’مقدمات کے ثبوت کہاں ہیں، رانا ثناء اللہ نے رشوت کس سے لی، ثابت کریں‘
لاہورہائیکورٹ میں رانا ثناء اللہ کے خلاف مقدمے کے اخراج کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس صداقت علی خان نے اینٹی کرپشن حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مقدمات کے ثبوت کہاں ہیں ،رانا ثناء اللہ نے رشوت کس سے لی ہے،ثابت کریں ۔
لاہورہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان نے وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ کے خلاف درج مقدمے کے اخراج کی درخواست پرسماعت کی ۔
عدالت کے طلب کرنے پررانا ثناء اللہ اورایڈیشنل ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب عدالت میں پیش ہوئے ۔
جسٹس صداقت علی خان نے ایڈیشنل ڈی جی اینٹی کرپشن پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ نے رانا ثناء اللہ کے خلاف مقدمے کے ثبوت پیش کرنے ہیں، ثبوت کہاں ہیں؟ رانا ثناء اللہ نے جس ہاؤسنگ سوسائٹی سے پلاٹ خریدے وہ پلاٹوں کے خریدار ہیں ،آپ خریدار کو تحفظ دینے کے بجائے اس کے خلاف مقدمات بنا رہے ہیں۔
وکیل اینٹی کرپشن نے مؤقف اپنایا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کا این اوسی جاری نہیں ہوا ہے۔
جسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دیے کہ این او سی کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں، آپ نے کہا رانا ثناء اللہ نے پلاٹ رشوت لے کر خریدے ،ثبوت کہاں ہیں ؟رانا ثناء اللہ نے رشوت کس سے لی ہے ،ثابت کریں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کو ریکارڈ سمیت مکمل تیاری کرکے آنے کا حکم دیا۔
Comments are closed on this story.