پاکستان مخالف نعرہ بازی کرنے والے افغانیوں کو ملک بدر کرنے کی ہدایت
پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کو کیمپوں تک محدود کرنے اور پاکستان کے خلاف نعرہ بازی کرنے والے افغانیوں کو فوری طور پر ملک بدر کرنے کی ہدایت کردی۔
کمیٹی نے شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں ہلڑ بازی کرنے والے 390افغان شہریوں کے پاس پاکستانی پاسپورٹ موجود ہونے کے انکشاف پر ایف آئی اے اور وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔
پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا، اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری قانون و انصاف ،چیئرمین سی ڈی اے ، چیئرمین نادرہ سمیت آڈٹ اور نیب حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ افغان مہاجرین کب تک ہمارے سروں پر بیٹھے رہیں گے وہ پاکستان میں کئی دہائیوں سے مقیم ہیں اور پاکستان کے خلاف نعرے لگاتے ہیں۔
کمیٹی کی رکن شاہدہ اختر علی نے کہا کہ افغانیوں کی تیسری نسل بھی پاکستان میں موجود ہے اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں، بتایا جائے کہ اس حوالے سے انکوائری کا کیا ہوا ہے۔
کمیٹی کے رکن برجیس طاہر نے کہا کہ افغان مہاجرین کو واپس بھجوایا جائے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں افغان مہاجرین کو کیمپوں تک محدود کیوں نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگانے والے کو فوری طور پر ملک سے نکالا جائے۔
سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے ہماری پالیسیاں اچھی نہیں رہی ہیں اس وقت پورے ملک میں افغان مہاجرین موجود ہیں اس حوالے سے کمیٹی کی ہدایات پر عمل کیا جائے گا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 40 سالوں تک افغان مہاجرین کی خدمت کی ہے اب وہ واپس اپنے گھروں کو چلے جائیں یا پھر ان کو کیمپوں تک محدود کیا جائے۔
کمیٹی کے رکن احمد حسن دیہڑ نے کہا کہ افغان مہاجرین کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کئے گئے ہیں اس کی تحقیقات کی جائیں۔
کمیٹی کے رکن سینیٹر سلیم مانڈی والا ہے کہا کہ شارجہ میں کرکٹ میچ کے دوران ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھے ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جن افغانیوں نے ہنگامہ آرائی کی ہے ان کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائے کمیٹی کے رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ افغان مہاجرین کو واپس بھجوایا جائے۔
چیئرمین کمیٹی نے وزارت داخلہ اور سیفران کو ہدایت کی کہ تمام افغانیوں کو کیمپوں تک محدود کیا جائے اور ان کے کاروبار پر پابندی عائد کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں جو بھی جرائم ہوتے ہیں ان میں افغانی ملوث ہوتے ہیں۔
اس موقع پرآئی جی اسلام آباد نے کہا کہ کہ جو افغانی پاکستان میں پیدا ہوئے وہ مہاجر نہیں ہیں تاہم ان کے اسٹیٹس کے بارے میں وزارت داخلہ بتا سکتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کی وزارت کو ایک مہینے کا ٹائم دیتے ہیں کہ اس حوالے سے اقدامات کئے جائیں۔
سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ افغان مہاجرین کو بین القوامی قوانین کی وجہ سے واپس نہیں بھجوایا جاسکتا ہے پاکستان میں 14لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین موجود ہیں ہم ان پر دباؤ نہیں ڈال سکتے ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین نادرا نے کہا کہ افغان مہاجرین کو پی او آر کارڈز جاری کئے گئے ہیں بلوچستان کے سرحدی اضلاع میں آمد و رفت کرنے والے آفغان مہاجرین کی بائیو میٹرک ویری فیکیشن کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن افغانیوں نے پاکستانی شناختی کارڈ بنانے ہیں ان کی تفتیش کی جارہی ہے۔
جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بہت سے افغانیوں نے پاکستانی شناختی کارڈ بنائے ہیں۔
جس پر چیئرمین نادرا نے کہا کہ اگرآپ کے پاس اس حوالے سے تفصیلات ہیں یہ تو حساس معاملہ ہے ہمیں فراہم کریں۔
Comments are closed on this story.