Aaj News

منگل, نومبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Awwal 1446  

توہین عدالت کیس: عمران خان نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی مؤخر کردی
اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2022 04:06pm
عدالت نے عمران خان کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
آرٹ ورک: خطیب احمد
عدالت نے عمران خان کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ آرٹ ورک: خطیب احمد

ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے سے متعلق توہین عدالت کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

اس سلسلے میں سابق وزیراعظم عمران خان، شاہ محمود قریشی، شبلی فراز اور عمران خان کے وکیل حامد خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آج عمران خان پر فرد جرم عائد کرنی ہے جس پر وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ پہلے عمران خان کچھ بات کرنا چاہتے ہیں، گزشتہ سماعت پر بھی انہیں بات کرنے نہیں دی گئی تھی۔

عدالت کی اجازت سے چیئرمین پی ٹی آئی روسٹرم پر آئے اور کہا کہ میں نے ہمیشہ رول آف لاء کی بات کی، اس دن بھی قانونی کارروائی کی بات کی تھی۔

عمران خان نے عدالت سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی مجھے بات نہیں کرنے دی گئی تھی، آئندہ کوئی ایسی بات نہیں کروں گا، عدالت کے بارے میں کچھ ایسا کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

سابق وزیراعظم نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے کہا کہ آگ آپ چاہتے ہیں تو میں خاتون جج کے پاس جا کرمعافی مانگنے کے لئے تیار ہوں، جو میں نے کہا جان بوجھ کر نہیں کہا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اگرعمران خان کوغلطی کا احساس ہوگیا توعدالت اس کو سراہتی ہے، ہمارے لیے توہین عدالت کارروائی کرنا مناسب نہیں ہوتا، عدالت فرد جرم عائد نہیں کررہی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کا معافی کا بیان سن کر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی مؤخر کردی۔

بعدازاں عدالت نے عمران خان کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

سیکیورٹی کے سخت انتظامات

عمران خان کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو احاطہ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔

اہم سماعت کے موقع پر ہائیکورٹ کے اطراف 2 ایس پیز سمیت 700 سے زائد پولیس افسران اور اہلکار تعینات کیے گئے۔

توہین عدالت کیس: عمران خان کی عدالت پیشی سے متعلق سرکلرجاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ روز توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی عدالت میں پیشی سے متعلق سرکلرجاری کیا تھا۔

سرکلر کے مطابق عدالت کے کمرہ نمبرایک میں انٹری رجسٹرار آفس کے جاری کردہ پاس سے مشروط ہوگی، عمران خان کی لیگل ٹیم کے 15 وکلا، اٹارنی جنرل آفس اور ایڈوکیٹ جنرل آفس سے 15 لاء افسران اور 3 عدالتی معاونین کو کمرہ عدالت جانے کی اجازت ہوگی۔

مزید پڑھیں: عمران خان پر فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ

سرکلر میں بتایا گیا کہ 15 کورٹ رپورٹرز، ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ بار کے 5،5 وکلا کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت ہوگی، جنہیں ہائیکورٹ کا رجسٹرار آفس پَاس جاری کرے گا۔

مزید پڑھیں: فرد جرم کیا ہے،اس کا ملزم کے خلاف کیس پر کیا اثر ہوتا ہے؟

گزشتہ روز اسلام ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کے دونوں جوابات غیرتسلی بخش قراردیئے تھے۔

توہین عدالت کیس کا پس منظر

عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ، “آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پرتشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا”۔

اس بیان کے بعد پیمرا نے 21 اگست کو عمران خان کا خطاب لائیو دکھانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ٹی وی چینلزکو ہدایات جاری کی تھیں۔ 6 صفحات پرمشتمل اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ عمران کی براہ راست تقاریر سے نقص امن پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ٹی وی چینل ریکارڈڈ تقریر چلا سکتے ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان اپنی تقریروں میں اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں، اداروں اور افسران کے خلاف بیانات آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔

جاری کردہ نوٹیفکیشن میں عمران خان کے ایف نائن پارک میں خطاب کا حوالہ بھی شامل تھا۔

pti

پاکستان

imran khan

Islamabad High Court

Contempt of Court

Chief Justice Athar Minallah