مٹھی گینگ ریپ کیس: ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا حکم
سندھ ہائیکورٹ نے مٹھی میں لڑکی کے اغوا، مبینہ گینگ ریپ اور خودکشی کیس میں ملزمان کے ڈی این اے کرانے کا حکم دیتے ہوئے دو ہفتوں میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
سندھ ہائیکورٹ میں معاملے پرچیف جسٹس ہائیکورٹ احمد علی شیخ کے ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی جس میں ڈی آئی جی میرپورخاص ذوالفقار مہر، ایس ایس پی تھرپارکر حسن سردار اور لڑکی کے اہلِ خانہ پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران ڈی آئی جی میرپور خاص ذوالفقار مہر نے عدالت میں پیش رفت رپورٹ جمع کرائی، جس کے مطابق چار ملزمان گرفتار ہیں،جبکہ کیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مدعی اور اہلِ خانہ کے ساتھ تعاون کیا جائے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی میرپورخاص نے کہا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کیس کے مدعی اور گواہ کو تفصیل سے سنا ہے، عدالت نے میرٹ پر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی آئی جی میرپورخاص کا کہنا تھا کہ مدعی اور گواہ پولیس کی تفتیش سے مطمئن ہیں۔
دوسری جانب کلوئی پولیس کے جانب سے گرفتار کیے گئے ملزمان کو سول کورٹ ڈیپلو میں پیش کیا گیا۔
سول کورٹ نے شریک ملزمان کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
واقعے کا پس منظر
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ضلع تھرپارکر کے شہر مٹھی میں لڑکی کے مبینہ گینگ ریپ کے بعد خودکشی کی اخبار میں شائع خبر کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی میرپورخاص اور ایس ایس پی تھرپارکرکو آج ریکارڈ سمیت طلب کیا تھا۔
خبر کے مطابق تھرپارکر کے علاقے کلوئی میں لڑکی کے گینگ ریپ کے بعد پولیس نے بااثرافراد کے خلاف کارروائی سے انکار کردیا تھا۔
اتوار کو تھرپارکر کے گاؤں مہران سومرو، جو کلوئی ٹاؤن کا حصہ ہے، میں گینگ ریپ کا شکار ہونے والی خاتون نے خودکشی کرلی تھی۔
رات دیر گئے متاثرہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے تعلقہ اسپتال ٹاؤن بھیج دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، لڑکی کو مبینہ طور پر ایک ہفتہ قبل “نامعلوم” افراد نے اغوا کیا تھا، جنہوں نے اس کو گاؤں کے قریب ایک دور دراز مقام پر چھوڑنے سے پہلے اس کی عصمت دری کی۔
اپنی تحریری پولیس شکایت میں متاثرہ لڑکی نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ والد کی پنشن کے لیے رسمی کاغذات لینے کے لیے حیدرآباد جا رہی تھی کہ اس کو اغوا کیا گیا۔
Comments are closed on this story.