خاتون جج کو دھمکانے کا سوچ بھی نہیں سکتا، عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ خاتون جج کو دھمکانے کا ارادہ نہیں تھا بلکہ ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
خاتون جج کو دھمکیاں دینے سے متعلق توہین عدالت کیس میں عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 19 صفحات پر مشتمل تحریری جمع کرادیا گیا ۔
تحریری جواب میں عمران خان نے خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق اپنے الفاظ پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس: عمران خان کو 7 دن میں دوبارہ تحریری جواب جمع کرانے کا حکم
سابق وزیراعظم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شہبازگل پرتشدد کا سن کرغیرارادی طور پر الفاظ ادا کیے، غیر ارادی طور پر بولے گئے الفاظ پرافسوس ہے، مقصد خاتون جج کی دل آزاری کرنا نہیں تھا، اگرخاتون جج کی دل آزاری ہوئی تواس پرافسوس ہے۔
عمران خان کا اپنے جواب میں مزیدکہنا تھا کہ یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ مجھے اپنا مؤقف پیش کرنے کا موقع دیا گیا، میں نے ہمیشہ اداروں کی عزت پر مبنی رائےکا اظہار کیا ہے، یقین دہانی کراتا ہوں کہ عدالت اور ججز کی عزت کرتا ہوں۔
مزید پڑھیں: خاتون جج کو دھمکی دینے کا کیس: عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت
تحریری جواب میں انہوں نے کہ ججز عام آدمی کو انصاف فراہم کرنے میں ہروقت مصروف رہتے ہیں، ہائیکورٹ اور اس کی ماتحت عدالتوں کے لیے بہت احترام ہے، خاتون جج کے احساسات کو ٹھیس پہنچانا مقصد نہیں تھا، پبلک ریلی میں نادانستگی میں ادا کیے گئے الفاظ پر افسوس ہے، خاتون جج کو دھمکانے کا ارادہ نہیں تھا بلکہ ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاتون جج کو دھمکی دینے سے متعلق کیس میں عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔
اس سے قبل 31 اگست کواسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کو 7 دن میں دوبارہ تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
کیس کا پس منظر
عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ، “آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پر تشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا” ۔
اس بیان کے بعد یمرا نے 21 اگست کو عمران خان کا خطاب لائیو دکھانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کی تھیں۔ 6 صفحات پر مشتمل اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ عمران کی براہ راست تقاریر سے نقص امن پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ٹی وی چینل ریکارڈڈ تقریر چلا سکتے ہیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان اپنی تقریروں میں اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں، اداروں اور افسران کے خلاف بیانات آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن میں عمران خان کےایف نائن پارک میں خطاب کا حوالہ بھی شامل تھا۔
Comments are closed on this story.