Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

ٹرانسجنڈر ایکٹ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

ٹرانسجنڈر ایکٹ کے رولز اسلامی تعلیمات اور قوانین کے منافی ہیں، درخواست
شائع 20 اکتوبر 2022 02:46pm

ٹرانسجنڈر ایکٹ 2018 کے رول 2020 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں درخواست مقامی وکیل رانا عمران جاوید نے اپنے وکیل مدثر چوہدری ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹرانسجنڈر ایکٹ کے رولز حقائق کے برعکس ہیں،رولز کے مطابق کوئی بھی مرد یا عورت جنس کی تبدیلی کا شناختی کارڈ بنوا سکتا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ شناختی کارڈ کے لیے کسی میڈیکل کی ضرورت نہیں ہے، ٹرانسجنڈر ایکٹ کے رولز اسلامی تعلیمات اور قوانین کے منافی ہیں، عدالت ٹرانسجنڈر ایکٹ کے رول 2020 کو کالعدم قرار دے۔

درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

اس سے قبل، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سرا کمیونٹی کی سربراہ نایاب علی کا کہنا تھا کہ ٹرانسجنڈرایکٹ خواجہ سرا برادری کو وہ حقوق دیتا ہے جو آئین میں ہیں اور اسی قانون کے تحت خواجہ سرا کو شناخت کا حق بھی دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نادرا کے مطابق 27 ہزار افراد اپنا جینڈر تبدیل کروا چکے ہیں، صرف 9 افراد نے خود کو بطورخواجہ سرا رجسٹرڈ کروایا ہے- ملک میں 10 لاکھ خواجہ سرا ہیں جنہیں رجسٹرڈ کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان

Lahore High Court

Transgender Act

Challenge