Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

افغان حکومت کے تعاون سے ٹی ٹی پی سے مذاکرات ہو رہے ہیں: بیرسٹر سیف

طالبان سوات اور پاکستان سے اپنے جنگجو واپس بلائیں
اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2022 09:51pm
بیرسٹر محمد علی سیف۔ فوٹو — فائل
بیرسٹر محمد علی سیف۔ فوٹو — فائل

معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی نے طالبان رہنماؤں سے سوات اور پاکستان سے اپنے جنگجو واپس بلانے کی اپیل کر دی۔

سوات میں پریس کانفرنس کے دوران بیرسٹر سیف نے کہا کہ طالبان غیر مسلح ہوں اور واپس چلے جائیں، پاکستان میں دیرپا امن کے لیے آئینی، شرعی حل تلاش کریں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سر زمین پر 10 سے 15 ہزار پاکستانی شہری موجود ہیں جنہیں واپس لانا ہے۔ سوات میں ماضی میں انتہائی ناخوشگوار حالات رہے اور اللہ نے چاہا تو ہماری زندگی میں وہ حالات واپس نہیں آئیں گے۔

بیرسٹر سیف نے واضح کیا کہ افغانستان کی حکومت کے تعاون سے ٹی ٹی پی سے مذاکرات ہو رہے ہیں جن کا مقصد دہشتگردی کی عفریت و ناسور کو ختم کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں طالبان کو بندوق کے ساتھ آنے کی اجازت کی کوئی بات نہیں ہوئی بلکہ کوششں کی گئی کہ ایسا راستہ تلاش کیا جائے کہ پاکستان میں دیرپا امن قائم ہو۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ مذاکرات کے لیے موجودہ اور سابق اسمبلی ممبران و عوامی نمائندے شامل تھے لیکن خیبرپختونخوا حکومت مذاکرات کے عمل کا حصہ نہیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ سوات میں امن کے لیے مظاہرے ہمارے لیے خوشی کا باعث تھے لیکن یہ بات واضح ہے حکومت سینے پر پہلے گولی کھائے گی، عوام پر کبھی آنچ نہیں آنے دے گی۔

سوات میں ایک بار پھر دہشتگرد سر اٹھانے لگے

دوسری جانب خیبرپختونخوا کے سینئر وزیر عاطف خان نے تصدیق کی ہے کہ انہیں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے بھتے کیلئے خط موصول ہوا ہے۔

انہوں نے پشاور میں کے پی انٹر یونیورسٹی گیمز کی افتتاحی تقریب کے بعد صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا۔ “ جی ہاں، مجھے تاوان کے حوالے سے ایک خط ملا ہے، میں نے اسے متعلقہ حکام کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ اب امید ہے کہ وہ اس پر مزید تحقیقات کریں گے۔“

آج نیوز کے پاس موجود کاپی کے مطابق خط بظاہر ٹی ٹی پی مردان کی طرف سے صوبائی وزیر کو بھیجا گیا تھا۔

خط میں دعویٰ کیا گیا کہ کالعدم تنظیم کے پاس عاطف خان کا مکمل ڈیٹا اور ریکارڈ موجود ہے۔

دھمکی آمیز خط میں عاطف خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ ”آپ کا وقت آگیا ہے۔ لہٰذا فہرست سے نکلنے رہنے کے لیے ہمارا مطالبہ ماننا ہوگا یا مرنے کے لیے تیار رہیں۔“

کالعدم تنظیم نے عاطف خان سے 80 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کرتے ہوئے تین دن میں جواب طلب کیا ہے۔

اس کے علاوہ سوات کے علاقے کبل ہزارہ میں نا معلوم افراد کی فائرنگ سے محمد سلیم ایڈووکیٹ جاں بحق ہوگئے۔

محمد سلیم ایڈوکیٹ کو شام تقریباً 6 بجے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

وکیل محمد سلیم پر حملے کے محرکات فوری طور پر واضح نہیں ہو سکے تاہم، خطے میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

10 اکتوبر 2022 کو سوات میں ہی ایک اسکول وین پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ڈرائیور جاں بحق جبکہ دو طلباء زخمی ہوئے۔

واقعے پر شہریوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا جو ایکشن لینے کی حکومتی یقین دہانی کے بعد ختم ہوا۔

قبل ازیں 17 اکتوبر کو سوات میں ایک بار پھر طالبان کی آمد اور لوگوں میں تشویش پھیلنے کے باعث سوات پریس کلب میں قومی جرگہ کا انعقاد کیا گیا۔

جرگے میں بتایا گیا کہ سوات کے تحصیل مٹہ کے پہاڑی علاقہ کنالہ بالاسور میں طالبان کی موجودگی کی خبر نے اہلِ سوات کی نیندیں حرام کردی ہیں۔

قومی جرگہ میں کہا گیا کہ یہ ہماری پولیس اور سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر ایک طرح سے سوالیہ نشان ہے۔ اگر سوات کے حالات دوبارہ خراب کرنے کی کوشش کی گئی، تو سوات قومی جرگہ اور سوات کے عوام سخت ترین مزاحمت کریں گے۔

KPK govt

afghan taliban

TTP

Swat

Swat Militancy