللہ آزادی کا تحفہ دیتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ ساری قوم اپنے حقوق کیلئے نکلے۔
اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں اتحادی حکومت کے سینیئر رہنما شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت پی ڈی ایم اجلاس جس میں اختر جان مینگل، طاہر بزنجو، میر کبیر شاہی نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، نواز شریف اور مریم نواز بھی بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں: مکمل کوریج: عمران خان کی نااہلی، فوجداری مقدمے کا سامنا، الیکشن کمیشن کے باہر فائرنگ
سربراہی اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور عوام کو ریلیف دینے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں عمران خان کی نا اہلی سے پیدا شدہ صورتحال اور پی ٹی آئی کے ممکنہ لانگ مارچ کو روکنے سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں نا اہل قرار دے دیا ہے جس کے بعد پی ٹی آئی کارکنان نے ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج کر رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ حکومت کا منصوبہ ہے کہ عمران خان کو سیاست سے مائنس کیا جائے، فیصلے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاج ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عوام آج بھی عمران خان اور پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں، ضمنی الیکشن میں پی ڈی ایم کو عوام نے پھر مسترد کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کی وفاداریاں تبدیل کرالیں، انہوں نے ضمنی الیکشن میں ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی، الیکشن کمیشن کےپاس یہ اختیارنہیں جوانہوں نے استعمال کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیصلے کو آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے، عمران خان پارٹی کے چیئرمین ہیں اوررہیں گے۔
الیکشن کمیشن کے رکن بابر حسن بھروانہ کی اسلام آباد میں عدم موجودگی کے باعث عمران خان کی ناہلی کا تفصیلی فیصلہ روک دیا گیا۔
توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی کے تفصیلی فیصلے پر الیکشن کمیشن کے چار ارکان نے دستخط کر دیے، لیکن بابر حسن بھروانہ کے دستخط نہ ہوپائے۔
یہ بھی پڑھیں: مکمل کوریج: عمران خان کی نااہلی، فوجداری مقدمے کا سامنا، الیکشن کمیشن کے باہر فائرنگ
بابر حسن بھروانہ کے دستخط کے بعد الیکشن کمیشن تفصیلی فیصلہ جاری کرے گا۔
اسلام آباد کے فیض آباد چوک میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے ٹریفک روکنے کی کوشش پر پولیس نے شیلنگ کی ہے۔
اوکاڑہ میں بھی پی ٹی آئی کارکنوں نے جی ٹی روڈ بلاک کر دیا۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ عمران خان صبح کچھ اور شام کچھ کہتے ہیں، عمران خان آج تک ایک بات پر نہیں ٹھہرے،عمران خان نے امریکا، اسرائیل اور بھارت سے پیسہ لیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج عمران خان جکڑے گئے ہیں،عمران خان تخریب کاری کی طرف جارہےہیں، تخریب کاری کی گئی تو کچل کر رکھ دیں گے، پی ٹی آئی کا ردعمل بوکھلاہٹ ہے،دوسروں کو چور کہنے والا خودچورثابت ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستانی سیاست کاغیرضروری عنصرہے، عمران خان نےتوپوری دنیا کولوٹا ہے،عمران خان نےاسرائیل،امریکا،بھارت کوبھی لوٹا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں اب تخریب کاری نہیں چلے گی، ہم نے لانگ مارچ کئے، 10 لاکھ افراد اسلام آباد لائے، احتجاج میں کسی شخص کو تکلیف نہیں پہنچائی،ان کو اقتدار سے نکالا ہے،اب سیاست سے نکال رہے ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ کا فیصلہ آنے کے بعد ملک کو بند کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، الیکشن کمیشن کے باہر کو کیا گیا وہ سب نے دیکھا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کیخلاف مزید کارروائی ہوسکتی ہے، کروڑوں کے تحائف اونے پونے قیمتوں پر خریدے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ آنے کے بعد پی ٹی آئی والے لوگوں کی زندگیاں اجیرن کرنے کا سوچ رہے ہیں، الیکشن کمیشن کے باہر جو کیا گیا اس کیخلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
اس سے قبل، توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان میں نااہلی کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے پولیس اہلکار سے ہاتھا پائی کے بعد ممبر قومی اسمبلی صالح محمد کو گرفتارکرلیا ہے۔
توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ سامنے آتے ہی پارٹی رہنماؤں کی جانب سے سخت بیانات دیے جارہے ہیں۔
جہاں فواد چوہدری نے اس فیصلے کو شرمناک قراردیا وہیں سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈہ پور نے پی ٹی آٸی ورکرز اور ذمہ داران کو ڈیرہ اسماعیل خان کے خارجی و داخلے راستے بند کرنے کا حکم دے دیا۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے پر علی نواز گنڈا پور کی ایک آڈیو سامنے آئی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ تمام پی ٹی آٸی کے ورکرز اور عمران خان چاہنے والے گھروں سے باہر نکلیں، ہمیں یہ ہٹ دھرمی اور غلامی قبول نہیں ہے۔
فیصلے کے خلاف پورے پاکستان کو جام کر دینے کا اعلان کرنے والے علی نواز گنڈا پور کا کہنا ہے کہ جو فیصلے غلاموں سے کراٸے جارہے ہیں، ہمیں قبول نہیں ہیں۔
انہوں نے الیکشن کمیشن کا عمران خان کی نااہلی سے متعلق فیصلہ واپس لیے جانے تکپرامن احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس میں نااہل قرار دئے جانے کے بعد عمران خان کی پہلی تصویر کاری کردی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری تصویر کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ فیصلے کے کچھ دیر بعد کی تصویر ہے۔
تصویر میں عمران خان کے چہرے پر اطمینان واضح نظر آرہا ہے۔
توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان میں نااہلی کے فیصلے کے بعد اسلام آباد پولیس کی جانب سے شہر کے مختلف مقامات پر ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے، جبکہ پولیس اور رینجرز کی مشترکہ پٹرولنگ شروع ہوچکی ہے۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دارالحکومت کی طرف آنے والے راستوں اور شاہراہوں کو بند کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
پولیس نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ پریشانی سے بچنے کیلئے غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق ایکسپریس چوک اور نادرا چوک پر ٹریفک کے دونوں اطراف کے لیے ڈائیورژن رکھا گیا ہے۔ متبادل طور پر مارگلہ روڈ، ایوب چوک اور سرینا چوک کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ اسلام آباد کی تمام سڑکیں ٹریفک کے لیے کھلی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف تحریک انصاف کے کارکنان سڑکوں پرنکل آئے ہیں۔
پی ٹی آئی کارکنان فیض آباد پہنچے جہاں مظاہرین نے سڑک بلاک کی، مظاہرین میں ایم این اے راشد شفیق بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مکمل کوریج: عمران خان کی نااہلی، فوجداری مقدمے کا سامنا، الیکشن کمیشن کے باہر فائرنگ
فیض آباد پر پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے آئے، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس شیلنگ کی۔
سندھ
کراچی میں پی ٹی آئی کی احتجاجی ریلی شاہراہ فیصل سے الیکشن کمیشن کے باہر پہنچی، ریلی کے باعث شاہراہ پر ٹریفک کی روانگی شدید متاثر ہوئی جب کہ ایس ایس پی شرقی عبدالرحیم خود پولیس نفری کے ہمراہ موجود تھے۔
کراچی میں قائم الیکشن کمیشن کے دفترکے باہر پولیس کی نفری موجود تھی، صوبائی الیکشن کمیشن کے مرکزی دروازے پر بیریئر لگا دیے گئے۔
پی ٹی آئی کارکنان نے پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی کی سربراہی میں صوبائی الیکشن کمیشن آفس کے باہر دھرنا دیا جسمیں کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کرکے نعرے ای سی پی کے فیصلے کے خلاف نعرے بازی کی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف حیدرآباد میں بھی پی ٹی آئی کے کارکنان سڑکوں پر نکل آئے، جنہوں نے حیدر چوک پر ٹائر نذر آتش کیے۔
سکھر میں عمران خان کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کے کارکنوں نے احتجاج کیا اور ملٹری روڈ پر ٹائر جلا کر سڑک بلاک کی جسے بعدِ ازاں کھول دیا گیا۔
اس کے علاوہ خیرپور میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور انصاف ہاؤس سے پریس کلب تک ریلی نکالی۔
گھوٹکی میں بھی پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے احتجاج کیا گیا، کارکنان کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر شدید نعرے بازی کی۔
عمران خان کو نااہل قرار دیے جانے والے فیصلے کے خلاف سانگھڑ میں تحریک انصاف کے کارکن سراپا احتجاج رہے جنہوں نے میرپورخاص روڈ کو بند کردیا۔
عمرکوٹ میں پی ٹی آئی کارکنان کو ڈاکٹر علی نواز شاہانی کی قیادت میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرا کیا گیا۔
کندھ کوٹ میں عمران خان کی نااہلی کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان نے احتجاج کیا، اس موقع پر کارکنان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن مافیا بن چکی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کو نااہل قرار دیے جانے کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان نے سکرنڈ میں قومی شاہراہ پر احتجاجی دھرنا دیا، جس کے باعث ہائی وے بلاک کردی گئی تھی۔
خیبرپختونخوا
پشاور میں تحریک انصاف کارکنان سڑکوں پرنکل آئے اور رنگ روڈ پل کے مقام پر روڈ ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا۔
ہری پور میں پی ٹی آئی کے عہدران وکارکنان کی جانب سے ضلع بھر میں احتجاج کیا گیا۔ جی ٹی سرائے صالح ہری پور شہر حطار میں ٹائروں کو آگ لگا کر روڈ بلاک کیے گئے۔
مردان میں بھی عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس دوران مظاہرین نے ٹائر جلا کر روڈ بند کیا۔
مانسہرہ میں بھی پی ٹی آئی ورکرز نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے شاہراہ کاغان کو بند کیا گیا۔
پنجاب
ملتان میں پی ٹی آئی کارکنوں نے موٹر وے ایم فائیو بلاک کرکے دھرنا دیا، جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ قیادت کے فیصلے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب لاہورمیں جیل روڈ پر ہونے والے مظاہرے میں کارکنان الیکشن کمیشن کے خلاف نعرے بازی کی، مظاہرے میں خواتین نے بھی شرکت کی۔
فیصل آباد میں پی ٹی آئی ورکرز کی جانب سے نڑوالا روڈ پر احتجاج کیا، مظاہرین نے امین پور انٹرچینج پر دھرنا دے کر موٹروے بند کی، جس کے باعث موٹروے کے دونوں راستے بلاک کر دیئے گئے۔
اوکاڑہ میں بھی جی ٹی روڈ پر احتجاج کیا گیا، پی ٹی آئی کارکنان نے عمران خان کے حق میں نعرہ بازی کی جب کہ جی ٹی روڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی تھیں۔
قصور میں تحریک انصاف کارکنان نے فیروز پور روڈ کو ٹول پلازہ پر گاڑیاں کھڑی کرکے بند کیا۔ فیروز پور روڈ پر مصطفیٰ آباد ٹول پلازہ پر پی ٹی آئی کارکنان نے شدید احتجاج کیا۔ پی ٹی آئی کے عہدیداران مسز مزمل مسعود بھٹی، خالد زیب کمبوہ اور مقصود صابر انصاری سمیت دیگر رہنما بھی مظاہرے میں شریک ہوئے۔
بہاولپور میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے قومی شاہراہ دریائے ستلج پل پراحتجاج کیا گیا ہے، کارکنان نے سندھ اور پنحاب کو ملانے والی قومی شاہراہ بلاک کی، قومی شاہراہ بلاک ہونے سے مسافروں کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
سیالکوٹ میں عمران خان کی نااہلی کیخلاف نیکاپورہ چوک پل ایک پر احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا ہے، کارکنوں نے الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
مری میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی مری کے ورکرز کی بڑی تعداد نے جی پی او چوک مری میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔
جڑانولا میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے، مظاہرین نے 240 موڑپرروڈ بلاک دیا۔
قصور میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کےخلاف پی ٹی آئی کارکنان نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے بائی پاس بلاک کیا
رائے ونڈ میں پی ٹی آئی کارکنوں نے لاہور روڈ بلاک کردیا، جس کے باعث کوٹ رادھا کشن آنیوالی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
منڈی بہاؤالدین میں پی ٹی آئی کارکنان سراپا احتجاج رہے، مظاہرین نے کنگ چوک پر ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی تھی جسے ٹریفک کے لئے بحال کردیا گیا ہے۔
عارف والا میں بھی پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کرکے لاری اڈہ چوک کو بلاک بند کیا۔
جہلم میں عمران خان کی نااہلی کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان سراپا احتجاج بن گئے ہیں، جادہ کے مقام پر ٹائر جلا کر جی ٹی روڈ بلاک کیا گیا۔
صادق آباد میں بھی عمران خان کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
میانوالی میں وتہ خیل چوک پر پی ٹی آئی کارکنان نے ٹائر جلا کر روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔
حافظ آباد میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سےاحتجاج کرتے ہوئے ٹائر نذر آتش کر کے روڈ بلاک کیا گیا
بلوچستان
کوئٹہ میں پی ٹی آئی کے کارکنان مختلف علاقوں سے منان چوک پہنچے جب کہ کارکنوں نے منان چوک ٹریفک کے لیے بند کیا۔
جعفرآباد میں بھی پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں کارکنوں نے عمران خان کے حق اور الیکشن کمیشن کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
ڈیرہ اللہ یار کے مزدور چوک پراحتجاج کرتے ہوئے کارکنوں کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے امپورٹڈ حکومت کوخوش کرنے کے لئے غلط فیصلہ دیا ہے، پی ٹی آئی کے کارکنان اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد میانوالی این اے 95 سے بھی عمران خان ڈی سیٹ ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو نااہل قراردے دیا۔
عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے فیصلہ سنایا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے فوجداری شق بھی استعمال کرلی ہے جس کے نتیجے میں سابق وزیراعظم کو تین برس تک قید کی سزا کا خدشہ ہو سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے بینچ نے عمران خان کیخلاف جس ریفرنس پر فیصلہ دیا وہ آئین کے آرٹیکل 63 ون تھری کے تحت کمیشن کو بھیجا گیا تھا اور اس شق کے تحت آنے والے ریفرنس پر اگر کوئی رکن پارلیمنٹ نااہل قرار پائے تو وہ پارلیمنٹ کا رکن نہیں رہتا۔ اسی آرٹیکل کی شق 63 ون پی کے تحت اگر کوئی شخص پاکستان کے کسی بھی قانون کے تحت نااہل قرار دے دیا جائے تو وہ پارلیمنٹ کا رکن نہیں بن سکتا۔
عمران خان کی نااہلیت تو آرٹیکل 63 کی ان دو ذیلی شقوں کے سبب ہوئی ہے تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن ایکٹ 2017 کو بھی اپنے فیصلے کے لیے استعمال کیا ہے اور اس کی ایک متعلقہ شق کا فوجداری استعمال بھی ہے۔ یہی وہ نکتہ ہے جو عمران خان کے لیے بڑے فوجداری مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیے:62 ون ایف کے بجائے 63 ون پی، عمران کتنے سال کیلئے نااہل ہوئے
الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 173تحت کسی امیدوار کو انتخابی فائدہ یا نقصان پہنچانے کے لیے جھوٹا بیان دینا، شائع کرنا یا جمع کرانا جرم ہے اور اس کی سزا تین برس تک قید یا ایک لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں ہوسکتی ہیں۔ عمران خان کو ایکٹ کی 167 کے تحت بھی کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔
الیکشن ایکٹ کی ہی ایک اور شق 137 کا بھی اطلاق اس مقدمے میں ہوا ہے۔ 137 کے تحت اراکین پارلیمنٹ پر لازم ہے کہ وہ ہر سال اپنے گوشوارے الیکشن کمیشن کو جمع کرائیں۔
توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان پر الزام تھا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے تحائف لے کر فروخت کیے اور ان کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم اپنے گوشواروں میں ظاہر نہیں کی۔ اس غلط بیانی پر ان کے خلاف الیکشن ایکٹ کی شق 137 کا اطلاق ہوا۔
سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے منگوائے گئے ریکارڈ کی روشنی میں ریفرنس کا فیصلہ دیا ہے۔ جس کے تحت عمران خان پانچ برس کے لیے نااہل قرار پائے ہیں اور صادق اور امین نہیں رہے۔ تاہم یہ اس معاملے کا سویلین پہلو ہے۔ جب کہ فوجداری پہلو سے عمران خان کو تین برس قید ہوسکتی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو بد دیانتی کا مرتکب قرار دیا ہے۔
اپنے ٹوئٹر بیان میں انہوں نے کہا کہ عمران خان اب نااہل قرار دیا جا چکا ہے، مخالفین پر بدعنوانی کا الزام لگانے والا رنگے ہاتھوں بے ایمانی کرتا پکڑا گیا ہے۔
اس سے قبل، الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو نااہل قراردے دیا۔
عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجا کی سربراہی میں5رکنی کمیشن نے فیصلہ سنایا۔
الیکشن کمیشن نے19ستمبرکو فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج سنانے کیلئے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر فریقین کو طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں قراردیا کہ فعمران خان نے جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا، وہ غلط گوشوارے جمع کروا کے بدعنوانی کے مرتکب ہوئے۔