سارہ انعام کیس: ’مقتولہ کا پاسپورٹ برآمد نہ ہوا تو ملزم بچ جائے گا‘
سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنوازامیرکا مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا گیا۔
اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں سینیئرسول جج محمد عامرنیازی نے کیس کی سماعت کی، ملزم شاہنواز کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
تفتیشی افسرنےعدالت کے روبروکہا کہ مقتولہ سارہ کا پاسپورٹ برآمد کرنا ہے، ٹریول ہسٹری سے متعلق معلومات پاسپورٹ سے حاصل ہوں گی۔
پراسیکیوشن کے وکیل نے کہا کہ سارہ کا قتل شاہنواز کےگھرہواہے، مقتولہ کا پاسپورٹ برآمد نہ ہواتوملزم بچ جائے گا، اس پرعدالت نے ریمارکس دیے کہ تفتیش کی وجہ سے کیس خراب نہیں ہونا چاہیے۔
پولیس کی جانب سے ملزم شاہنوازامیرکے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کی استدعا پرعدالت نے ریمانڈ میں 3روزکی توسیع کردی۔
سارہ کا پاسپورٹ ٹکڑے ٹکڑے ہوچکا
ٹی وی اینکرمہربخاری کینیڈا میں سارہ کے ساتھ زیر تعلیم رہیں، انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ، ”شاہنواز امیر نے اپنا اور سارہ کا فون توڑ کر شواہد مٹانے کی کوشش کی، سارہ کے کینیڈین پاسپورٹ کو قینچی سے کاٹ ڈالا۔“
اپنی ٹویٹ میں مہر بخاری کا کہنا تھا کہ قاتل نے کمرے میں موجود خون کپڑے سے صاف کیا اورلاش باتھ ٹب میں ڈال کر خون کو دھونے کی کوشش کی۔
سارہ انعام کے والدین نے اس کیس میں شاہنواز کے والدین ایاز امیراور ثمینہ شاہ کو بھی نامزد کیا تھا۔
مزید پڑھیے: سارہ انعام کی آخری انسٹاپوسٹ وائرل
تاہم عدالت نے گزشتہ ہفتے ایازامیر کو کیس سے بری کردیا تھا جب کہ شاہنوازکی والدہ ثمینہ شاہ کی عبوری ضمانت منظور کی گئی تھی۔
کیس کا پس منظر
صحافی ایازامیر کے بیٹے ملزم شاہنوازامیر نے 23 ستمبر کی شب جھگڑے کے بعد اہلیہ سارہ کو چک شہزاد کے ایک فارم ہاؤس میں سر پر جِم میں استعمال ہونے والے ڈمبل کے وار سے قتل کر دیا تھا۔
مرکزی ملزم شاہنواز امیر کے علاوہ پولیس نے 24 ستمبر کی شب صحافی ایاز امیر کو بھی گرفتار کیا تھا، جنہیں شواہد نہ ہونے پر عدالتی احکامات کے باعث رہا کردیا گیا، جبکہ ایاز امیر کی اہلیہ اور شاہنواز کی والدہ ثمینہ شاہ کی عبوری ضمانت میں 3 اکتوبر تک توسیع کردی۔
کینیڈین شہریت رکھنے والی 37 سالہ سارہ دبئی میں ملازمت کرتی تھیں اور قتل سے 3 روز قبل ہی پاکستان پہنچی تھیں۔ شاہنواز اور سارہ کی شادی چند ماہ قبل ہوئی تھی تھی، ان کی دوستی سوشل میڈیا کے ذریعے ہوئی تھی۔
Comments are closed on this story.